• news

مدینے والا کیس تھو پنا قوفی ، شہباز نے 16ارب کا ریکارڈ غائب کر دیا ، عمران


اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فرح خان ریئل اسٹیٹ سے وابستہ خاتون ہے‘ پچھلے چار سالوں میں پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کا بزنس کرنے والوں نے تاریخ میں ریکارڈ منافع کمایا ہے۔ صرف میری مخالفت میں فرح خان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ میں شیخ رشید احمد کے بھتیجے اور تحریک انصاف کے رہنما شیخ راشد شفیق کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس وقت میرے سمیت پارٹی رہنماؤں کے خلاف جگہ جگہ پرچے کاٹے جا رہے ہیں۔ کیا میرے سمیت کوئی سوچ بھی سکتا ہے کہ مسجد نبوی میں ایسی جسارت ہو۔ جس روز یہ واقعہ ہوا اس وقت تو تحریک انصاف پورے ملک میں شب دعا منعقد کر رہی تھی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ن لیگ نے پہلے میری بیوی جمائما خان پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان سے نوادرات کی فائلیں لے گئی ہیں۔ اب بشریٰ بی بی سے فرح خان کے تعلق پر فرح خان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ فرح خان 20 سال سے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتی ہیں۔ یہ سیدھی انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ فرح خان کا قصور بشری بیگم سے ملنا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں مشرف نے این آر او ون دیا اور ایک عالمی سازش کے تحت شریف فیملی کو این آر او 2 دیا گیا ہے۔ ماضی میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی دونوں حکومتیں کرپشن پر نکالی گئی تھیں۔ دونوں پارٹیوں کی حکومتیں پانچ پانچ سال کے لیے آئیں تواس سے کرپشن بڑھی۔ کرپشن کا مطلب ہے سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال کر کے پیسے بنانا۔ ہمیں جب حکومت ملی تو ملک میں سب سے بڑا مالیاتی خسارہ تھا۔ شریف خاندان مجھے دھمکیاں دیتا تھا کہ تمہاری باری آئے گی۔ میرے دور میں نیب آزاد تھا لیکن اب انہوں نے ایف آئی اے کے ایک ایک کر کے سارے افسر ہی نکال دئیے ہیں۔ شریف خاندان کے کون سے کیسز چلے اور کون سے نہیں چلے یہ سارے کیسز2008 اور 2018ء کے دوران کے تھے۔ انہوں نے یہ بات خیبر پختون خواہ ہائوس میں منعقدہ اپنی پریس کانفرنس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہی۔ عمران خان نے کہا کہ وائٹ پیپر پیش کرنے کا مقصد ہے کہ قوم کیساتھ دوسرا بڑا ظلم ہونے جا رہا ہے۔ ہمارے دور میں ایف آئی اے کا کیس بنا۔ یہ خود کو این آر او ٹو دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ ایک دن میں 300 افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے گئے۔ رمضان شوگر ملز سے ایک ڈرین بنائی سیدھا سیدھا کرپشن کا کیس ہے لیکن یہ کیس چلتا جا رہا ہے۔ شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ وزیراعظم کا جہاز استعمال کرکے انتالیس بیرون ملک دورے کئے جو نیب کیس بنتا ہے۔ 9 ارب کی شوگر کمیشن کی انکوائری چل رہی ہے۔ توشہ خانہ کا بہت ذکر کرتے ہیں۔ مجھے بھی ایک گاڑی ملی جو توشہ خانہ میں ہے لیکن زرداری اور شریف توشہ خانہ سے گاڑیاں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دور میں غیر قانونی طور پر لے گئے جبکہ توشہ خانہ کا اصول ہے کہ آپ گاڑیاں نہیں لے سکتے۔ مجھے ملنے والی گاڑی آج بھی توشہ خان میں موجود ہے۔ زرداری نے گیلانی سے قوانین ریلیکس کروا کے تین گاڑیاں لیں۔ نوازشریف نے بھی دس سال پرانی گاڑی توشہ خانہ سے لی۔ عمران خان نے کہا کہ چپڑاسی گلزار کے بینک اکاؤنٹ میں پچاس لاکھ آتا ہے۔ اورنگزیب بٹ پچاس لاکھ کے بدلے چئیرمین بیوٹیفکیشن گجرات لگا دیا۔ احسن اقبال کے بھائی کو ہارٹیکلچر کا بڑا ٹھیکہ دیا گیا۔ وہ سب سیاسی رشوت تھی۔ نوازشریف نے 2013ء میں لاہور کا ماسٹر پلان تبدیل کردیا گیا تھا۔ جب مریم 80 کروڑ کی زمین خرید لیتی ہے۔ مریم 99 کروڑ کے شئیر بھی خرید لیتی ہیں۔ اب ہمیں لگتا ہے کہ نیب کے ڈی جی اور پراسیکیوٹرز تبدیل ہونگے۔ عمران خان نے کہا کہ پاناما پیپرز میں انکشاف ہوا کہ چار اپارٹمنٹ مریم کے نام پر تھے۔ وہ اپارٹمنٹ20 سال قبل خریدے گئے تھے جس میں نواز شریف کو سات سے دس سال کی سزا ہوچکی ہے۔ مریم نواز کو آٹھ سال کی سزا ہو چکی ہے۔ حسن اور حسین انکے دور میں فرار ہوئے۔ دونوں بچوں نے جواب دینے سے انکار کیا کہ ہم پاکستانی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ وہ ہیں جن کا پاناما میں انکشاف ہوا تھا۔ 40 سے پنتالیس ارب روپے کے یہ سولہ کیسز ہیں۔ یہ ہمارے اوپر مسلط کیے گئے ہیں۔ 16 ارب کے ایف آئی اے میں کیسز ہیں۔ مقصود چپڑاسی کے نام پر پونے چار ارب روپے آیا جو باہر بھیجا گیا۔ ایف آئی اے کے تمام انوسٹی گیٹر افسر کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا یا ملک سے باہر بھیج دیا گیا تھا۔ سولہ ارب کا ریکارڈ غائب کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وائٹ پیپر میں منی لانڈرنگ کے چار نیب کیسز ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ میری حکومت کے خلاف بہت بڑی سازش پکڑی گئی تھی۔ اسلام آباد میں لوگوں کو جمع کریں گے، اجتماع پرامن ہوگا۔ اگر یہ لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں گے تو کیا ہوگا۔ رانا ثناء اللہ کے بارے میں عابد شیر علی کے والد نے کہا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے12 قتل کئے ہوئے ہیں۔ آتے ہی انہوں نے اپنے کیسز ختم کئے۔ اگر انہوں نے پھر ایسا کیا تو ملک کو یہ تصادم کی طرف لے جائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک سازش بہت بڑی سازش ہوئی ہے۔ بنانا ریپبلک میں بھی ایسی سازش ہوتی تو وہاں کے ادارے اس کو سنجیدہ لیتے۔ اس لئے اداروں سے اپیل کی ہے کہ اپنی ساکھ کے لئے اس سازش کو عیاں کریں۔ ہم نے اداروں سے اپیل کردی ہے وہ اپنا کردار ادا کریں۔ عمران خان نے کہاکہ عدالتوں کا بھی اب امتحان ہے۔ عدلیہ آج پاکستان میں مکمل آزاد ہے۔ کوئی بتا دے کوئی ایک کیس ہم نے جھوٹی کروائی ہو۔ انکے آتے ہی انہوں نے ثبوت کے بغیر کیس بنوا دیئے۔ بغیر ثبوت کیسے ایف آئی آر بنائی جا سکتی ہے۔ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ اس سے بے وقوفانہ کیس کیا ہو سکتا ہے کہ مدینہ میں کوئی حرکت ہوتی ہے اور اگلے دن ان کی مہم چل جاتی ہے کہ یہ سب ہم نے کروایا‘ چیلنج کرتا ہوں یہ عوام میں کہیں بھی جائیں ان کے ساتھ یہی ہو گا۔ عمران خان نے مزید کہا  شہباز شریف نے 16 ارب روپے کے کیس کا ریکارڈ غائب کردیا ہے، اور خدشہ ہے کہ یہ لوگ کیسز والا تمام ریکارڈ غائب کردیں گے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتیں 2،2 بار کرپشن پر نکالی گئیں، ان کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک خسارے میں گیا، مشرف نے انہیں این آر او دیا اور این آر او دے کر ملک کا نقصان کیا، قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ مشرف کے این آر او سے ملک کو کتنا نقصان ہوا، اب یہ این آر او ٹو کرنے جارہے ہیں، ہم نے اپنے دور حکومت میں ان کے خلاف کوئی کرپشن کیسز دائر نہیں کیے۔ شریف فیملی کے سارے کیسز 2008 سے 2018 تک قائم ہوئے، ہمارے دور میں نیب آزاد ادارہ تھا وہاں یہ کیسز چل رہے تھے، ہمارے دور میں  شہباز شریف کے خلاف ایف آئی اے نے صرف مقصود چپڑاسی والا کیس درج کیا۔ انہوں نے اپنے نوکروں کے ناموں پر پیسہ لیا، مقصود چپڑاسی کے نام پر اربوں روپے بیرون ملک بھیجا،  انہیں ملک کی فکر نہیں اپنے کیسز ختم کرنے پر توجہ دے رہے ہیں، یہ لوگ کرپشن کے سارے کیسز ختم کرائیں گے، 3 بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے کے بیٹے کہتے ہیں ہم پاکستانی نہیں ہیں، مریم نواز کو بھی سزا ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تنبیہہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ہمارے خلاف کوئی ایکشن لیا تو ملک تصادم کی طرف بڑھ جائے گا‘ یہ نہ سمجھیں کہ یہ تھوڑے سے لوگ پکڑ لیں گے اور لوگ چپ کر کے بیٹھ جائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن