گا ڑ یاں ، موبائل فون، چا کلیٹ سمیت 38اشیا کی درآمد بند
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی حکومت نے گاڑیوں اور موبائل فونز سمیت 38 غیر ضروری لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران بتایا ہے کہ تمام امپورٹڈ گاڑیوں، موبائل فونز اور دیگر غیرضروری لگژری اشیاء پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک ایمرجنسی صورتحال ہے۔ پاکستانیوں کو معاشی پلان کے تحت دو ماہ کیلئے قربانی دینا ہوگی۔ درآمدات کے اوپر انحصار کو کم کرنا ترجیح ہے۔ اس سے مقامی صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا اور ترقی و روزگار ملے گا۔ ملک میں مقامی صنعت کو فروغ دیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان اقدامات سے روپے کی قدر میں استحکام آئے گا۔ جن اشیاء کی درآمد پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں موبائل فونز، ہوم اپلائنسز، کراکری، نجی ہتھیار، جوتے، لائٹنگ اور سجاوٹ کی اشیائ، کھانے کی اشیائ، سنیٹری ویئر، فش اینڈ فروزن فوڈز، ٹشو پیپر، فرنیچر، امپورٹڈ میک اپ شامل ہے۔ لگژری میٹرس، سلیپنگ بیگ، ہیٹر، کچن ویئر، سگریٹ، بیکری آئٹمز، چاکلیٹ، جوسز، فرنیچر، ڈرائی فروٹس، جوتے، گوشت، جیولری، شیمپو، آلات موسیقی، چمڑے کی مصنوعات، آئس کریم، شیونگ کا سامان، پاستا، دھوپ کے چشمے، ہیڈفون، لائوڈ سپیکر، کیچپ، چٹنیاں وغیرہ، دروازے اور کھڑکیوں کے فریم ، سفری بیگ اور سوٹ کیسز، جیم اور جیلی وغیرہ بھی فہرست میں شامل ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی کے فیصلے سے ملک کا قیمتی زرمبادلہ بچ جائے گا۔ ہم کفایت شعاری اپنائیں گے۔ مالی طور پر مضبوط لوگوں کو اس کوشش میں آگے بڑھنا چاہئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی تنزلی روکنے کیلئے وفاقی حکومت نے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے لگژری اشیاء کی امپورٹ پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ 4 سال میں ملکی معیشت کو تباہ برباد کر دیا گیا، 4 سال امپورٹڈ حکومت، امپورٹڈ مشیر اور ترجمان تھے، شرم آنی چاہیے ڈالر 189پر ان کے دور حکومت میں گیا، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے معاہدے پرعمران خان نے دستخط کیے، اس معاہدے کی وجہ سے آج مہنگائی ہے۔ ملکی قرض 25 ہزار ارب سے 47 ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 90دن میں کرپشن ختم کرنے والوں نے 4 سال ملک کو لوٹا، جتنے امپورٹ ہو کر آئے تھے سب ایکسپورٹ ہو کر باہر چلے گئے، وزیراعظم شہباز شریف کو ڈالر کی قیمت کا ٹی وی سے نہیں پتا چلتا، شہباز شریف دن رات سوتے نہیں محنت کرتے ہیں۔ تمام غیرضروری لگژری آئٹمز کو بین کیا جا رہا ہے، تمام وہ آئٹمز جو عام آدمی کے زیراستعمال نہیں ان کی امپورٹ پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔ 4 سال معاشی دہشت گردی کی گئی۔ اس کے لیے تمام انتظامات کیے جا رہے ہیں، اکنامک پلان کے تحت پاکستانیوں کو قربانی دینا پڑے گی، امپورٹ کو کم اور ایکسپورٹ پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ لوکل انڈسٹریز کو ترقی اور روزگار ملے گا، امپورٹڈ ترجمانوں کو ملک میں نوکریاں دی گئیں۔ ہنگامی بنیادوں پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ کنٹینر پر چڑھنے والے شخص نے قرضوں کو 47 ہزار ارب تک پہنچایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 16فیصد مہنگائی کی، عدم اعتماد کے ڈر کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دے کر ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا، الیکشن کب ہونگے فیصلہ حکومت کرے گی، آپ روئیں یا چیخیں الیکشن ہم کرائیں گے، صبح، دوپہر شام عدالتوں کو دھمکیاں دی گئیں، عدالتیں آئین شکنی کرنے والے کیخلاف کھلیں، دو ہفتے پہلے سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیتے تھے، جب ان کے حق میں فیصلہ آئے تو ٹھیک، عوام جانتی ہے اگر کسی کے پاس معاشی پلان ہے تو موجودہ حکومت ہے۔ شہباز شریف روز آٹے، چینی، پٹرول کی قیمت کو دیکھ کر سوتا ہے۔ شہباز شریف تمام اشیاء کو سستا کرنے آیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ لگژری آئٹمز پر پابندی لگنے سے سمگلنگ زیادہ ہو گی، سمگلنگ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوں گے، دو کروڑ لوگ چار سال غربت کی لکیر سے نیچے گئے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے میٹنگ جاری ہے، ہماری کوشش ہے عام آدمی پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ شہباز شریف دن رات عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ ہمارے اکنامک پلان کی آج شروعات ہے۔ اقدامات سے 6 ارب ڈالر بچت ہوگی۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے خود کہا نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جاتا رہا، نیب کے اندر نیب گردی کو ہم نے چار سال دیکھا، نیب، نیازی گٹھ جوڑ عمران کا ذیلی ادارہ تھا، نیب کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے، موجودہ چیئرمین نیب کی مدت بھی ختم ہورہی ہے، پہلی دفعہ ایسا ہوا جو کیسزنیب کے اندر وہی کیسز ایف آئی اے میں بھی چلے، بشیر میمن کا انٹرویو بھی سب کے سامنے ہے، ہماری قانونی ٹیم مشاورت کررہی ہے، عدالت میں اپنا جواب دیں گے۔