آئی ایم ایف قرض پروگرام میں توسیع پر رضا مند ، سبسڈی واپس لینے کا مطالبہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت رہے، مئی میں آئی ایم ایف کا مشن پاکستان آئے گا۔ عمران حکومت کے عالمی سطح پر کئے گئے وعدوں کو نبھانے کے پابند ہیں، ہم زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور مہنگائی کم کر کے جائیں گے، ہمیں عوام اور پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ اگر مشکل فیصلے کرنے ہوئے تو کریں گے، اس سال ٹارگٹ آئی ایم ایف پروگرام کو برقرار رکھنا ہے، اگلے سال آگے بڑھنا ہے۔ اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کامیابی سے ہمکنار کیا ہے کہ آئی ایم ایف کا ساتویں جائزہ کو بحال کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آئی ایم ایف کے مش چیف سے ملاقات ہوئی ہے، امریکہ ، جی سیون، سعودی عرب کے آئی ایم ایف میں ایگزیکٹو ڈائریکٹرز سے بھی اجلاس ہوئے ہیں، آئی ایم ایف کی ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹرسے بھی ملاقات ہوئی ہے جس میں انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مئی میں پاکستان میں اپنا مشن بھیجیں گے۔ منگل سے ٹیکنیکل سطح کی بات چیت شروع ہوگی، جب مشن پاکستان آئے گا تو ہماری کوشش ہوگی چھ آٹھ دنوں میں ان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ہم سے سیاسی کمٹمنٹ مانگ رہا تھا ، ہم نے کہا کہ پاکستان کا جو ای ایف ایف ہے جو تین سال کا ہے، اس کو چار سال کر دیں ، تو ہم پروگرام میں ایک سال کی توسیع کرا رہے ہیں جس پر انہوں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایچ ڈی آر میں دو بلین ڈالر تک کی گنجائش ہے۔ ہم نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ اسے دو بلین ڈالر سے بڑھا دیا جائے، تو پانچ بلین ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس سال ٹیکس ریٹ بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں، غربت میں کمی کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے بڑھائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے 70سال کی تاریخ میں کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا تھا اور آئندہ بھی ڈیفالٹ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بجٹ خسارہ بہت تھا ، قرضے زیادہ بڑھ گئے ہیں ہم کوشش کریں گے کہ خسارہ کم سے کم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لنگر خانہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ والے چلاتے تھے، عمران خان کی حکومت نے اس پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا بلکہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ والے تقریباً ایک لاکھ غریبوں اور نادار لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم لنگر خانے بھی چلائیں گے اور کارخانے بھی چلائیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم کوشش کریں گے کہ گروتھ ریٹ سمیت اچھے نتائج چھوڑ کر جائیں گے۔ ہم افراط زر کم کر کے جائیں گے ، قبل ازیں وزیرخزانہ ومحصولات مفتاح اسماعیل کی قیادت میں پاکستان کے وفد نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے انتظامی ڈائریکٹروں سے ملاقات کی جس میں پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان امورکا جائزہ لیا گیا۔ وزیرخزانہ کی قیادت میں پاکستان کے وفد نے یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت، معیشت اورسرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرخزانہ نے اٹلانٹک کونسل کی تقریب سے خطاب بھی کیا۔ انہوں نے عالمی بنک کے نائب صدر ہرت ویگ شیفر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان اشتراک کار کا جائزہ لیاگیا۔عالمی بنک کے نائب صدر نے پاکستان کی سماجی اوراقتصادی ترقی کیلئے عالمی بینک کی معاونت اورحمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے عالمی بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر انتونیت سائح سے بھی ملاقاتیں کیں، انہوں نے پاکستانی نژاد امریکی آئی ٹی کاروباریوں اور سرمایہ کاروں سے خطاب بھی کیا۔ مانیٹرنگ نیوز کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر اضافی قرض ملنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے قرضہ پروگرام میں 9 سے 12 ماہ توسیع کا امکان ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امیر پاکستانیوں کو پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی ضرورت نہیں، پٹرول پر سبسڈی دی جارہی ہے مگر 70 فیصد لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں۔ موٹرسائیکل سواروں کو مخصوص مقدار میں سستا پٹرول فراہم کیا جائے گا۔ ضرورت مند افراد کو سبسڈی دینے کی متعدد تجاویز زیرغور ہیں۔ موٹرسائیکل سواروں کو پٹرول دینے کیلئے کچھ پٹرول پمپس مختص کرنے کی تجویز ہے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے مزاکرات کے بعد عالمی مالیاتی ادارے نے بیان میں کہا کہ"ہم نے پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت پاکستان کی اقتصادی ترقیوں اور پالیسیوں کے بارے میں بہت نتیجہ خیز ملاقاتیں کیں۔ ہم نے اتفاق کیا کہ غیر فنڈ شدہ سبسڈیز کو واپس لینے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے جس نے 7ویں جائزے کے لیے بات چیت کو سست کر دیا تھا۔ واشنگٹن میں حکام کے ساتھ تعمیری بات چیت کی بنیاد پر، آئی ایم ایف توقع کرتا ہے کہ مئی میں پاکستان کے لیے ایک مشن بھیجے گا تاکہ ساتویں ای ایف ایف جائزہ کو مکمل کرنے کے لیے پالیسیوں پر بات چیت دوبارہ شروع کی جائے۔ حکام نے آئی ایم ایف سے جون 2023 تک ای ایف ایف انتظامات میں توسیع کی درخواست بھی کی۔