یا سین ملک کو مجرم قرار دینا قا بل مذمت، بلاول نے امریکہ مسئلہ کشمیر اٹھا یا
اسلام آباد (اے پی پی، نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کو ان کی حقیقی قیادت سے محروم کرنے کی بھارتی حکومت کی ایک اور مکروہ کوشش کی شدید مذمت کی ہے۔ جمعرات ایک انتہائی قابل مذمت پیش رفت میں آزادی پسند رہنما محمد یاسین ملک کو واضح طور پر ایک مشکوک اور بے بنیاد مقدمے میں مجرم قرار دیا گیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہاکہ محمد یاسین ملک کو فرضی الزامات میں مجرم قرار دینا انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جلد بازی کے ساتھ کشمیری قیادت کے خلاف مقدمات کی پیروی کی جا رہی ہے اس نے مذموم بھارتی عزائم کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یاسین ملک کو سزا سنانا اور کشمیری قیادت کے خلاف محرکات پر مبنی مقدمات کا فیصلہ کرنا واضح طور پر کشمیریوں کو ان کی حقیقی قیادت سے محروم کرنے کی بدنیتی پر مبنی بھارتی مہم کا تسلسل ہے۔ کشمیری رہنما پر دہشت گردی کی کارروائیوں، غیر قانونی طور پر فنڈز اکٹھا کرنے، دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے اور مجرمانہ سازش اور بغاوت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یٰسین ملک نے عدالت کو بتایا کہ ’مجھ پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات من گھڑت، جھوٹے اور سیاسی طور پر متحرک ہیں‘۔ دوران سماعت انہوں نے جج سے کہا کہ ’اگر آزادی کے لیے جدوجہد کرنا جرم ہے تو میں یہ جرم قبول کرنے کے لیے تیار ہوں اور اس کے نتائج سے بھی واقف ہوں‘۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں حق خودارادیت کی جدوجہد مقامی لوگوں کی ہے اور اسے بھارتی حکومت کے سخت ہتھکنڈوں سے کم نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غیر انسانی حراستوں اور الزامات کے ذریعے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کرے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کو منصوبہ بند الزامات کے تحت حراست میں لیے گئے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے۔ دفتر خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ بھارت کو مشورہ دے کہ وہ یٰسین ملک سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی رہنماؤں کے خلاف تمام من گھڑت الزامات کو ختم کرے، ان کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائے اور انہیں مکمل قانونی تحفظ فراہم کرے۔ دریں اثنا وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک ورچوئل میٹنگ میں امریکی رکن کانگریس ایڈم سمتھ کے ساتھ جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔ وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے خاص طور پر رکن کانگریس کی توجہ ان اقدامات کی طرف مبذول کرائی جو بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے ایک غیر قانونی حد بندی کے عمل کے ذریعے حلقہ بندیوں کی ازسرنو تشکیل کے لیے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کو امن، سلامتی اور استحکام کی طرف لے جانے کے لیے مواقع تلاش کرنے کے لیے سرگرم رہے گا۔