• news

ڈوبتی نائو کنارے لگانے کیلئے سخت محنت کریں گے شہباز شریف

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ کابینہ جنگی بنیادوں پر غربت، مہنگائی، بیروزگاری اور مشکلات کے خلاف کام کرے گی، ہمارے سامنے بہت بڑے بڑے چیلنجز ہیں، معیشت تباہ حال، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، کارخانے بند پڑے ہیں، ڈوبتی نائو کو کنارے لگانا ہے، ہمیں متحد ہو کر چیلنجز سے نمٹنا اور مسائل کو حل کرنا ہے، سیاست وقت آنے پر کریں گے، سخت محنت سے ملک کے حالات بدلیں گے، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، قوم کی پائی پائی بچانی ہے، زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کے ساتھ جواب دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں اتحادی جماعتوں کے وزراء کی بڑی قربانیاں اور جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک وسیع البنیاد اتحاد ہے جس کی تعریف اور اس پر نکتہ چینی بھی کی جا رہی ہے، اس میں دو رائے نہیں کہ حکومت میں شامل ہر جماعت کی اپنی سوچ ہے لیکن یہ اتحاد اور کابینہ ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر ملک کے 22 کروڑ عوام کی خدمت کیلئے کام کرے گی اور وزرا اپنے تجربے اور قابلیت کو پوری طرح بروئے کار لائیں گے، ڈوبتی ناؤ پار لگانے کیلئے دن رات محنت کرکے کامیابی حاصل کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں کے عوام آپ سے توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں، اس میں شک نہیں کہ خلوص اور نیک نیتی سے پانسہ پلٹ دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک جنگی کابینہ ہے، ہم نے غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف جنگ کرنی ہے اور یہ ان مشکلات کے خلاف جنگ ہے جن پر قابو پانے میں سابق حکومت بری طرح ناکام رہی ہے، امید ہے کہ مشاورت کا عمل مسلسل جاری رہے گا، اب ایک تجربہ کار اور قابلیت رکھنے والے وزرا پر مشتمل کابینہ تشکیل پا چکی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں جن میں لوڈشیڈنگ کا چیلنج بھی ہے، کابینہ کو ایندھن، تیل اور گیس نہ ہونے کی وجوہات اور لوڈشیڈنگ پر بریفنگ دی جائے گی تاکہ حقائق سامنے آ سکیں، پھر اس کے بعد اجتماعی دانش کو بروئے کار لا کر قوم کے بہترین مفاد میں فیصلے کئے جا سکیں گے کہ کس طرح آگے بڑھنا چاہئے اور کیا اقدامات کرنے چاہیئں۔ وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب سمیت وفاق کی چاروں اکائیوں اور بالخصوص بلوچستان کے مسائل کے حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اور ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمارے پاس کیا وسائل ہیں اور مشکلات پر کیسے قابو پانا ہے اور اس کیلئے ہمیں پورا زور لگانا ہوگا۔ یہ ملک کی پہلی کابینہ ہے جو جھرلو کی پیداوار حکومت کو آئینی اور قانونی طریقہ سے ہٹا کر وجود میں آئی ہے، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، اس ڈوبتی نائو کو ہمیں کنارے لگانا ہے، ہر طرف مسائل ہیں، وسائل خود تلاش کرنے ہیں جو بہت محدود ہیں، معیشت تباہ حال ہے، ملک کو مفلوک الحالی سے بچانا ہے، درجنوں کارخانے بجلی اور ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں، یہ وہ مسائل ہیں جنہیں ہمیں مل کر حل کرنا ہے،  وزیراعظم نے کہا کہ محنت کرکے قوم کی پائی پائی بچانی ہے، پونے چار سالوں میں جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کی فسطائیت، سنگدلی، ظلم اور بدترین انتقامی کارروائیوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، سول سروس، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ڈاکٹر، انجینئر سب کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ہم نے ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے اور وفاقی کابینہ کے ارکان کے یقین محکم، مستقل مزاجی، حوصلہ افزائی اور شاباش سے انہیں حوصلہ ملے گا اور اس سے پاکستان کے عوام کے حالات بدلیں گے لیکن یہ کام جادو کی چھڑی سے نہیں ہوگا، اس کیلئے سخت محنت سے کام کرنا ہوگا۔ کابینہ کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے میری راہنمائی کرنی ہے، یہ کرسی آپ کی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بھاشا ڈیم کا دورہ کیا ہے، اگر پہلے ڈیم بن جاتے تو آج ہمیں تھرمل پاور کی ضرورت نہ ہوتی،  وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، محنت، محنت اور محنت ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا رمضان میں عام آدمی کی مشکلات کو کچھ کم کرنے کے لئے آٹے اور چینی کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا ہے ۔ بدھ کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ مجھے ہر لمحہ یہ احساس ستاتارہتاہے کہ معاشی بدحالی کے موجودہ حالات میں سفید پوش طبقے کی مشکلات کم کرنے کے لیے ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری اس خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں،مگر پھر بھی ماہِ رمضان کے دوران اپنے تنگدست اہل وطن کی مشکلات کو کچھ کم کرنے کے لیے میں نے پنجاب میں 10 کلو آٹے کی قیمت 550روپے سے کم کر کے 400روپے اوررمضان بازار/یوٹیلٹی سٹورز میں چینی 75 روپے سے کم کر کے 70 روپے فی کلو کرنے کا اعلان کیا ہے۔  قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے دورحکومت میں سرکاری قرضوں کاحجم 24953 رب روپے سے بڑھ کر42745 ارب روپے، مجموعی غیرملکی قرضوں کاحجم 75.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر102.3 ارب ڈالرہوگیا ، تجارتی خسارہ 43 ارب ڈالرکی سطح پرہے ، بے روزگار افرادکی تعداد 35 لاکھ سے بڑھ کر95 لاکھ ہوگئی۔ مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت کے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کوبتایا کہ تحریک انصاف کے دورحکومت میں سرکاری قرضوں کاحجم 24953 ارب روپے سے بڑھ کر42745 ارب روپے جبکہ مجموعی غیرملکی قرضوں کاحجم 75.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر102.3 ارب ڈالرہوگیاہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 20 ارب ڈالر اورتجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالر سے بڑھ کر43 ارب ڈالرکی سطح پرپہنچ گیا ہے ، تحریک انصاف کے دورحکومت میں جبکہ خط غربت سے نیچھے رہنے والے افراد کی تعداد55 سے بڑھ کر75 ملین کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ بدھ کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں وفاقی کابینہ کوتفصیلی بریفنگ دی ۔انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2017-18میں مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کی نموکی شرح 6.1 فیصدتھی جو سال 2021-22 میں 4 فیصدہے، صارفین کیلئے قیمتوں کااشاریہ (سی پی آئی)مالی سال 2017-18میں 3.9فیصد تھی جومالی سال 2021-22 میں 10.8 فیصدہوگئی ہے، قیمتوں کاحساس اشاریہ (ایس پی آئی) جومالی سال 2017-18 میں 0.9 فیصدتھا مالی سال 2021-22 میں بڑھ کر17.3 فیصدہوگیاہے۔ وفاقی کابینہ کوبتایاگیا مالی سال 2022 میں 10.2 فیصدہوگئی ہے، مالی سال 2018 میں مالیاتی خسارہ کاحجم 2260 ارب روپے تھاجومالی سال 2022 میں بڑھ کر5600 ارب ہوگیا ہے۔ کابینہ کوبتایاگیا کہ مالی سال 2018 میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 11.1 فیصد تھی جومالی سال 2022 میں کم ہوکر9.1 فیصدہوگئی،  2018 میں سرکاری قرضوں میں اوسط سالانہ اضافہ کاحجم 2132 ارب روپے تھا جو2022 میں بڑھ کر5083 ارب روپے ہوگیا،2018 میں مجموعی قرضوں اور واجبات کاحجم 29878 ارب روپے تھا جو 2022 میں بڑھ کر51724 ارب روپے ہوگیا، مجموعی غیرملکی سرکاری قرضوں میں اوسط سالانہ اضافہ کاحجم 2018 میں 4.8 ارب ڈالرتھا جو2022میں بڑھ کر7.7 ارب ڈالرہوگیا۔  2018 میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 10 ارب ڈالرتھاجو2022 میں 10.8 ارب ڈالرہوگیاہے۔ وفاقی کابینہ کوبتایاگیاکہ سال 2018 میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رینکنگ میں پاکستان 117 ویں نمبرتھا جوسال 2021 میں 140 نمبرپرچلاگیا، 2018 میں ہینلے پاسپورٹ رینکنگ میں پاکستانی پاسپورٹ 104 ویں نمبر پر تھا جومالی سال 2022 میں 109 ویں نمبرپرچلاگیاہے۔ مزید براں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ انشااللہ عوام دوست بجٹ دیں گے، مئی اور جون میں پٹرول سبسڈی کا96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، جوکہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دوگنا ہے، پٹرول پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا، ن لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھا جبکہ تحریک انصاف حکومت 5575 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئی ہے، سمجھ نہیں آیا عمران خان کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، ایکسپورٹ ضرور بڑھی لیکن مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے۔ بدھ کو وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کاکہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے یوریا اتنی سستی تھی کہ برآمد کرنے کی بات کی گئی، پھر سمگل کردی گئی، وزیراعظم شہباز شریف نے یوریا کی کمی پر کمیشن قائم کرنے کی ہدایت کردی ہے، انکوائری کے بعد کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لائی جائے گی، آج رات آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کیلئے جا رہا ہوں، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ آئی ایم ایف سے پروگرام بحال کرنے کے لیے درمیانی راستہ نکالیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان بارودی سرنگ لگاکر گئے، ڈیزل اور پیٹرول پر ٹیکس نہیں لیا، عمران خان نے شہباز شریف کی حکومت کو مشکل میں ڈالا ہے، پیٹرول سستا کرنا کوئی مہربانی نہیں ہوتی کیونکہ عوام کے ہی پیسے ہوتے ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 52 روپے ڈیزل پر سبسڈی ہے اور 21روپے پیٹرول پر ہے، اپریل میں سبسڈی کی مد میں 68 ارب روپے کا خرچہ ہوا ہے جو کل منظور کیا گیا اور اوگرا کے مطابق مئی اور جون میں 96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دوگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، آئی ایم ایف سے میری ملاقات ہوجائے پھر اس پھر بات کروں گا۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایک خط دکھا رہا ہوں جو پی ٹی آئی کی نااہلی اور بدعنوانی بیان کرتا ہے، خط دکھائوں گا اور چھپا کر ساتھ نہیں لے جائوں گا، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس بریفنگ کے دوران خط لہرا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا، مسلم لیگ ن 2 ہزار ارب روپے قرض لیا کرتی تھی،عمران خان ساڑھے4 ہزار ارب روپے سالانہ قرض لے رہے تھے۔ انہوں نے ایک ڈالر بھی واپس نہیں کیا اور بھاری قرض لینے کے باجود ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، ایک اسکول نہیں بنایا، عمران خان اور بزدار نے صرف تختیاں لگائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آیا عمران خان کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، ہم قیمتوں میں کمی کریں گے، روئیں گے نہیں، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے، عمران خان کی حکومت میں دوسرے سال منفی فیصد شرح نمو تھی، اشیائے خوردونوش میں موجودہ وقت میں مہنگائی 17.3 فیصد ہے، ٹیکس محاصل 11 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد پر آگئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سالانہ قرض 900 فیصد بڑھا دیا، آج ایک کروڑ 35 لاکھ بچے مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں، ایکسپورٹ ضرور بڑھی لیکن مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے، ایکسپورٹ سے زیادہ امپورٹ بڑھ گئی ہے، ایس این جی پی ایل میں دو سو ارب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، گیس سیکٹر کا اس سے پہلے کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 15سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ گیس سیکٹر میں ہے، تحریک انصاف نے برآمد کی بجائے درآمد بڑھائی ، شہبازشریف اب معیشت کو ٹھیک کریں گے،آپ ضرور تنقید کریں لیکن لاجک کے ساتھ، ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کو دوبارہ ٹریک پر لے کر آئیں گے۔  ن لیگ نے بجلی کے منصوبے بنائے، سڑکوں کا جال بچھایا، 27  پاور پلانٹ بند پڑے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، وزیراعظم شہباز شریف منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں، گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان کے عوام کو مہنگائی نے شدید متاثر کیا، حکومتی اتحادیوں کی اولین ترجیح ہے کہ عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے، قوم جس طرح سے ہم نے چار سال گذارے، سب کے سامنے ہے،کابینہ کو ایل این جی اور پٹرولیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی،  صوبائی چیف سیکریٹریز کی میٹنگ میں وزیراعظم نے آٹے اور چینی کی سپلائی میں تعطل نہ آنے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم نے رمضان کے مہینے میں ایک بڑے پیکیج کا اعلان کیا ہے، صوبوں کے ساتھ ساتھ وزیراعظم خود بھی اس پروگرام کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، ای سی ایل کمیٹی کے ذریعے سٹاپ لسٹ اور واچ لسٹ عمران خان کے حکم پر چلتی رہی اب اس کمیٹی پر نظر ثانی کی جارہی ہے تاکہ اس کو کوئی غلط استعمال نہ کرے فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے ستائیس پاور پلانٹ بند پڑے تھے، افسران کہتے ہیں نیب کے خوف کی وجہ سے ہم  نے چار سال کام نہیں کیا، اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے یہ کمیٹی ای سی ایل کے رولز بنائے گی اس کمیٹی کو تین دن میں رپورٹ دینے کا کہا گیا ہے، نیب کی طرح ایسٹ ریکوری یونٹ کو استعمال کیا گیا، پچھلی پوری کابینہ ای سی ایل میں ہونی چاہیے تھی، شہباز شریف سے ذاتی عناد کی وجہ سے عمران خان نے ایف آئی اے کو استعمال کیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کے دور میں معاشی تباہی ہوئی ہے اور خسارے میں اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کو اپنے ایک ٹویٹ میں مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا عمران خان کا دور کرپشن کی نذر ہو گیا، یہ ہے نیا پاکستان کی حقیقت۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر معاشی بدحالی کے حوالے سے گرافکس بھی شیئر کئے۔  سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت آپ کی معاشی دہشت گردی کے اثرات کے بھنور سے ملک کو نکال رہی ہے، آپ کی تکبر، ضد، انتشار اور نفرت انگیز سیاست کے اثرات سے ملک کو پاک کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار سال میں ملک میں تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے ہر شعبہ میں تباہی کی داستان چھوڑی ہے۔ اسلام آباد  سے نمائندہ خصوصی کے مطابق  وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ صنعت کاروں کے لئے ٹیکس  ایمنسٹی سکیم کو واپس لے لیا جائے گا، موجودہ حکومت کی اقتصادی ٹیم کا پہلا کام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ  پروگرام کو بحال کرنا ہے، جس کے لیے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکس اقدامات متعارف کرانے سمیت پانچ پیشگی اقدامات کی ضرورت  ہے۔ وزارت خزانہ میں اکنامک  میڈیا  نمائندوں سے گفتگو میں وزیر خزانہ نے کہا  کہ  آئی ایم ایف کے پاس قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے پانچ اقدامات ہی چاہئے جن میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسز، صنعت کاروں کے لیے ٹیکس ایمنسٹی سکیم واپس لینا، مالی بچت میں اضافہ، بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور ٹیکس جنریشن کے اقدامات متعارف کرانا شامل ہیں۔  حکومت ٹیکس ایمنسٹی سکیم واپس لے گی اور رواں مالی سال کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں 100 ارب روپے کی کمی کرکے 600 ارب روپے تک کی مالی بچت میں اضافہ کرے گی۔  حکومت فنڈ سے آمدنی پیدا کرنے کے اقدامات کو دو ماہ کے لیے موخر کرنے کے لیے کہے گی، جب  نئے بجٹ کا اعلان کیا جائے گا۔  مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے سینئر حکام اور سعودی عرب، ترکی اور دیگر سمیت کئی ممالک کے وزرائے خزانہ سے ملاقاتیں کریں گے۔ وہ پر امید تھے کہ پاکستان کو اگلے سالانہ بجٹ کے اعلان سے قبل آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی  قسط مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ منگل کو کابینہ کمیٹی کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے قیمتوں میں فرق کی فوری ادائیگی کے لیے 68.74 ارب روپے کی منظوری دی تھی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے کم سے کم بوجھ عوام پر ڈالنے کی ہدایت کی ہے۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چین سے کہا ہے کہ وہ 4.2 بلین ڈالر قرض کو رول اوور کرے ، مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت کرنسی کی قدر میں کمی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ تاہم، مارکیٹ میں ہیرا پھیری ہوسکتی ہے، جو کرنسی کی قدر میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ "ہمیں مارکیٹ کی ہیرا پھیری پر چوکنا رہنا ہوگا"۔ دریں اثناء وفاقی کابینہ نے رائے طاہر کو ڈی جی ایف آئی اے تعینات کرنے کی منظٖوری دے دی ہے۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق وفاقی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں پولیس گروپ کے گریڈ 21 کے سینئر افسر محمد طاہر رائے کو نیا ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔ یہ اعلان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب میں کیا۔ ڈی جی ایف آئی اے ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا اور محمد طاہر رائے کو نیا ڈی جی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو اس وقت نیکٹا میں بحیثیت نیشنل کوآرڈینیٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

شہباز شریف

ای پیپر-دی نیشن