پٹرول فوری مہنگا ہوگا نہ عوام پر جوجھ ڈالیں گے : مفتاح
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں فی الفور کوئی اضافہ نہیں ہورہا۔ عوام کو گاڑیوں کے پٹرول ٹینک فل کروانے کی ضرورت نہیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ ایسے کسی قانون میں تبدیلی نہیں کی جائے گی جس سے آئی ایم ایف سے تعلقات خراب ہوں۔ سٹیٹ بنک کی خودمختاری کا بل ریورس کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اگلے سال تک آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل ہوجائے گا پھر دیکھیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مہنگائی کی ایک وجہ روپے کی قدر میں کمی اور گزشتہ حکومت کی غلطیاں ہیں۔ تین چار ماہ میں ایڈمنسٹریشن بہتر کرکے دکھائیں گے۔ بجٹ خسارہ جو گزشتہ حکومت نے کیا ہم بہتر کرکے دکھائیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالنا۔ پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں فی الفور کوئی اضافہ نہیں ہورہا۔ یکم کو اگر پٹرول بڑھتا بھی ہے تو اس میں بہت سے مراحل ہیں۔ وقت پر آئی ایم ایف سے بات کی اور پاکستان کو درپیش مسائل سامنے رکھے ہیں۔ اگر پٹرول پر 50 روپے نقصان کررہے ہیں تو پھر پیسہ کہاں سے لائوں؟۔ ہم امیر لوگوں کو سبسڈی نہیں دے سکتے۔ جتنی چادر ہے اتنے پیر پھیلائیں گے۔ زیادہ ٹیکس جمع کرکے دکھائیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے ایک سوال پر کہا کہ پتہ ہے میں ایک واٹس ایپ میسج پر فائر ہوسکتا ہوں۔ میں بالکل جانتا ہوں پارلیمنٹ اگر عدم اعتماد کرے تو شہبازشریف بھی وقار کے ساتھ گھر جائیں گے، آئین شکنی نہیں کریں گے۔ 30 اپریل کو سمری آئے گی تو فیصلہ ہوگا۔ میں کوئی چیز مان کر نہیں آیا جو شوکت ترین مان کر آئے تھے۔ ابتدائی خسارہ اب 25 ارب کی بجائے ساڑھے 3 سو ارب پر کھڑا ہے۔ آئی ایم ایف بھی کہہ رہا ہے کہ یہ سبسڈی ’’ان فنڈڈ‘‘ تھی، شوکت ترین کہیں فنڈ کرکے گئے ہیں تو بتا دیں۔ مجھے تو کہیں اس سبسڈی کیلئے فنڈ نظر نہیں آیا۔ ہم نے سمری پاس کی اور وزیراعظم سے کہا کہ اس کو فنڈ کریں۔ عمران خان 20 ہزار ارب روپے کا قرضہ چھوڑ کر گئے ہیں۔ شوکت ترین نے تو مجھے بہت مشکل میں ڈال دیا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا ہر ماہ 4 روپے بڑھائیں گے، پچاس روپے ڈیزل پر سبسڈی دے کر گئے۔ اب ہمیں بھاشن دے رہے ہیں کہ ایسا کریں ویسا کریں۔ ہمیں تو ٹریپ میں ڈالا ہوا ہے۔ واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کی بحالی کے لئے مذاکرات کی کامیابی کے بعد عالمی مالیاتی ادارے کا مشن مئی کی ابتدائی دو ہفتوں میں پاکستان آئے گا جس کی سربراہی چیف مشن ناتھن پورٹر کریں گے، اس مشن کے دورے کی پیشگی شرط کو پورا کرنے کے لئے حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مئی کے آغاز پر نظر ثانی کرے گی تاہم فوری طور پر سارا بوجھ صارفین پر منتقل نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے اس میں ابتدائی طور پر لیوی اور ٹیکس کے نقصان کو کم کرنے کوشش کی جائے گی۔ ریونیو سائیڈ پر ایف بی آر کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور دوسرے ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ کی لاگت میں کی تیاری کی ہدایت کی ہے تاکہ بجٹ کے خسارہ کو طے شدہ ہدف کے اندر رکھا جائے۔ آئی ایم کے بیان میں بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے لئے جاری پروگرام کی میعاد کو مزید ایک سال کے لئے بڑھا دیا جائے گا جبکہ اس پروگرام کا سائز 6ارب ڈالر سے بڑھا کر8 ارب ڈالر کیا جائے گا۔ اس میعاد میں توسیع کی ایک بڑی وجہ پروگرام کی مختص رقم کو حاصل کرنا ہے، کیونکہ اگر مدت کو نہ بڑھایا گیا تو پروگرام کی مدت 30جون کو ختم ہو جاتی اور پروگرام نامکمل تصور کیا جاتا۔ آئی ایم ایف غریب طبقے کے لیے سبسڈیز جاری رکھنے پر رضا مند ہوگیا، انکم سپورٹ پروگرام، صحت سہولت کارڈ پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔