یا سین ملک بھارتی مظالم کیخلاف قرارداد منظور گیس، لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج ، سخت فیصلوں کا مشورہ
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی نے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک پر بھارتی حکومت کے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کی متفقہ قرارداد کی منظوری دے دی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ یاسین ملک کی ان کی بیوی اور دس سالہ بیٹی سے ملاقات کرائی جائے۔ عالمی برادری یاسین ملک سمیت کشمیری قیادت کے خلاف بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات بند کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان کشمیری حریت لیڈر یاسین ملک اور اس کے خاندان پر بھارتی حکومت کی طرف سے کئے جانے والے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور یاسین ملک سمیت پوری کشمیری قیادت کے خلاف بھارتی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ حکومت کشمیری قیادت پر یہ مظالم بند کرائے اور بھارت کی طرف سے ان کی غیر قانونی حراست اور سیاسی و سماجی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرانے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے نکتہ اعتراض میں اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی، مسلح جتھے آئے تو یہ پاکستان کی سلامتی اور وفاق پر حملہ ہوگا اور اس کا پوری طاقت سے مقابلہ ہوگا، ہمیں جسٹس (ر) ناصرہ جاوید کے خاندان کا احترام ہے اور اگر کوئی زیادتی ہوئی ہے تو اس پر معذرت خواہ ہیں تاہم مذمت مخصوص نہیں ہونی چاہئے۔ نور عالم کے گھر پر حملہ ہوا، کیا کسی نے مذمت کی۔ ماڈل ٹائون کیس میں مجھے ماخوذ کیا گیا حالانکہ میں دوشنبہ میں بیٹھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو مسلح جتھے آرہے ہیں اس میں ہماری پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اسی طرح مسلح نہیں ہیں۔ پنڈی سے ہمارا ایم این اے کہتا ہے کہ جلائو، گھیرائو، وہ پرانا سیاستدان ہے۔ اگر اس عمر میں وہ اس طرح کی بات کرتا ہے تو اس سے سیاست میں تبدیلی کا پتہ چلتا ہے۔ ہماری ایوان میں دو قطاریں جیلوں میں تھیں اس وقت کسی کا ضمیر نہیں جاگا۔ یہ سیاسی پرورژن ہے، اصول کا اطلاق یکساں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان مودی کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی دعا کرتے رہے، اس مودی نے کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مذمت تک محدود نہیں رہنا چاہئے، ہمیں آگے بڑھ کر کشمیریوں کیلئے اقدامات کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ یاسین ملک کے حوالہ سے فیصلہ آرہا ہے، سینٹ نے قراردادکی منظوری دی ہے، قومی اسمبلی کی جانب سے متفقہ قراردادکی منظوری ہونی چاہئے۔ قومی اسمبلی میں متعدد بل پیش کر دیئے گئے ہیں، قومی اسمبلی میں ملازمت بچگان (ترمیمی) بل 2022 پیش کر دیا گیا۔ کیسومل داس نے اس حوالے سے بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی، وفاقی وزیرانسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہاکہ ان کی وزارت اس کی حمایت کرتی ہے۔ فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2022 طاہرہ اورنگزیب نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قوانین(ترمیمی) بل 2022 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے شاہدہ رحمانی نے کہا کہ اس بل کی مدد سے خواتین کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کے واقعات کا سدباب ہو گا۔ وکلا و بارکونسلز (ترمیمی) بل 2022 بھی پیش کردیا گیا۔ انتخابات (ترمیمی) بل 2022 پیش کردیا گیا، رانا ارادت شریف نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (ترمیمی) بل 2022پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح الیکشن ایکٹ 2017میں ترمیم کے ذریعے خواتین کو عام انتخابات میں ٹکٹ دینے کی بات کی گئی ہے اسی طرح اس بل میں ملک کے 25سے 35سال کے نوجوانوں کے لئے ٹکٹ دینے کی ایک مخصوص شرح مقرر کی جا سکے گی۔ قومی اسمبلی میں ارکان نے گیس کی لوڈشیڈنگ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے حکومت کو تلخ فیصلے کرنے کا مشورہ دے دیا جبکہ قومی اسمبلی میں منحرف رکن احمد حسین ڈیہڑ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر مقرر کرد یئے گئے، ارکان قومی اسمبلی نے کہا کہ جون آنے والا ہے، گیس کی لوڈشیڈنگ کس بات کی ہے؟۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں روزانہ رات آٹھ سے صبح پانچ بجے تک گیس کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ میرے حلقے میں روزانہ آٹھ بجے سے صبح پانچ بجے تک گیس کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، صبح گرمی کی وجہ سے بجلی نہیں ہوتی، رات کو گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے نہ جنریٹر چلا پا رہے ہیں نہ صبح ناشتہ بنا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جو تلخ فیصلے لینے ہیں وہ لے لیں نا کہ اس کے بعد ہم سو جوتے بھی کھائیں اور پیاز بھی کھائیں۔ رکن اسمبلی مہر ارشاد سیال نے کہا کہ ہر جگہ لوڈشیڈنگ ہے، لوڈشیڈنگ کو کم کیا جائے، گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم کریں، احمد حسین دیہڑ نے اپنی جماعت کے ممبرز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ایک کمیشن بنایا جائے جس میں بیٹھ کر معاشی معاملات کے بارے میں بحث کی جائے اور ایسے فیصلے لئے جائیں کہ غریب کو سکھ ملے۔