• news

وزیر اعظم کے اتحا چیوں سے مشورے، ملکر چلنے پر اتفاق


اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے قومی معاملات پر مشاورت شروع کر دی۔ متحدہ کا فریش مینڈیٹ لینے کا مطالبہ سامنے آیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے ملاقات کی۔ سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمن کو یقین دہانی کرائی کہ تمام فیصلے اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر کئے جائیں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نئے انتخابات کے لیے تیار ہے پر نئی مردم شماری اور پھر نئی ووٹر لسٹوں کی بنیاد پر انتخابات کرائے جائیں، سیاست بچانے کے لیے  پیٹرولیم کی قیمتیں نہ روکیں، لیکن غریبوں  پر  بوجھ نہ ڈالیں۔ اسلام آباد میں وزیراعظم شہبازشریف سے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر گفتگو اور مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ موجودہ مسائل کا حل عام انتخابات ہیں، فریش مینڈیٹ لیا جائے، دیر کی تو بدنصیبی ہوگی، انتخابی اصلاحات ایک ہفتے میں ہوسکتی ہیں، مشکل حالات ہیں ہمیں ریاست کو دیکھنا ہے یا سیاست کو، ریاست بچانے کی خاطر مشکل فیصلے لینے چاہئیں اور سیاست کی قربانی دینا ہوگی، مردم شماری کا آغاز اگست کے بجائے جون میں کیا جاسکتا ہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے معاہدہ کیا ہے  اور مطالبہ بھی کیا ہے کہ پہلے نئی مردم شماری کرائی جائے اور پھر  نئی ووٹر لسٹوں کی بنیاد پر انتخابات کرائے جائیں،  پی ٹی آئی حکومت سے بھی یہی مطالبہ کیا تھا۔ رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ صرف اپنی سیاست بچانے کے لیے پیٹرولیم کی قیمتوں کو نہ روکیں، پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہیں تو بڑھائی جائیں، لیکن غریبوں پر بوجھ نہ ڈالیں، بڑی گاڑی والوں اور موٹر سائیکل کی ٹنکی بھروانے والوں میں فرق رکھیں۔ وزیراعظم شہباز شریف سے سابق صدر آصف علی زرداری نے پی ایم ہاؤس میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے ون ٹو ون ملاقات کی۔ موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے آصف زرداری کو لندن میں نواز شریف سے ملاقات پر اعتماد میں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو تجویز دی ہے کہ وزیر خزانہ معاشی صورتحال پر اتحادیوں کو بریفنگ دیں۔ جاگیر داروں، صنعتکاروں اور امیروں سے براہ راست ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا  تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع  سے متعلق قانون سازی کر لینی چاہئے، بروقت فیصلے نہ ہوئے  تو معاشی حالات مزید ابتر ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ نگران حکومت پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا  جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے پوری طاقت  سے سیاست میں واپس آئیں۔ ہم چھینی گئی 14 سیٹیں واپس لینا چاہتے ہیں۔ جب تک الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا تھا تو ہم ساتھ کھڑے رہے۔ پی ڈی ایم کے ساتھ معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو اپوزیشن میں بیٹھنے کا آپشن کھلا ہے۔ عمران خان کی حکومت میں اپوزیشن میں بیٹھنے پر تیار ہو گئے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔  وزیراعظم شہباز نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو سابق وزیراعظم کو ہر حوالے سے بہترین سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے سابق وزیراعظم کو فوری طور پر چیف سکیورٹی آفیسر فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کو بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جلسے جلوسوں کے دوران سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔  وزیراعظم شہباز شریف نے صوبوں کی طرف سے گندم کی خریداری کے اہداف پورے نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے یکم جون تک گندم کی خریداری کے اہداف حاصل کریں، باہر سے درآمد کی جانے والی گندم کی صوبوں میں شفاف تقسیم کے لیے فوری کمیٹی قائم کی جائے، سیاست سے بالاتر ہو کر وفاقی حکومت خیبرپختونخوا حکومت کی بھی ہر ممکن مدد کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم کا ایک ایک پیسہ بچانا بطور حکومت ہمارا فرض ہے۔ ملک میں وافر مقدار کی گندم موجود ہے تاہم صوبے ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات لیں۔ عوام کو کسی صورت مشکل میں نہیں ڈالا جا سکتا ۔ وفاقی حکومت ہر صورت کم قیمت پر آٹا فراہم کرے گی۔ وفاقی حکومت ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔ تمام یوٹیلیٹی سٹورز پر آٹے کی 10 کلو قیمت 490 روپے برقرار رکھی جائے۔ اوپن مارکیٹ میں بھی باقی صوبے اسی قیمت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے، شسپر گلیشئیر واقعے جیسے واقعات سے مسقبل میں بچائو، غذائی اور پانی کی قلت سے بچنے کیلئے اقدامات، پانی کے بچائو موجودہ آبی ذخائر کی حفاظت اور جنگلات کے تحفظ کیلئے جامع حکمتِ عملی مرتب کی جائے، پانی کی بچت کے لئے عوامی آگاہی مہم کا آغاز کیاجائے، چولستان میں انسانی بستیوں اور جانوروں کے لئے پانی کی فوری فراہمی یقینی بنایا جائے۔  وزیرِ اعظم کی ہدایت پر موسمیاتی تبدیلی پر فوری طور پر ٹاسک فورس قائم کردی گئی ہے۔ ٹاسک فورس میں متعلقہ وفاقی وزرا، سیکرٹریز، صوبائی چیف سیکٹریز و متعلقہ صوبائی سیکٹریز، چیئرمین این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے اعلی افسران شامل ہیں۔  ٹاسک فورس آج پیر کی شام کو ہی اپنا پہلا اجلاس منعقد کرے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گرمی کی شدید لہر کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔  اس کے علاوہ پاکستان کو گلیشیئرز کے بڑے ذخائر ہونے کے باوجود پانی کی کمی کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہنگامی بنیادوں پر اس حوالے سے جامع حکمتِ عملی مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پانی کے بچائو کیلئے عوامی آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے بھی آئندہ مون سون سے پہلے فوری اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ وزیرِ اعظم کو چولستان میں پانی کی قلت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ چولستان میں انسانی بستیوں اور جانوروں کیلئے پانی کی فوری فراہمی یقینی بنائی جائے۔  وزیرِ اعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو فوری ہنزہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔ ہنزہ میں شسپر گلیشئیر واقعے میں منہدم ہوئے پل کو فوری تعمیر کیا جائے۔  وزیر اعظم نے وزارتِ تعلیم کو سرکاری سکولوں میں حالیہ گرمی کہ شدید لہر سے بچائو کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد اور نجی سکولوں کو ان پر عملدرآمد کیلئے احکامات جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنسی ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے اجلاس منعقد  ہوا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم نے ملک میں زرمبادلہ کی موجودہ صورت حال اور بڑھتے ہوئے کرنسی ایکسچینج ریٹ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو صورت حال کی بہتری کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے اس سلسلے میں ہنگامی بنیادوں پر موثر اور قابل عمل پلان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں ڈالر کی اڑان روکنے کے لئے فاریکس ایسوسی ایشن کے رہنمائوں سے بھی زوم پر ملاقات کی جس میں فاریکس ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے وزیراعظم کو انٹر بنک میں ڈالر کی قیمت نیچے لانے، آئی ایم ایف کو راضی، امپورٹ بل کم، لگژری اشیاء کی درآمدات پر 6 ماہ کیلئے فوری طور پر پابندی عائد کرنے، شرح سود میں کمی لانے سمیت دیگر اہم تجاویز دے دیں۔ زوم اجلاس کے بعد فاریکس ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے بتایا کہ وزیراعظم سے ملاقات مفید اور مثبت رہی ہے، جلد شرح مبادلہ میں استحکام آئے گا۔ حکومت کو تجویز دی ہے کہ آئی ایم ایف کو راضی کرنا ضروری ہے۔
اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے، جس میں پارلیمنٹ تحلیل کر کے فوری طور پر الیکشن کروانے اور نگران سیٹ اپ کی تشکیل کے علاوہ مشکل معاشی فیصلوں کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر مشاورت کے دوران شرکاء کے سامنے دو آپشن رکھے جائیں گے جن میں فوری الیکشن کا انعقاد یا معیشت کے حوالے سے سخت فیصلوں کا آپشن شامل ہے۔ تمام اتحادی جماعتوں سے ان دو آپشنز پر رائے لی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت روز بروز بند گلی کی طرف بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ مسلم لیگ (ن) نے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اتحادیوں سے اسی معاملے پر مشاورت کی جائے گی کہ اگر مشکل معاشی فیصلے کرنے ہیں تو اتحادی ان فیصلوں کے ردعمل کا بھی  مشترکہ طور پر سامنا کریں، بصورت دیگر اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کی طرف جایا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ایک اور آئینی بحران حکومت کا منتظر ہے کیونکہ اس وقت پنجاب اور مرکز میں اپوزیشن موجود ہی نہیں تو نگران سیٹ اپ کیسے تشکیل دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ الیکشن کمشن کے دو ارکان کی تعیناتی کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر پر پی ٹی آئی کے عدم اعتماد کے اظہار اور مستعفی ہونے کے مطالبے نے حالات کو مزید گھمبیر کر دیا ہے۔ جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادیوں سے کھل کر بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں اسملبیوں کی تحلیل اور نگران سیٹ اپ کے لئے چند ناموں پر مشاورت کی چہ مگوئیاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ سابق سفارتکاروں ملیحہ لودھی، جہانگیر اشرف قاضی اور جلیل عباس جیلانی کے نام شامل ہیں جب کہ ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ کے علاوہ سابق جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کا نام بھی نگران وزیراعظم کے لئے سامنے آ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں مخلوط حکومت تحلیل کی جا سکتی ہے جب کہ حکومت نے نگران سیٹ اپ کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بیک ڈور رابطے بھی شروع کر دیئے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن