عمران خان کیخلاف سازشی بیانیے کی موت
سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بلا شرکت غیرے چیئر مین عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کے خلاف جس سازش کا شور مچا رکھا تھا اس کا بھانڈا قومی سلامتی کیمٹی کی حالیہ میٹنگ میں پھوٹ گیا ہے،عمران خان اپنی حکومت کی بری کارکردگی ،اور اپنے دور حکومت میں بے قائدگیوں اور کرپشن کے الزامات سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ انہوں نے پہلے سے ہی شور مچانا شروع کر دیا ہے اور تمام قومی اداروں کے بارے عوام الناس کے زہنوں میں شک کے بیج بونے شروع کر دئے ہیں َایسا کرنے سے وہ سمجھتے ہیں کہ کل جب فارن فنڈنگ ،فرح گوگی اور اپنے پانچ پیاروں کے کئے کے بارے ان سے پوچھ پرتیت ہو گی تو اس میں کئی سچائیاں سامنے آئیں گی جس سے بچنے کے لئے انہوں نے سوچا کہ اتنا شور ڈالو کہ اس شور میں سچ چھپ جائے لیکن ایسا ہوتا نہیں جو بویا ہے وہ تو کاٹنا پڑے گا۔ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ مسلسل جلسے کر رہے ہیں جن میں وہ قومی سلامتی اور انصاف کے اداروں کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ موجودہ حکومت کو غیر ملکی حکومت کا طعنہ دے رہے ہیں، حالانکہ انکے پاس جو کچھ ہے بیوی بچوں سمیت پیسے دھیلے اور چندے سب امپورٹیڈ ہیں اگر انہیںامپورٹیٹد چیزیوں سے اتنی ہی نفرت ہے تو بلٹ پروف امپورٹڈ گاڑیوں کو چھوڑ کر سہراب سائکل امپورٹڈ کمپنیوں کے کپڑوں کو آگ لگائیں اور الکرم کی لان اور سروس کے جوتے استعمال کرنے کے ساتھ دیگر تمام استعمال کی چیزیوں کو بھی آگ لگائیں اور پاکستانی بننے کا ثبوت فراہم کریں بلکہ اپنے پیرو کاروں سے بھی کہیں،لیکن گفتار کے غازی کردار کے غازی کبھی نہیں بنتے۔ ادھر وہ اپنی حکومت کے خاتمے کے خلاف بیرونی سازش کا ذکر جس شد مد سے کرتے آرہے ہیں لیکن مزے کی بات ہے کہ امریکہ کا نام اپنی کسی تقریر یا جلسے میں نہیں لیتے بلکہ صرف عوام کے اندر اشتعال پیدا کر رہے ہیں ۔ اب انکے اس بیانے کو بھی قومی سلامتی کمیٹی نے رد کر دیا ہے۔ تفصیل اس امر کی یوں ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں کوئی غیر ملکی سازش ثابت نہیں ہوئی۔وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا 38واں اجلاس ہوا، اجلاس میں امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر اسد مجید نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر بریفنگ دی۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر تبادلہ خیال کیا، امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر نے اپنے ٹیلی گرام کے سیاق و سباق اور مواد کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا اور مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مواد کا جائزہ لیا اور کمیٹی کے آخری اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کو اعلیٰ ترین سیکیورٹی ایجنسیوں نے دوبارہ مطلع کیا ہے کہ انہیں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔اجلاس کے دوران قومی سلامتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی ہے۔خیال رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی ملک کے سیکیورٹی معاملات پر رابطوں کا اعلیٰ ترین فورم ہے، جس کی سربراہی وزیر اعظم کرتے ہیں اور اس میں اہم وفاقی وزرا، مشیر قومی سلامتی، مسلح افواج کے سربراہان اور خفیہ اداروں کے اعلیٰ عہدیدار شامل ہوتے ہیں۔این ایس سی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ایک مہم شروع کر رکھی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انکی برطرفی کے پیچھے 'غیر ملکی سازش' ہے۔حالیہ مہینوں میں یہ دوسرا موقع ہے کہ فورم نے 'مراسلے' کے مندرجات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس بلایا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان نے اس خط کو لیکر جو ادھم پورے ملک میں مچا رکھا ہے اور ملک بھر میں انارکی کی فضا پیدا کر دی ہے اور بیرون ممالک تعلقات بھی خراب کئے گئے بلکہ ملکی قومی اداروں کو بھی ہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انہیں بے توقیر کرنے کی کوشش کی گئی، عمران خان کے اس عمل کے پیچھے چھپے کیا عوامل ہیں یا وہ کون سی قوتیں ہیں جو انہیں اتنے بڑے بڑے جلسے کرنے کے لئے فنڈز مہیا کر رہی ہیں کے بارے فوراً انکوائری کرائی جانی چاہیے ۔