• news

شاد باغ سے طالبہ اغوا ، چیف جسٹس ہائیکورٹ کے حکم پر چند گھنٹے بعد بازیاب ، ملزم گرفتار 

لاہور (نامہ نگار + نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) لاہور کے علاقے شاد باغ سے اغواء طالبہ کو پاکپتن سے بازیاب کرا لیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پہلے رات آٹھ بجے تک بعدازاں رات دس بجے تک طالبہ کی بازیابی کی مہلت دی تھی۔ بازیاب طالبہ کو اغواء کرنے والے الیاس اور عابد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب نے نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے طالبہ کی بازیابی کی تصدیق کی ہے۔ آئی جی پنجاب نے بھی طالبہ کی بازیابی کی تصدیق کر دی۔ تفصیلات کے مطابق شاد باغ کے علاقے بھماں جھگیاں کے رہائشی ذوالفقار علی کی 17سالہ بیٹی دسویں جماعت کی طالبہ عشاء پیپر دے کر اپنے بھائی عامر کے ہمراہ موٹر سائیکل پر آرہی تھی کہ گول باغ شاد باغ کے قریب دن دیہاڑے جھگیاں جودہا، رنگ روڈ کے رہائشی ملزم عابد نے اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ انہیں روک لیا۔ ملزمان نے گن پوائنٹ پر عامر کو یرغمال بنا کر تھپڑ مارے اور اس کی بہن عشاء کو زبردستی کار میں بٹھا کر ڈرائیور کے ہمراہ وہاں سے فرار ہو گئے ہیں۔ پولیس نے مغویہ لڑکی کے والد ذوالفقار علی کی درخواست پر ملزم عابد، الیاس اور ان کے دو ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ ملزم عابد، مغویہ عشاء کا سابق منگیتر ہے۔ بعدازاں پولیس نے درج مقدمے میں اغواء کے مرکزی ملزم عابد کے ماں باپ کو نامزد کر لیا جبکہ پولیس نے ملزم عابدکے گھر چھاپہ مار کر اس کی والدہ صفیہ بی بی اور والد لطیف کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے طالبہ کے اغواء میں ملزم عابد کو پستول فراہم کرنے والے سہولت کار راشدکو بھی گرفتار کر لیا ہے اور اغواء کی واردات کے دوران استعمال ہونے والا پستول بھی برآمد کر لیا۔ اس کے علاوہ مزید10 افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کی۔ پولیس نے اغوا ء کرانے میں ملوث سہولت کار سمیت 13 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ ادھر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے شاد باغ کے علاقے سے طالبہ کے اغوا کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم، پولیس کی کاوش سے بیٹی کی بحفاظت بازیابی ممکن ہوئی۔ ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دلائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق شادباغ لاہور سے اغوا ہونے والی 17 سالہ عشاء کو محمد نگر کے نواحی چک 149 ای بی سے بازیاب کرالیا گیا۔ سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اغواء کار لڑکی کا سابقہ منگیتر تھا۔ منگنی ٹوٹنے کی رنجش پر اس نے لڑکی کو اغواء کیا تھا۔ آئی بی اور سی ٹی ڈی کی مدد لی اور لڑکی کو عارف والا سے بحفاظت بازیاب کرا لیا۔ لڑکی کے بیان کے بعد مقدمہ میں مزید دفعات لگائی جائیں گی۔ علاوہ ازیں آئی جی پنجاب نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کامران عادل کو کیس کی تفتیش اپنی نگرانی میں کرانے کی ہدایت کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن