راجہ ریاض کا اپنی ہی جماعت کے سابق ڈپٹی سپیکر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
قومی اسمبلی میں حکومتی ،اتحادی اپوزیشن اور تحریک انصاف کے منحرف ارکان نے زاہد اکرم درانی کو ڈپٹی سپیکر بننے پر مبارک باد دی۔ ڈپٹی سپیکر نے پہلے دن ہی ارکان کے غیرپارلیمانی الفاظ کوحذف کرادیا جس کوجماعت اسلامی نے سراہااور کہاکہ پارلیمان میں اب غیرپارلیمانی الفاظ استعمال نہیں ہونے چاہیے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن مولانا اکبر چترالی نے قومی اسمبلی میں اتوار کی چھٹی ختم کرکے جمعہ کی چھٹی بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے نئی حکومت کو بھی صرف چہروں کی تبدیلی قرار دیا بولے! یہاں چہرے بدل چکے ہیں
مگر نظام وہی ہے، وزرا بدل چکے مگر نظام وہی پرانا ہے، ہمیں امریکا کی غلامی کے بجائے خداکی غلامی اختیار کرنی چاہئے، اس ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے، سودی نظام کے خاتمے تک ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی۔اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے منحرف رکن راجہ ریاض نے اپنی ہی جماعت کے سابق ڈپٹی سپیکر کے خلاف آئین شکنی کر نے پر کارروائی کا مطالبہ کیا بولے!جس نے اس ایوان میں بیٹھ کر آئین توڑا ہے اور آج وہ بڑا ہیرو بننے کی کوشش کر رہا ہے, وہ ہیرو نہیں ہے وہ آئین شکن ہے،جو آئین کو توڑ کر بڑا ہیرو بن رہے ہیں ان کو ایک سبق ملنا چاہئے, ان کو ایک نشان عبرت بننا چاہئے تاکہ آئندہ سے کسی میں یہ جرات نہ ہو کہ وہ اس معزز کرسی پر بیٹھ کر آئین کو توڑنے کا سوچ بھی سکے، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں اجلاس تاخیرسے شروع ہونامعمول بن گیا،جمعرات کوبھی اجلاس وقت پر شروع نہ ہوسکا،(باقی صفحہ5 پر)
قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیاگیالیکن ایوان میں اپوزیشن لیڈر مقرر نہ کیا جاسکا اور نہ ہی ایوان میں اپوزیشن اور حکومت کے ارکان کو ان کی نشستیں الاٹ ہو سکیں۔چوہدری نثار احمد چیمہ نے سیاسی جلسوں میں مخالفین کو غدار اور میر جعفر کہنے پر شدید تنقید کی ان ک اکہنا تھا کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو ہم خانہ جنگی کی طرف جارہے ہیں،لوگوں کوسیاسی مخالفین پر حملے کے لیے اکسا یا جارہاہے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری