سا نحہ مری : فیصلہ محفوظ ، غیر قا نونی تعمیرات محکمہ کی غفلت ، قوم کا ضمیر کب جا گے گا
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے ودھری عبدالعزیز نے سانحہ مری کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ہفتہ کے روز سماعت کے دوران میونسپل پلاننگ افسر مری، ڈی ایف او مری فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ، محکمہ وائلڈ لائف، محکمہ انوائرمنٹ اور میونسپل کارپویشن کے افسران عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت عدالت عالیہ نے ریمارکس دئیے کہ ملک کی تباہی کی بنیادی وجہ امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہے ،مری ایکسپریس وے پر متعلقہ محکموں کی غفلت کی وجہ سے غیر قانونی تعمیرات کی گئیں جس کی وجہ سے عوام کا پیسہ ضائع ہورہا ہے، آج اگر مری ایکسپریس وے پر تعمیرات گرادی جائیں تو لوگوں کے اربوں روپے ضائع ہونگے لیکن ان میں احساس ذمہ داری نہیں، جسٹس چودھری عبدالعزیز نے میونسپل پلاننگ افسر سے استفسار کیا کہ مری میں پارکنگ پلازے کا معاہدہ طے ہوا زمین مختص ہوئی ،نیسپاک نے پارکنگ پلازے کی فیزیبلیٹی تیار کی، 1.5 بلین روپے نیسپاک نے لئے لیکن پارکنگ پلازہ نہیں بناجس پر میونسپل کارپوریشن کے نمائندگان نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ انہیں اس بارے معلومات نہیں ، جس پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میونسپل پلاننگ افسر کو کہا کہ آپ عدالت میں کھڑے ہوکر جھوٹ بول رہے ہیں، عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ مغلیہ سلطنت نہیں یہ غریب عوام کا پیسہ ہے، اسے ضائع نہ کریں۔ عدالت نے محکمہ جنگلات کے ڈی ایف او سے پوچھا کہ مری میں جنگلات کی زمین پر کتنی غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں ، ڈی ایف او مری نے عدالت کو بتایا 1500ایکڑ سے زائد زمین پر غیر قانونی تعمیرات ہیں ۔غیر قانونی تعمیرات کرنے والے لوگوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کئے اور نوٹس بھی جاری کئے، جسٹس چودھری عبدالعزیز نے ڈی ایف او مری سے پوچھاکہ آپ کب سے یہاں تعینات ہیں ،مری میں ایک سفاری پارک تھا جس مین ایک شیر بھی تھا اسکا کیا بنا، ڈی ایف او مری نے کہاکہ وہ اس وقت یہاں تعینات نہیں تھے ، عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ مقامی شخص شکار کرے تو صورتحال مختلف ہوتی ہے اور کوئی ٹی وی اینکر شکار کرکے گاڑی کے بونٹ پر تیتر رکھ دے تو کوئی نہیں پوچھتا ،سانحہ مری کیس کی 24 سماعتوں کے بعد عدالت عالیہ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔