• news

 قیدیوں کی قانون تک رسائی روکنے کیلئے بھارتی جیلوں میں منتقلی 

سری نگر(کے پی آئی) بھارتی جیلوں میں قید کشمیری حریت پسندوں  کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کی سلامتی کے حوالے سے شدیدتشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ بھارتی پولیس انہیں مقررہ تاریخوں پرعدالتوں میں پیش نہیں کر رہی ہے۔ کشمیری قیدیوں کو قانون تک رسائی حاصل کرنے  سے روکنے کے لیے  جموں وکشمیر سے بھارتی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے ۔   مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز ضلع شوپیاں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 22سالہ نوجوان شعیب گنائی کے قتل پر گہری تشویش کا اظہاکرتے ہوئے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔بار ایسوسی ایشن نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اس بہیمانہ قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ حقیقت سامنے آئے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔  دوسری طرف کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر کے طلبا وطالبات کے لیے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر بھارتی پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے  بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ تعلیم کو نفرت کی سیاست کے دائرے سے دور رکھیں اور کشمیریوں کے پیشہ ورانہ اور تعلیمی کیریئر سے کھیلنا بند کریں۔ ترجمان  کل جماعتی حریت کانفرنس نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری طلبا کے بیرون ملک بالخصوص پاکستان میں اعلی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کی مذمت کی  ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اورنیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ  5اگست 2019 کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت  کے خاتمے کے بعدگذشتہ اڑھائی سال میں کشمیر میںکہیں پر بھی عوام کی زندگیوں میں بہتری نہیں آئی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میںترقی، روزگار پیدا کرنے اورگورننس کے حوالے سے زمینی صورتحال اس کے وعدوںکے بالکل برعکس ہے۔عمر عبداللہ نے پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی جانب سے دفعہ 370کی منسوخی اور علاقے کو مرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں میں تقسیم کرنے کے بعدسے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن