گلگت بلتستان عدم اعتماد بار ے سنجیدہ مشاورت جاری ، حافظ حفیظ الرحمان
گلگت (نامہ نگار) سابق وزیر اعلیٰ و صدر پاکستان مسلم لیگ ن گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے گلگت پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدم اعتماد کے حوالے سے اپوزیشن کی سنجیدہ مشاورت جاری ہے جلد مثبت فیصلے پر پہنچ جائیں گے عدم اعتماد کی کامیابی نظر آنے کی وجہ سے اسلامی تحریک کو دو وزارتوں کی پیشکش کی گئی ہے گلگت بلتستان میں گورنر کی نہیں گڈگورننس کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی نام نہاد سلیکٹڈ حکومت کو کہا گیا ہے کہ وہ آزادی مارچ کے لئے پچاس ہزار لوگوں کے اخراجات کے لیے 20 کروڈ روپے پہنچا دے اور 2 سو خواتین کو بھی اپنے ساتھ مارچ میں لے کر آ جائے اس مارچ میں اگر نیٹکو کی گاڑیاں سمیت دیگر سرکاری ٹرانسپورٹ استعمال کی گئی تو ان کو اسلام آباد میں ضبط کرائینگے اور ان کے شیشے توڑے جائینگے اور اسکا زمہ دار چیف سیکٹری اور دیگر سیکٹریز ہونگے، گلگت بلتستان کا پیسہ یہاں کے عوام پر خرچ ہونا چاہیے یہ رقم ان کی عیاشیوں کے لیے نہیں ہے۔ نام نہاد حکومت نے 32 کروڈ روپے دبئی آنے جانے میں خرچ کیا ہے ۔این سی پی نام نہاد وزیر اطلاعات نے یہ کہا ہے کہ ہماری حکومت نے دس ہزار نوکریوں کی کریئیشن کی ہے میں اس این سی پی وزیر کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ صرف 2 ہزار نوکریوں کی کریئیشن دکھا دے تو میں سیاست چھوڑدونگا، اسے جھوٹ بولتے ہوئے شرم آنی چاہیے ۔موجودہ حکومت محکمانہ ٹیسٹ کے زریعے نوکریاں دینا چاہتی ہے جس میں پرچہ لیک ہوجاتا ہے اس کی تازہ مثال استور میں ظاہر ہوا ہے جہاں 30 افراد بھرتی کئے گئے ہیں جو کہ سارے تحریک انصاف ٹائیگر فورس کے ہیں چیف سیکرٹری نے اس پر کمیٹی بھی بٹھائی ہے۔ گلگت بلتستان کا ترقیاتی بجٹ صرف 27 فیصد خرچ ہوا ہے باقی سارا بجٹ موجود ہے اور مالی سال ختم ہونے میں چالیس دن باقی ہیں اور سارا بجٹ لیپس ہونے کا خدشہ ہے ۔
حافظ حفیظ الرحمان