• news

20مئی کے بعد اسلام آباد ، جہا نگیر ترین ، علیم خان کا مقصد فا ئدہ اٹھانا تھا : عمران 


میانوالی (حاکم علی خان+یوسف چغتائی) سابق وزیراعظم عمران خان نے میانوالی میں جلسے سے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 20 مئی کے بعد کسی بھی وقت اسلام آباد آنے کی کال دے دوں گا، نہ کوئی کنٹینر آپ کو روکے گا، نہ رانا ثناء اللہ آپ کو روکے گا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میری قوم کو جگا دیا،  میانوالی سے حقیقی آزادی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتا ہوں، 20 مئی کے بعد کسی بھی دن کال دے سکتا ہوں، آپ کو کوئی نہیں روکے گا، نہ 18 قتل کرنے والا رانا ثناء اللہ روکے گا نہ شہباز شریف۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی قوم کو کبھی کسی کے سامنے جھکنے نہیں دینا، جب یہ ڈاکو مجھے نیازی کہتے ہیں تو مجھے اچھا لگتا ہے، جب تک یہ چور جیل نہیں جاتے میں ان کے خلاف جہاد کرتا رہوں گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’شہبازشریف کہتے ہیں کہ بھکاریوں کو غلامی کرنا پڑے گی، شہباز شریف تم غلام ہو ہم نہیں۔‘ عمران خان نے کہا کہ قوم آج ایک ہی چیز پر کھڑی ہے کہ دوستی سب سے کریں گے غلامی کسی کی نہیں، ہمارے سفیر کو  واشنگٹن میں بلا کر کہا گیا کہ عمران خان کو ہٹا دیں۔ نوازشریف، شہبازشریف، حمزہ شہباز ، یہ عظیم قوم ان چوروں کی غلامی نہیں کرے گی، ہم کسی صورت ان چوروں کو خود پر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ جھوٹے، مکار لوگوں کو چیلنج کرتا ہوں کہیں بھی دنیا میں جاؤ ایک ہی آواز آئے گی غدار اور چور۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو مافیا بیٹھا ہوا ہے انہوں نے کل ہمارے کارکن شہبازگل پر حملہ کرایا، شہبازشریف وہ آدمی ہے جس کے دور میں سب سے زیادہ پولیس مقابلے ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد میں تاریخ کا سب سے بڑا عوام کا سمندر آنے والا ہے، یہ ڈاکوؤں کا پلندہ اور ان کو لانے والے سمجھتے تھے کہ قوم تھک جائے گی، قوم تو ابھی تیاری کر رہی ہے، پارٹی تو ابھی شروع ہوئی ہے۔ پنجاب میں لوگوں کے ضمیر خرید کر لوٹوں کے ذریعے ہماری حکومت گرائی گئی، ان لوگوں کو شرم ا?نی چاہیے کہ ضمیر بیچ کر بیرونی سازش کو کامیاب کیا، عوام ان ضمیر فروشوں کو ایسا سبق سکھائیں کہ آئندہ لوگ ضمیر فروخت کرنے سے ڈریں، ان کا ایسا بندوبست کریں کہ آئندہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے، یہ لوگ اپنے حلقے کے عوام اور آئین سے غداری کرتے ہیں۔
 اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گرانے کی سازشوں کی وجہ سے ڈی جی آئی ایس آئی نہیں بدلنا چاہتا تھا۔ عمران خان نے سوشل میڈیا پر پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی مفادات پر سمجھوتہ کیے بغیر امریکہ سے دوستی چاہتا ہوں، میرا جرم آزاد خارجہ پالیسی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی کہ پاکستان میں موجود میر جعفر و میر صادق نے ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے از خود نوٹس بھی لے لیا اور رات 12 بجے عدالتیں کھل گئیں لیکن منحرف ارکان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان نے پارٹی کی کامیابی کے لیے بہت محنت کی لیکن ان کے آئیڈیلز وہ نہیں تھے جو میرے تھے، اسی لیے آج وہ چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کا مقصد اقتدار میں آکر فائدہ اٹھانا تھا۔ عمران خان نے زور دیا کہ اب جس کو ٹکٹ دوں گا اس سے حلف لوں گا کہ اگر کاروبار کرنا ہے تو اقتدار میں نہ آئیں۔ انہوں نے بتایا کہ چینی مہنگی ہوئی تو شوگر مافیا کیخلاف کارروائی پر جہانگیر ترین سے اختلافات ہوئے، علیم خان نے راوی میں 300 ایکڑ زمین لے لی جسے وہ قانونی کروانا چاہتے تھے، ان کے خلاف نیب میں بھی کیسز تھے، وہ مجھ سے چاہتے تھے جو کام نواز شریف اور زرداری کرتے تھے میں بھی وہی کروں یعنی غلط کام کو جائز کرنا، اس پر مجھ سے ان کے اختلافات ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف کے نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے پکڑا لیکن ہم اپنے ساڑھے تین سال کی حکومت میں اسے سزا نہ دلوا سکے، کبھی اس کی کمر میں درد ہوتا تو کبھی بنچ ٹوٹ جاتا، ہمارا نظام انصاف اسے پکڑتا ہی نہ تھا، اداروں میں مجرم کو پکڑنے کی صلاحیت اور خواہش ہی نہیں ہے، اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے لوگ بیٹھے ہیں، اب انہیں این آر او ٹو مل گیا۔ عمران خان نے بتایا کہ جب تک مجھے صحیح معنوں میں بھاری اکثریت نہیں ملے گی میں اقتدار میں آنا ہی نہیں چاہتا۔ سیمنٹ، شوگر، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے کارٹلز بنے تھے، 8 مسابقتی اداروں پر 11 سال سے 800 سٹے آرڈرز تھے، 250 ارب روپے پھنسے تھے، اب باری ملے تو اکثریت سے ملے تاکہ مافیا کے خلاف کارروائی کرسکوں۔ جنرل فیض حمید سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میری فوج سے کبھی کوئی تنازع نہیں ہوا، کیونکہ میں نے کبھی کوئی مداخلت نہیں کی، نہ میں نے سوچا اپنا آرمی چیف لاؤں۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے تناظر میں، میں چاہتا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اس عہدے کو جاری رکھیں، کیونکہ موسم سرما سب سے مشکل وقت ہوتا ہے، مجھے یہ بھی پتہ چل گیا تھا کہ ن لیگ والے انٹری کر رہے ہیں، مجھے جولائی میں ہی پتہ چل گیا تھا کہ ن لیگ نے حکومت گرانے کا پلان بنایا ہوا ہے، اس لیے میں نہیں چاہتا تھا کہ ہمارا ڈی جی آئی ایس آئی تبدیل ہو جب تک سردیاں نہ نکل جائیں، مشکل وقت میں اپنے انٹیلی جنس چیف کو نہیں بدلتے، کیونکہ وہ حکومت کی آنکھ اور کان ہوتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے کہا کہ امریکا اور چین دونوں سے دوستی رکھیں گے، میں نے کبھی امریکا مخالف پالیسی نہیں اپنائی، بھارت روس سے سستا تیل خرید سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں۔ 20 لاکھ ٹن سستی گندم مل رہی تھی، تو ہمیں کہا گیا یہ نہ کرو، میری خارجہ پالیسی بالکل واضح تھی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام میرا ساتھ نکل پڑے ہیں، اداروں میں بھی انسان ہوتے ہیں، وہ عوام کو نہیں روک سکتے اور نہ ہی وہ روکنا چاہیں گے، کیونکہ اداروں کو بھی اندر سے دباؤ کا سامنا ہوگا، اس عوامی لہر کو کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں سے عمران خان کو نکال دیں تو پی ٹی آئی میں کوئی اور لیڈر بن جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن