• news

سبسڈیز ختم ، پر سنل انکم ٹیکس میں اضافہ سمیت 300ارب کے ریو نیو اقدامات ہونگے: مفتاح


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف کے ساتھ ساتویں جائزہ مشن کا آغاز دوحہ میں ہو گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے مشن چیف سے ورچوئل میٹنگ کی۔ اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سیکرٹری خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے شرکت کی۔ فنانس ڈویژن، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سینئر مینجمنٹ کی پہلی ٹیم پہلے ہی ساتویں جائزہ مشن کے لیے پہلے ہی دوحہ پہنچ چکی ہے۔ وزیر خزانہ اور وزیر مملکت اگلے ہفتے کے اوائل میں دوحہ میں ٹیم کے ساتھ شامل ہوں گے تاکہ پروگرام کی کامیابی سے تکمیل  کی جاسکے اور مذاکرات کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا جائے۔ وزیر خزانہ نے پروگرام کے تحت تجویز کردہ اصلاحات کو مکمل کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ آئی ایم ایف کے مشن چیف، ناتھن پورٹر نے وزیر خزانہ کے ساتھ معیشت کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں آئی ایم ایف کے جائزہ  کے بارے میں بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت فوری اور طویل مدتی دونوں اقدامات کا تقاضہ کرتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت موجودہ معاشی ایشوز کو سمجھتی ہے اور اس بات پر متفق ہے کہ اسے متوسط سے کم آمدنی والے گروپوں پر افراط زر کے اثرات کو کم کرتے ہوئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے  کہا کہ معاشی صورتحال کو بری طرح متاثر کرنے والے چند عوامل حکومت کے قابو سے باہر ہیں۔ ان دوسرے امور کے علاوہ روس یوکرائن تنازعہ شامل ہے جس کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں۔ یہ عوامل کرنٹ اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال رہے  ہیں۔ حکومت آبادی کے کمزور طبقوں کا خیال رکھتے ہوئے معیشت پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ وزیر خزانہ نے عالمی معیشت کے لیے مشکل وقت میں آئی ایم ایف کی حمایت پر آئی ایم ایف مشن چیف کا شکریہ ادا کیا۔ بات چیت میں توقع ظاہر کی گئی کہ  جائزے کو کامیابی سے مکمل کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی ٹیم نے دوحہ روانگی سے قبل تیاری کے لئے مشاورتی اجلاس منعقد کئے جس میں ملک کے ریونیو، مالی خسارہ کو قابو میں رکھنے اور آئندہ بجٹ  میں ممکنہ اقدامات پر مشاورت کی گئی۔ ان ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹیکس ریونیو کی رواں سال کے لئے پروجیکشن میں بتایا گیا ہے کہ ملک کا ریونیو 6 ٹریلین روپے کے قریب رہے گا، جبکہ آئندہ مالی  سال میں اڑھائی سے تین سو ارب روپے کے ریونیو اقدامات کرنا پڑیں گے جن  میں ایگزامپشنز کا خاتمہ، پرسنل انکم ٹیکس میں اضافہ شامل ہے۔ ایف بی آر آئندہ مالی سال کے لئے سات ٹریلین سے زائد رکھنے  کے لئے کہہ رہا ہے۔ انہی مذاکرات میں پیٹرولیم اور انرجی کی سبسڈی کا نازک ایشو بھی طے کیا جائے گا جس کے لئے حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی ٹائم فریم  طے کرنے کی کوشش کرے گی۔ مذاکرات میں نان ٹیکس ریونیو کے ہدف پر بھی بات کرے گی جس کے بارے میں تخمینہ ہے کہ یہ 1.5ٹریلین روپے ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن