• news

بلاول کو فتح مبارک

شہید نانا ذوالفقار علی بھٹو شہید ماں بے نظیر بھٹوکی جدوجہد مثالی تھی تاریخ اس بات کی گواہ ہے اور آج نواسہ کی کراچی سے نکل کر اورخیبر تک کی مارچ مثالی تھی۔ جگہ جگہ استقبال اسکی مقبولیت کی گواہی دے رہے تھے۔ آج عمران خان کی حکومت ختم کرنے میں بلاول بھٹو زرداری کا 80 فیصد ہاتھ ہے اس کی جدوجہد کو قوم سلام پیش کرتی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ جمہوریت پسند ہے جب ذوالفقار علی بھٹو کو جیل میں شہید کیا گیا تو بھی ہم نے عدالتوں کا احترام کیا۔ جب شہید بے نظیر بھٹو کے اقتدار کو ختم کیا گیا اور اس وقت کی اسمبلی کو بحال کیا گیا تو بھی پیپلزپارٹی نے عدالتوں کا احترام کیا جب زرداری صاحب کو سات سال قید کی سزا دی تو بھی ہم نے عدالتوں کا احترام کی آج بھی کر رہے ہیں یہ کریڈٹ بھی بھٹو خاندان کو جاتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری بہت چھوٹی عمر میں سیاست میں آئے اور نانا اور ماں کے نقش قدم کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا اور آج کامیابی ان کے قدم چوم رہی ہیں۔ آج کی کامیابی میں بلاول اور پیپلزپارٹی کا 80فیصد حصہ ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم نے اقتدار میں حصہ نہیں لیا اور دریا دل ہونے کا ثبوت دیا۔ یہ محب وطن کی اعلیٰ مثال ہے۔ زرداری قبیلے کے اس چشم چراغ نے اسمبلی میں پہلے دن جب حلف اٹھایا تو اپنی پہلی تقریر میں عمران خان کو للکارا اور کہا کہ وہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں۔ تین سال بہت صبراور تحمل سے گزارے جب عمران خان کی زیادتیاں حد سے بڑھ گئیں تو واحد لیڈر بلاول بھٹو زرداری ہی تھے جنہوں نے کراچی سے کمر کسی اور رسک لیکر اپنی منزل کی جانب چلتے رہے۔ بلاول بھٹو کا سفر کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔ موجودہ حالات میں پیپلزپارٹی نے اپنا لوہا منوایا لیا اور بتا دیا کہ اس وقت ان حالات میں بھٹو خاندان اور پیپلزپارٹی ہی نظریاتی جماعت ہے جو ہمیشہ جمہوریت کا ساتھ دیتی ہے اور آئین کا تحفظ کرتی ہے۔ پاکستان میں پہلا آئین 1953ء میں دیا گیا مگر اس میں کمی بیشی تھی جبکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کی تاریخ کا پہلا اور مضبوط آئین1973ء میں دیا جو ایک مضبوط آئین تھا اور اس پر تمام سیاسی جماعت کے دستخط موجود ہیں۔ یہ آئین جامع اور واضح ہے جس کی وجہ سے آج تک پاکستان کا وفاق مضبوط ہے اور این ایف سی ایوارڈ بھی پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ہوا اور تمام صوبوں کو یکساں حقوق دیئے گئے یہ تمام باتوں کا کریڈٹ بہرحال بلاول بھٹو کو جاتا ہے۔ بلاول کا سفر اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ سفر کا آغاز جو ورکروں کی مدد سے کامیاب ہوا یہ ان کی پہلی فتح تھی۔ پیپلزپارٹی کے ورکر بہت مخلص ہیں وہ حالات کی مار کھا جاتا ہے۔ تحریکوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آئندہ بھی کرینگے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو شہید بے نظیر بھٹو سے بلاول تک کا سفر اس ملک کی تلخ تاریخ ہے جس آنے والی نسلیں فراموش نہیں کرسکتی موجودہ کامیابی اگر کوئی یہ کہا کہ ہم نے محنت اور کوشش کی ہے تو غلط ہوگا۔ اور آصف علی زرداری کی کامیاب حکمت عملی ہی رنگ لائی اور آئندہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی۔ پورے ملک کے کونے کونے سے آواز آ رہی ہے کہ بھٹو ابھی زندہ ہے۔ نظریہ ہے اور نظریات ختم نہیں ہوتے بلکہ اس کا ثمر کئی نسلیں کھاتی ہیں اور اپنے تشخص کو یاد رکھتے ہیں یہ شرعی حکم بھی ہے کہ احسان کا بدلا احسان سے ادا کرو۔ پیپلزپارٹی نے اپنی جماعت کو ابھی سے متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آنے والے الیکشن آسان ہو جائیں۔ ویسے بھی پیپلزپارٹی سندھ حکومت کے ذریعے عوام کو مسلسل خدمت کر رہی ہے اور پنجاب میں بھی بھرپور کوشش کے ساتھ متحرک ہو رہی ہے۔ 
جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ سنٹرل پنجاب میں ہماری تنظیم سازی تو جاری ہے اور جلد تمام ناموں کا اعلان کیا جائے گا اور تمام اضلاع میں مارچ کامیاب ہوگا۔ ویسے بھی پاکستان کو تحریک آزادی کے بعد صرف پیپلزپارٹی کی تحریکیں یادگار ہیں اس میں ورکروں سے لیکر قیادت تک سب نے جیلیں کاٹی اور کوڑے کھلے مگر کسی آمر کے آگے سر نہیں جھکایا۔ آصف علی زرداری نے سات سال جیل میں گزارے مگر کسی سے رحم کی اپیل نہیں کی۔ والدہ کی وفات پر بھی جیل میں تھے پیپلزپارٹی اور بھٹو خاندان کی تاریخ نے پاکستانی سیاست میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ پورے خاندان نے تاریخ رقم کی ہے اور اس طرح بھٹو خاندان میں بلاول اپنی سیاسی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ آج کی کامیابی میں بلاول بھٹو کی محنت جدوجہد اور حکمت عملی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اس وقت پیپلزپارٹی کا مورال بہت بلند ہے۔ جلد پورے ملک میں حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی۔ بلکہ عوام کی ہوگی اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کا یہ نعرہ عوام کی حکومت عوام کیلئے ، عوام طاقت کا سرچشمہ ہے، سچ ثابت ہوگا۔
٭…٭…٭

ای پیپر-دی نیشن