• news

صدر کیخلاف مذ متی قرارداد منظور ، جی ڈی اے کی  مخالفت


اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے۔ مذمتی قرارداد ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پیش کی۔ ممبر قومی اسمبلی غوث بخش مہر اور ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ملک میں پانی کی قلت کا معاملہ اٹھایا جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ  سے معاملے پر آج  ایوان میں بریفنگ طلب کرلی۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ ممبر اسمبلی محسن داوڑ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف قرارداد مذمت پیش کی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف قومی اسمبلی میں منظور ہونے والی مذمتی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے گورنر پنجاب کی تقرری کے معاملے میں غیرآئینی احکامات دیئے۔ ایوان صدر کے دفتر کا غیر آئینی استعمال کیا۔  غوث بخش مہر نے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ گورنر کو کیسے ہٹانا ہے لہذا صدر مملکت کا اقدام غیر آئینی نہیں ہے، ہم اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔  اٹارنی جنرل کی رائے کے بعد صدر مملکت کے خلاف قرارداد مذمت کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر نے سندھ میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بالکل پانی نہیں ہے، کل کسی وزیر نے اس معاملے پر جواب نہیں دیا، آج کوئی وزیر جواب دے۔ جی ڈی اے کی رکن ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ میں نے ہر دفعہ پانی کے ایشو پر بات کی ہے، یہ ہمارے جینے مرنے کا سوال ہے،  آج پانی کی منسٹری  پیپلز پارٹی کے پاس ہے آج وہ جوابدہ ہیں، ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم باہر جا کر یہ باتیں کریں۔ اجلاس کے دور ان روحیل اصغر نے کہاکہ جب ساڑھے گیارہ بجے کا اجلاس کا وقت تھا تو کیوں اجلاس بروقت نہیں شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن سے طے کرلیں کہ وہ کورم کی نشاندہی نہ کرے مگر اجلاس وقت پر شروع کیا جائے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ مالی سال 2014-15 سے 2020-21 تک شوگر ملز کو چینی برآمد کرنے کیلئے کتنی سبسڈی دی گئی؟، وزیر تجارت نوید قمر نے تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں اور بتایا کہ 24 ارب اکانوے کروڑ 80 لاکھ کی شوگرملز کو سبسڈی دی گئی۔ وزیر تجارت نے کہاکہ 10 جنوری 2013 کو ای سی سی نے چینی کی برآمد پر ہونے دو روپے فی کلو سبسڈی دی، 24 دسمبر 2014 کو ساڑھے 6 لاکھ ٹن چینی برآمد پر 10 روپے فی کلو سبسڈی دی گئی، سبسڈی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے مساوی حساب سے برداشت کی، پانچ لاکھ ٹن پر چینی برآمد پر 13 روپے فی کلو سبسڈی دی گئی، 14 دسمبر 2017 کو پانچ لاکھ ٹن چینی برآمد پر 10 روپے 75 پیسے سبسڈی دی گئی، گیارہ لاکھ ٹن چینی برآمد پر پر سبسڈی نہ دینے کا فیصلہ ہوا تاہم 4 دسمبر 2018 کو متعلقہ صوبائی حکومتوں کو سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ پرویز اشرف کی صدارت میں قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے ایجنڈے، دورانیے اور قانون سازی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں قومی اسمبلی کے موجودہ پارلیمانی سال کے کیلنڈر پر غور کیا گیا۔ کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کو 20مئی تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دریں اثناء  اجلاس میں کورم کو پورا رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ کمیٹی ممبران نے راجہ پرویز اشرف کو سپیکر قومی اسمبلی کا منصب سنبھالنے ہر مبارکباد پیش کی۔ کمیٹی اجلاس میں کمیٹی کے سابق رکن اقبال محمد علی خان مرحوم کے روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

ای پیپر-دی نیشن