• news

میرا دل کب بدلا نہیں جانتی

عنبرین فاطمہ
ماضی میں بہت سی اداکارائوں نے دعویٰ کیا کہ وہ شوبز چھوڑ رہی ہیں اور دوبارہ کبھی اس فیلڈ کا رخ نہیں کریں گی لیکن ہم نے ان کو پھر واپس شوبز میں دیکھا لیکن ایک ایسی اداکارہ بھی رہی ہیں جنہوں نے جب ایکبار شوبز چھوڑنے کا اعلان کیا تو اس کے بعد وہ آج تک کسی شو میں مہمان کے طور پر بھی نظر نہیں آئیں ۔جی ہاں ہم ٹی وی اداکارہ ’’سارا خان‘‘  کی بات کررہے ہیں سارا نے آج سے دس سال قبل شوبز کو خیر باد کہا تو آج تک واپسی نہیں کی بلکہ اب تو وہ ایک موٹیوشنل سپیکر بن چکی ہیں ۔گزشتہ دنوں وہ لاہور میںحجاب کے حوالے سے منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں بطور سپیکر تشریف لائیں تو ہم نے ان سے خصوصی بات چیت کی ۔ سارا خان مکمل حجاب میں ہوتی ہیں شاید دیکھنے والا پہچان بھی نہ سکے ہم نے ان سے گلیمر لائف سے حجاب لائف تک کے سفر کے حوالے سے کچھ یہ سوالات کئے۔سارا نے کہا کہ گلیمر لائف کہتے کسے ہیں ؟اگر تو تیار ہونا ،میک اپ کرنا پسند کے کپڑے پہننا گلیمر ہے تو یہ کام تو میں شادی کے بعد بھی کرتی رہی ہوں بچے جب نہیں تھے تو صبح کو اٹھتی کھانا بناتی اور پھر اپنی پسند کے کپڑے پہن کر ہئیر سٹائل بنا کر میک لگا کر بیٹھ جاتی تھی اور کبھی بھی میرے دل میں ایسا خیال نہیںآیا تھاکہ مجھے شوبز میں واپسی کرنی ہے میں اپنی نئی زندگی سے مطمئن تھی اور آج بھی مطمئن ہوں ۔ میرے شوہر کی طرف سے بالکل بھی مجھ پر شوبز چھوڑنے کا پریشر نہیں تھا انہوں نے مجھے وقت دیا معاملات سمجھنے اور فیصلہ کرنے کا ۔میرا ماننا ہے کہ جب آپ کسی چیز کو کسی بہتر سے ری پلیس کرتے ہیں تو اسکی کمی یا خامی محسوس کرتے ہیں لیکن اگر کسی چیز کو کسی چیز سے بڑھ کر ری پلیس کرتے ہیں تو آپ کو محسوس نہیں ہوتا کہ آپ کے پاس پہلے کیا تھا بلکہ آپ کے پاس جو ہوتا ہے آپ اس پہ خوش ہوتے ہیں ۔اہم بات یہ ہے کہ میں نے کبھی شہرت کو سر پر سوار نہیں ہونے دیا تھا یہی وجہ ہے کہ میں نے جب شادی کے بعد شوبز چھوڑا تو ملال نہیں ہوا اور ویسے بھی میں نے سوچ رکھا تھا کہ جب شادی ہوگی تو اپنے گھر کو مکمل وقت دوں گی اور دو تین سال کی بریک لازمی لوں گی اور بعد میں دوبارہ ایکٹنگ تو نہیں لیکن ڈائریکٹر پرڈیوسر یا میک اپ آرٹسٹ کے طور پر کیرئیر کو جاری رکھوں گی لیکن اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ میرا دل بدل گیا اور مجھے لگا کہ نہیں مجھے اب شوبز میں واپس جانا ہی نہیں ہے۔جب میں شوبز میں تھی تو اپنے اردگرد بہت سارے ایسے کیسز دیکھتی تھی کہ جس میں لڑکیوں کی شادیاں ہوئیں اور تھوڑے ہی عرصے بعدوہ پھر سے کام پر واپس آگئیں ان کے اس طرح کرنے سے ان کی شادیوں میں مسائل دیکھے لہذا میں یہ سوچ چکی تھی کہ میری شادی کے بعد مجھے گھر کو ہی وقت دینا ہے ۔ویسے بھی ہمارے گھروں میں ہم نے دیکھا ہوا تھا کہ لڑکی پڑھے یا نہ پڑھے یا بہت پڑھ بھی جائے تب بھی اسکی زندگی کامقصد شادی کے بعد گھریلو ذمہ داریاں نبھانا اور بچو ں کی اچھی پرورش کرنا ہے ۔میں نے ویسے بھی شوبز میںکام کوئی شوقیہ تو کیا نہیں تھا بس فیملی کو سپورٹ کرنے کی خاطر اس شعبے میں آگئی اور آئی بھی ابو کے دوست کے زریعے تھی انہوں نے میرے والد سے کہا تھا کہ میں ماڈلنگ میں ہوں تو آپکی بچی اگر یہ کام کرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے پھر انہوں نے ہی کہا کہ اسے تو اداکاری میں بھی آنا چاہیے یوں یہ سلسلہ چل نکلا اور دیکھتے ہی دیکھتے میرے ڈرامے ہٹ ہونے لگے اور میں مصروف ہو گئی اسی چکر میں پڑھائی بھی پوری نہ کر سکی ،مجھے یاد ہے کہ میں جن وقتوں میں بہت زیادہ مصروف تھی ریکارڈنگز میں ان دنوں میرے میٹرک کے امتحانات بھی ہو رہے تھے ریکارڈنگز کے ساتھ ساتھ میں امتحان بھی دے رہی تھی لیکن مصروفیات بہت بڑھ جانے کی وجہ سے پڑھائی کا سلسلہ مزید آگے نہ بڑھا سکی ۔میرا یہ ماننا ہے کہ اللہ پر تمام معاملات چھوڑ دئیے جائیں تو ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ معاملات آسان ہوجاتے ہیں لیکن یہ بھی ساتھ ضرور ہے کہ اللہ تعالی آزمائشوں سے بھی گزارتا ہے او ر پھر بہترین سے نوازتا بھی ہے بس صبرکا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے ۔صرف یہیں نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے کہ جب کوئی آرٹسٹ سکرین سے غائب ہوتا ہے تو لوگ اسے بھول جاتے ہیں اور کچھ سال کے بعد جب وہ دوبارہ انہیں کہیں نظر آتا ہے تو لوگوں کو تب یاد آتا ہے کہ ہاں اس نام کا تو کوئی آرٹسٹ بھی تھا تو کہنے کا مقصد یہ کہ لوگ بہت جلدی بھول جاتے ہیں لیکن مجھ پہ اللہ کا کرم ہے کہ مجھے لوگ آج تک یاد رکھے ہوئے ہیں اور مجھے خوشی ہوتی ہے کہ پہلے میں ا نکو اداکاری سے اینٹرٹین کرتی تھی آج موٹیویشنل سپیکر بن کر ان سے باتیں کرتی ہوں۔سارا نے مزید کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم خود قرآن مجید کا مطالعہ ترجمے سے نہیں کرتے جو لوگوں کے منہ ست سنتے ہیںبس اسی پہ یقین کر لیتے ہیں جبکہ ہمیں خود قرآن مجیدپڑھنا چاہیے اسکو سمجھنا چاہیے کسی بھی موٹیشنل سپیکر کو سن کر وقتی طور پر تحریک تو مل جاتی ہے لیکن اگر ہم قرآن مجید سے نہ جڑیں تو یہ وقتی تحریک کہیں کھو سی جاتی ہے۔اللہ تعالی سے محبت ہر انسان کرتا ہے چاہے وہ کتنا بھی گناہ گار کیوں نہ ہو، ہم سب کے دل میںاللہ کی محبت ضرور پائی جاتی ہے بس اگر ہم قرآن اور احادیث سے جڑ جائیں اچھائی برائی میں تمیز کرنے لگیں تو ہماری آخرت سنور سکتی ہے۔انڈیا میں چند ماہ پہلے تعلیمی ادارے میں حجاب پہننے پر پابندی لگنے کا سنا تو دل  بہت دُکھا ،سمجھ سے باہر کہ برقعہ پہننے یا حجاب لینے والیوں کو اس طرح سے کیوں ٹریٹ یا جاتا ہے ہمارے ہاں بھی بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو برقعہ اور حجاب کو مولویوں کے ذہنوں کی اختراع کہتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔اگر کوئی حجاب اور برقعہ کے بغیر گھوم رہی ہے تو ہم تو اعتراض نہیں کرتے اسی طرح سے برقعہ اور حجاب والوں سے بھی کسی کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے ہماری سوسائٹی میں حجاب اور برقعہ کو لیکر ماحول کو جو گھٹن زدہ بنایا ہوا ہے اسکا خاتمہ ضروری ہے اور ہر کسی کو اسکی مرضی کے مطابق جینے کا حق دیا جانا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں سارا خان نے کہا کہ میرے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور میں نے جو دس برس پہلے فیصلہ کیا تھا اس پہ بہت خوش ہوں میرے ڈرامے آج بھی لوگوں کو یاد ہیں خوشی ہوتی ہے ۔سارانے آخر میں بتایا کہ انہوں نے حسن عسکری کی فلم میں کام کیا تھا اس کے علاوہ اسلام آباد کے ایک ڈائریکٹر تھے ان کی فلم میں کام کیا تھا وہ آج تک ریلیز نہیں ہو سکیں اور میں چاہتی بھی نہیں کہ ریلیز ہوں۔سارا خان نے کہا کہ ہر لڑکی کو شادی بیاہ کا فیصلہ نہایت سوچ سمجھ کر نا چاہیے اور جب کوئی فیصلہ کر لیں تو پھر اس پر ڈٹ جائیں ،اللہ پر چھوڑ دیں اور اپنی طرف سے بہتر سے بہترین کرنے کی کوشش کرتی رہیں ۔مجھے حیرت ہوتی ہے جب لڑکیوں پر صرف  برقعہ اور حجاب پہننے کی وجہ سے تنقید کی جاتی ہے سوچ کے زاویے بدلیں اور سب کو جینے دیں جیسے آپ کو اپنی مرضی سے جینے کا حق ہے اسی طرح سے دوسرے کو بھی ہے ، لہذ اجیئیں اور جینے دیں ۔

ای پیپر-دی نیشن