نیب قوانین میں تبدیلی کیلئے کمیٹی قا ئم ، افسروں کیخلاف کا رروائی ختم کرنے کی منظوری
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی کابینہ نے نیب قوانین میں ترمیم کیلئے وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے اور سول سرونٹس رولز 2020 کو منسوخ کرنے اور ان رولز کے تحت سرکاری افسران کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں کو ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ جبکہ وزیراعظم نے کابینہ کو آگاہ کیا ہے کہ ملک میں شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے زیر انتظام خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے اقدامات کرے گی تاکہ پاکستان کو درپیش خطرات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری کئے گئے بیان کے مطابق کابینہ اجلاس میں نیب ترامیم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ کابینہ اراکین نے کہا کہ نیب کا کالا قانون صرف سیاسی انتقام، سرکاری اہل کاروں اور کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے کے لئے استعمال ہوتا رہا، انہی قوانین کی وجہ سے بیوروکریسی فیصلے لینے سے ڈرتی ہے جس کی وجہ سے اہم ترین امور میں ملک کا نقصان ہو جاتا ہے۔ کابینہ نے نیب ترامیم کیلئے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ اس کمیٹی میں وکالت، بنکاری، بیوروکریسی اور دیگر شعبوں سے منسلک نامور شخصیات بھی شامل کی جائیں گی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کابینہ کو سول سرونٹس (ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس) رولز 2020 پر نظر ثانی کے حوالے سے قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان رولز میں وہ تمام قواعد موجود ہیں جو گورنمنٹ سرونٹس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020 میں پہلے سے شامل ہیں۔ کابینہ اراکین نے اظہار کیا کہ ان رولز کو سرکاری افسران پر دبائو ڈالنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا۔ پہلے سے موجود قوانین کے اوپر دوبارہ رولز نہیں بنائے جا سکتے، احتساب کا عمل شفاف اور بلا تفریق ہونا چاہئے۔ کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات منظور کرتے ہوئے سول سرونٹس (ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس) رولز 2020 کو منسوخ کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ان رولز کے تحت سرکاری افسران کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں کو ختم کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر 75 ویں یوم آزادی اور سٹیٹ بینک کے قیام کی مناسبت سے یادگاری بنک نوٹ کے ڈیزائن کی منظوری دی۔ وزارت خزانہ نے سفارش کی تھی کہ یہ بینک نوٹ بین الاقوامی پرنٹنگ کمپنیوں کے ذریعے چھاپے جائیں، جس پر 6.64 ملین ڈالر خرچہ آئے گا۔ کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بینک نوٹ پاکستان کے اندر ہی چھاپے جائیں گے تاکہ قوم کا قیمتی پیسہ بچایا جا سکے۔ وزارت تجارت نے کابینہ کو برآمدات، درآمدات اور تجارت کے توازن کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ پیش کیا۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 22۔2021 کے پہلے 10ماہ میں برآمدات کا حجم 31.2 ارب ڈالر رہا جبکہ درآمدات کا حجم 76.7 ارب ڈالر رہا۔ اسی دورانئے میں برآمدات میں 4.95 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور درآمدات میں 11.16 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مالی سال 2020-21 کے جولائی تا اپریل اور مالی سال 2021-22 کے اسی دورانئے میں برآمدات کے حجم میں 25.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ درآمدات میں 46.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ اسی دورانئے میں ٹریڈ بیلنس میں 64.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے خطے میں دیگر ممالک سے مسابقتی نرخوں پر بجلی اور گیس مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ کرونا وبا سے متاثر کاروباری سرگرمیوں کو جلد بحال کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ سرمایہ کاروں کو اور کاروبار شروع کرنے کے لئے مراعات دینے کی ضرورت ہے جس سے برآمدات کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے۔ درآمدات میں اضافہ کی وجوہات بتاتے ہوئے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں توانائی کی قیمتیں بڑھنے سے امپورٹ اخراجات میں اضافہ ہوا۔ کرونا ویکسین کی درآمد، گندم، چینی، کاٹن، سٹیل اور کھاد کی اضافی درآمد سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا۔ ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی اخراجات بڑھنے کی وجوہات میں شامل ہے۔ کابینہ نے وزارت کامرس کو ہدایت کی کہ درآمدات کم کرنے، برآمدات بڑھانے اور Import Substitutionکے حوالے سے مفصل لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ ایگرو بیسڈ صنعت کے فروغ ، فصلوں سے پیداوار بڑھانے اور ان کو برآمد کرنے کیلئے کابینہ نے خصوصی پالیسی ساز کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس کمیٹی کا اجلاس آج ہی بلایا جائے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام نے کابینہ کو سافٹ ویئر برآمدات بڑھانے کے حوالے سے سفارشات پیش کیں۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ یہ سفارشات اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے لائی جائیں اور اگلے کابینہ اجلاس میں دوبارہ پیش کی جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبہ میں سرمایہ کاری اور برآمدات کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے آئی ٹی برآمدات کا ہدف15 ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16مئی 2022 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ ان فیصلوں کے مطابق 52 ارب روپے پٹرولیم ڈویژن کے لئے مختص کئے گئے ہیں جو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کی جانب سے قیمتوں میں فرق کے کلیمز کی ادائیگیوں کے لئے ہوں گے اور یہ 16 مئی 2022 سے پندرہ روز کے لئے موثر ہوگا جبکہ خریف سیزن کے لئے جی ٹو جی بنیادوں پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی درآمد کی اجازت دی گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے اصلاحات کے بغیر فوری طور پر الیکشن میں جانے کی مخالفت کر دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ ذرائع کے مطابق ملک کی بہتری کیلیے سخت فیصلے ناگزیر ہوچکے ہیں۔ غریب عوام کو ریلیف دیا جائے، امیر طبقہ پسے ہوئے طبقے کی مدد کے لیے آگے آئے۔ معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے سخت فیصلے کیے جائیں۔ ہمیں وقت ضائع کیے بغیر غریب آدمی کا سوچنا ہوگا۔