ایمان کی حرارت: اللہ اکبر
مکرمی ! ہم ابھی جس دور سے گزر رہے ہیں۔بلا شبہ یہ فتنوں کا دور ہے۔علم کی کثرت اور سہولت کے باوجود عمل میں کوتاہیاں اور لغزشیں ہیں۔ایمانی حالت صبح سے شام تک کچھ سے کچھ ہو جاتی ہے۔اپنے ایمان کو بچانے کی فکر کے ساتھ ساتھ آ ئند ہ نسلوں کے ایمانی حالات کا تصور نیندیں اڑا نے کے لئے کافی ہے۔ ایسے میں جب کہیں سے ایمان کی حرارت رکھنے والا کوئی شعلہ ایسے نمودار ہوتا امت مسلمہ کے فکر و عمل کی راہ سے نمودار ہوتا ہے تو امید کے در کھلنے لگتے ہیں۔ جیسا کچھ دنوں پہلے ہوا۔ایک با حجاب طالبہ کو ہندو توا متحرک کے ہاتھوں مذہبی حالات کا سامنا کرنا پڑا۔لیکن ( اللہ اکبر) کی صدائیں بلند کرتی یہ مسلم لڑکی امت کی مجموعی بیچارگی کو مسلسل لکارٹی دیکھائی دیتی رہی اور ایمان کی حرارت کو اور گرم اور بلند کرتی رہی آج کا دور جب فتنے گمراہ تحریکیوں اور دعوتوں کی شکل میں بھی نمودار ہو رہا ہے اور مال دولت اور اقتدار کی ہوس اور دوسری نفسانی خواہشات کی شکل میں انکا ظہور ہوتا رہتا ہے۔اگرانسان کو شریعت پر استقامت کی نعمت حاصل نہ ہو تو ان فتنوں سے اپنے ایمان کو محفوظ رکھنا بہت دشوار ہے یہ شریعت ہر دورکے لئے قابل عمل بنا کر اتاری گئی ہے جو عملی توجہات پیش کرتے ہیں "دین اسلام آج بھی قابل عمل اور کردار کی مضبوط عمار ت قائم کرنے کے لئے اکیسر ہے بلاشبہ یہ فتنوں کا دور ہے اور اب ہاتھوں میں انگارے پکڑنے والوں کے لیے ہی فلاح و کامیابی لازم ہے" (عظمیٰ اقبال لاہور)