عمران نے جرمانے کی رقم ڈویلپر کو واپس کر دی تحقیقات کرائیں گے: خواجہ آصف
اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ (این سی اے) کی طرف سے ایک ڈویلپر کے حوالے سے جرمانے کی مد میں وصول کردہ رقم پاکستان کے حوالے کی گئی تھی مگر سابق وزیراعظم عمران خان نے یہ رقم اسی کے مالک پر سپریم کورٹ کی طرف سے عائد کردہ جرمانے کی مد میں ایڈجسٹ کرائی، ہم اس معاملے کی تحقیقات کریں گے اور برطانیہ کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے، یہ صرف ایک واردات نہیں بلکہ گندم، چینی اور ادویات میں بھی ایسے وارداتیں کی گئی ہیں۔ ہم سابق وزیراعظم سے اس کی باز پرس کریں گے، ''یہ دال میں کالا نہیں پوری دال ہی کالی ہے''، حکمرانوں کو بلاشبہ ایسی روایات قائم کرنی چاہئیں جو اداروں اور آنے والی نسلوں کے لئے باعث تقلید ہوں۔ پیر کو قومی اسمبلی میں بعض ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چیئرمین پی اے سی کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔ میں نے سیاست میں کبھی کسی کو غدار نہیں کہا۔ یہ رسم اب بند ہو جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے بردباری، رواداری پر مبنی روایات قائم نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے دور میں 150 ملین پائونڈ این سی اے برطانیہ کی طرف سے جرمانہ کی مد میں وصول کر کے پاکستان کو واپس کئے گئے تاکہ یہ رقم پاکستان کے تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خرچ کی جا سکے، انہوں نے کہا کہ یہ رقم 45 ارب روپے بنتی ہے۔ یہ رقم برطانیہ کی طرف سے ریاست پاکستان کو دی گئی۔ نیب نے یہ رقم اپنی ریکوری میں ڈالی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی روحانیات کے لئے بنائی گئی تھی۔ اس میں 32 طلبا پڑھتے ہیں۔ سوہاوہ کے قریب 450 کنال زمین دی گئی اور 50 کروڑ روپے دیئے گئے۔ اس یونیورسٹی کے ٹرسٹی سابق وزیراعظم عمران خان ہیں۔ اس وقت اس ساری ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ وزارت خزانہ، سٹیٹ بنک، وزارت خارجہ، اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ میں موجود نہیں ہے۔ اس سارے معاملے میں ڈویلپر کے مالک کو خوش کیا گیا۔ عمران خان نے مالک کو 45 ارب روپے دے کر کیوں نوازا۔ یہ پاکستانی عوام کا پیسہ تھا ہم سابق وزیراعظم سے اس کی باز پرس کریں گے۔