شیخ راشد جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل منتقل، پیشی پر سکیورٹی کے سخت انتظامات
اٹک (نامہ نگار) مسجد نبوی کی بے حرمتی اور نعرہ بازی کے کیس میں شیخ راشدشفیق کوگزشتہ روز ڈیوٹی مجسٹریٹ محمد ذیشان کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں فاضل جج نے راشد شفیق کو جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پولیس کی طرف سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔ ایم این اے راشد شفیق کو اٹک پولیس نے30 اپریل کو گرفتار کیا تھا۔ یکم مئی کو پولیس نے عدالت میں پیش کر کے1 روزہ ریمانڈ حاصل کیا جبکہ 2 مئی کو پولیس کی استدعا پر دو روزہ مزید جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔ فاضل جج نے ملزم سے مال مقدمہ برآمدنہ کرنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے جب استفسارکیا تو پولیس نے کہاکہ ملزم کے پاس موبائل سعودی عرب میں رہ گیا ہے جس پر عدالت نے کہاکہ ذاتی موبائل سعودی عرب میں کیسے رہ سکتا ہے۔ عدالت نے پولیس کو موبائل لوکیشن اور ای ایم آئی نمبر ٹریس کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ شیخ راشد شفیق کی سول جج درجہ اول و مجسٹریٹ دفعہ 30 محمد ذیشان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس نے سابق صوبائی وزیر سید یاور عباس بخاری کو بھی عدالت میں داخلے کی اجازت نہ دی جس پر تھوڑی گرما گرمی بھی ہو گئی۔ اس موقع پر معروف قانون دان سید عامر حسنین بخاری ایڈووکیٹ اور رانا افسر علی خان اور سردار عبدالرزاق نے شیخ راشد شفیق کی ضمانت کیلئے دلائل پیش کئے جبکہ احاطہ کچہری میں صداقت عباسی ایم این اے سمیت پی ٹی آئی ورکرز کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ سماعت کے دوران سید عامر حسنین بخاری ایڈووکیٹ نے شیخ راشد شفیق کی حراست کو غیر قانونی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نہ تو سعودی حکومت نے ملزم نامزد کیا ہے اور نہ ہی ان پر بنائے گئے مقدمے کے الزامات پاکستان کی سر زمین پر کیے گئے ہیں۔ سید عامر حسنین بخاری ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ 6مئی کو ایک مرتبہ پھر درخواست ضمانت دائر کی جائے گی۔ مسجدِ نبوی میں ایسا کچھ نہیں ہوا جس کی ایف آئی آر تین تین جگہوں پر دائر کی جا سکے۔ سعودی حکومت نے شیخ راشد شفیق کو کلیئر قرار دیتے ہوئے پاکستان جانے کی اجازت دی ہے۔ حکومت کی جانب سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ شیخ راشد شفیق کہیں نظر نہیں آئے۔