احمد اویس ہی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، یہی معاونت کیلئے پیش ہوں گے: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو کام سے روکنے کیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ احمد اویس ہی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ہیں، لارجر بنچ میں معاونت کیلئے بھی ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس ہی پیش ہونگے۔ عدالت کے روبرو احمد اویس کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس سے آفس، گھر اور دیگر سہولیات واپس لے لی گئیں جو نہیں لی جاسکتی، عدالت نے استفسار کیا کہ سیکرٹری قانون کے پاس کیا اختیار ہے کہ وہ کیسے خط کے ذریعے ایڈووکیٹ جنرل کو ہٹائے؟۔ احمد اویس کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ گورنر پنجاب نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے عہدے پر تقرر کیا، گورنر پنجاب ہی عہدے سے استعفیٰ منظور کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ رولز کے تحت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا آفس چیف سیکرٹری پنجاب کے ماتحت نہیں ہے، سیکرٹری قانون کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکنے کا کوئی اختیار نہیں، استدعا ہے کہ بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کام سے روکنے کا پنجاب حکومت کا نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے انتظامی امور کے اختیارات کو بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔ تمام متعلقہ اداروں کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کام کرنے کیلئے سہولیات سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب کو ہدایت کی کہ سیکرٹری صاحبان سے تحریری جواب لیکر عدالت میں داخل کریں۔