بے حرمتی ، 5 پاکستانی گرفتار کرلئے ، مدینہ پولیس : سعودیہ سے کارروائی کی درخواست کریں گے : رانا ثناء
اسلام آباد، لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے ، نوائے وقت رپورٹ) مدینہ منورہ میں بے حرمتی کے واقعہ کے بعد مقامی حکام کی جانب سے ایکشن لیتے ہوئے بے حرمتی کے مرتکب کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس کی تصدیق اسلام آباد میں سعودی سفارتخانے نے کردی ہے۔ واقعہ کے بعد سوشل میڈیا سمیت سماجی، سیاسی اور ہر طبقہ فکر کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے اور سعودی حکام سے کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شاہ زین بگٹی پر حملہ اور مریم اورنگزیب کو ہراساں کیا گیا، واقعہ اچانک نہیں ہوا، یہاں سے منصوبہ بندی کی گئی، عمران خان لوگوں کو تنگ کرنے کا راستہ دکھا رہے ہیں، شیخ رشید کو بھی سبق سکھایا جا سکتا ہے، جو کرنا ہے کریں لیکن اپنی حد میں رہیں۔ 100 یا 200 بندوں کو اکٹھا کرنا کسی جماعت کیلئے مشکل نہیں ہے، مجھ پر بے پناہ دباؤ ہے مگر کارکنان کو روک رکھا ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آج بڑے بھاری دل سے مخاطب ہیں، خان صاحب اور کتنی تقسیم چاہتے ہیں؟ عمران خان کی سیاست جمہوری نہیں ہے، کیا دیواریں کھڑی کرنے سے ملک کی کوئی بہتری ہوسکتی ہے؟۔ عمران خان کتنی نفرت چاہتے ہیں؟۔ قوم کو دیکھنا ہوگا کہ خان صاحب کیا چاہتے ہیں، یہ عمران ازم ہے،جب تک لوگ آپ کے ساتھ تھے تو بڑے اچھے تھے، ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ حکومت نے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہاکہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرداخلہ شیخ رشید ریکارڈ پر ہیں کہ کیسے مسجد نبویؐ کے واقعے کی منصوبہ بندی کی گئی، باقاعدہ طور پر کہا گیا کہ دیکھئے گا کل ان کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چاہوں تو شیدا ٹلی کی ٹلی کھڑکائی جاسکتی ہے لیکن یہ مناسب نہیں، کسی کو حدود پار نہیں کرنے دیں گے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت سعودی حکام سے درخواست کرنے جار ہی ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اور واقعے میں شامل افراد کی شناخت پاکستان کو بھی بھیجی جائے تاکہ ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ اس واقعے سے مذہبی جذبات ابھر سکتے ہیں اور ملک میں بے امنی ہوسکتی ہے، ان لوگوں کو ارض مقدس سے واپس بھیجا جانا چاہیے، سی سی ٹی وی فوٹیج منگوا رہے ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد نبویؐ میں جو کچھ ہوا یہ نہ اسلام کی تعلیم ہے اور نہ پاکستان کی تہذیب ہے بلکہ یہ صرف عمران ازم ہے۔ دریں اثناء ڈائریکٹر انفارمیشن سعودی سفارتخانہ فواد العثمین کا کہنا ہے کچھ پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ پلاننگ کے تحت کچھ لوگوں کو یہاں سے سعودی عرب بھیجا گیا۔ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ پلاننگ پاکستان میں ہوئی۔ اس گینگ کی کمانڈ شہزادہ جہانگیر اور انیل مسرت کررہے تھے۔ مسجد نبویؐ میں انہوں نے قبیح حرکت کی جس کی پوری قوم نے مذمت کی ہے۔ شیخ رشید کے بھتیجے نے باقاعدہ وہاں لوگوں کو اکٹھا کیا۔ انہوں نے ایک گینگ برطانیہ سے بھی منگوایا۔ پاکستان میں جو منصوبہ بندی ہوئی اس کے ثبوت بڑے واضح ہیں۔ قاسم سوری پر حملہ سمیت ایسے کسی بھی عمل کی مذمت کرتے ہیں۔ ادھر مدینہ منورہ پولیس نے مسجد نبویؐ کے احاطے میں نازیبا الفاظ اور مقدس مقام کی بے حرمتی کے الزام میں 5 پاکستانیوں کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔ ترجمان مدینہ منورہ پولیس کے مطابق مسجد نبویؐ کے احاطے میں نازیبا الفاظ کے الزام میں 5 پاکستانی شہری گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ زیرحراست افراد نے پاکستانی خاتون اور ان کے ساتھیوں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے اور گرفتار افراد پر مقدس مقام کی بے حرمتی کا الزام ہے۔ پولیس کے مطابق زیرحراست افراد پر زائرین اور نمازیوں کی سلامتی اور عبادات میں خلل ڈالنے کا الزام ہے اور ملزمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ بدتمیزی، نعرے بازی میں پی ٹی آئی کے رہنما اور عمران خان کے سابق مشیر صاحبزادہ جہانگیر بھی پیش پیش تھے تاہم صاحبزادہ جہانگیر نے تردید کی ہے۔ واقعے کے بعد پاکستانی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر تحریک انصاف اور سابق وزراء کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔