• news

جھڑ پیں ، شیلنگ، پتھرا ئو، گرفتاریاں ، زخمی


لاہور، کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی (نامہ نگار، اپنے نامہ نگار سے، سپیشل رپورٹر، نیوز رپورٹر، سٹاف رپورٹر، وقائع نگار، اپنے سٹاف رپورٹر سے، علاقائی نمائندوں سے) صوبائی دارالحکومت لاہور میں تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس میں سارا دن تصادم ہوتا رہا۔ پولیس کی طرف سے رکاوٹوں کے علاوہ آنسوگیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج، واٹر کینن گن کا استعمال اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ پی ٹی آئی کارکن پولیس پر پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور نعرے بازی کرتے اور آگے بڑھنے کی تگ ودو میں مصروف عمل رہے۔ تصادم کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے 52کارکن جبکہ 13پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ اس صورتحال میں ایوان عدل سے شاہدرہ تک کا علاقہ سارا دن میدان جنگ بنا رہا۔ تحریک انصاف کے لانگ مارچ میںشرکت کے لئے جانے والے قافلوں کو روکنے کے لئے پولیس نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں اور دیگر مقامات پر کنٹینر اور رکاوٹیں کھڑی کرکے اور گرفتاریوں کے ساتھ ان سے سختی سے نپٹا۔لانگ مارچ کے شرکا ء کو روکنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ اینٹی رائٹ اور ایلیٹ فورس کے دستے بھی تعینات کئے گئے تھے۔ پولیس نے قافلوں کو آگے جانے سے روکنے کے لئے آنسوگیس کی شدید شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا اور ڈیڑھ سو سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتارکیا جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے بھی پولیس پر شدید پتھراؤکیا اور پولیس گاڑیوں کی توڑ پھوڑکی ۔مشتعل کارکن نعرے بازی کرتے ہوئے پولیس کے خلاف شدید مزاحمت کرتے رہے ۔داتا دربار کے قریب تحریک انصاف کے کارکنوں نے ایس پی ماڈل ٹاؤن کی گاڑی پر شدید پتھراؤکیا اور ڈنڈے مار کرگاڑی تباہ کر دی۔پولیس نے بتی چوک پر یا سمین راشد کے قافلے پر شیلنگ کی۔تحریک انصاف کی رہنما ء یاسمین راشد کی گاڑی کی ونڈ سکرین اور دیگر شیشے ٹوٹ گئے اور ان کا ہاتھ زخمی ہو گیا۔پولیس نے یاسمین راشد کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا تو یاسمین راشد نے خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی۔ٹمبر مارکیٹ کے قریب یاسمین راشد نے طبیعت خراب ہونے پر ایک گھر میں پناہ لی تو لیڈیز پولیس نے وہاں گھس کر یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتارکر لیا،مگر کچھ دیر بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔راوی پل پر پتھراؤ کے نتیجے میں دوکارکن اقبال بٹ اور منظور حسین زخمی ہو گئے جنہیں ایدھی رضاکاروں نے موقع پر طبی امدادفراہم کی۔امامیہ کالونی کے قریب پی ٹی آئی کنٹینر سے گر کر ایک کارکن کاہنہ کا رہائشی الیاس شدیدزخمی ہو گیا جسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔بھاٹی چوک، داتا دربار چوک، شاہدرہ موڑ پر 50 ایدھی رضاکار اور40 ایدھی ایمبولنسز ڈیوٹی سر انجام دے رہی تھیں۔ایدھی رضاکاروں نے 36 زخمی کارکنوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے لائرز ونگ کے وکلاء لاہور بار ایوان عدل سے قافلے کی صورت میں روانہ ہوئے وکلاء کی ریلی میں عمران خان کے بھانجے حسان نیازی اوررہنما زبیر نیازی بھی شریک ہوئے ۔اسلام آباد قافلے کے لیے تحریک انصاف لائرز فورم کے وکلاء کی گاڑیاں اور بسیں شامل تھیں۔ وکلاء نے ایوان عدل اپر مال پر ریلی کاراستہ کھلوا یا ،ایوان عدل کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹا دیں۔وکلاء نے ایوان عدل کے باہر لگے بیریئر بھی ہٹا دئیے۔یہاں وکلااور پولیس میں شدید تصادم ہوا۔پولیس نے وکلاء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔پولیس اور وکلاء میں ہاتھا پائی بھی ہوئی اور وکلاء نے پولیس پر پتھراؤبھی کیا۔ پولیس نے تحریک انصاف کے رہنما زبیرنیازی پر تشددکیا اور انہیں حراست میں لے لیا۔جس پروکلاء نے پولیس پر دھاوابول کر زبیر نیازی کو ان کی حراست سے چھڑوالیا۔ پولیس نے تحریک انصاف لائزر ونگ کی بسوں کے شیشوں پر ڈنڈے مارے اور متعدد شیشے توڑ دئیے۔پولیس نے درجنوں وکلاء کو بسوں سے اتار کر گرفتار کر لیا ۔ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما جمشید اقبال چیمہ کو بھی حراست میں لے لیا۔ حماد اظہرکی قیادت میں قافلہ پولیس سے شدید مزاحمت کے بعدلاہور سے باہر نکل کر مریدکے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔جہاں انہیں شدیدشیلنگ اور لاٹھی چارج کر کے پولیس نے روک لیا ۔حماد اظہر اور ایس پی میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔بعد ازاں پولیس نے عدالتی احکامات پر گرفتار افرادکی رہائیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔کراچی سے نیوز رپورٹرکے مطابق شہرقائد میں صورتحال مجموعی طور پرپرامن رہی۔پولیس کی بھاری نفری رات کو شہر بھر کے اہم مقامات پر تعینات کردی گئی تھی۔ اکا دکا مقامات پر پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان نے اکٹھا ہونے کی کوشش کی تاہم پہلے سے الرٹ پولیس نے ان کی کوشش ناکام بنادی۔ نورانی چورنگی (نمائش چورنگی) پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپ کے بعد مظاہرین نے سندھ پولیس کی وین نذرآتش کرڈالی جبکہ پتھراؤ کے نتیجہ میںمتعدد پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے جبکہ  پی ٹی آئی ورکروں نے احتجاج کی کووریج کرنے کے لئے موقع پر نجی ٹی وی چینلز کے دو کیمرہ مینوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران متعددگاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کر کے مظاہرین کو منتشر کردیا تاہم کچھ دیر بعد پی ٹی آئی کارکنان ایک بار پھر نورانی کورنگی پہنچے جہاں دھرنا دیا گیااس موقع پر پی ٹی آئی کارکنان نے دکانیں بند کروادیں۔پیش بندی کے طور پر شہر کے مختلف علاقوں میں سندھ پولیس کے کریک ڈاؤن کا سلسلہ رات بھر جاری رہا جس کے دوران کم و بیش 170 پی ٹی آئی کارکنان اورعلاقائی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ سیالکوٹ، چیچہ وطنی، بھیرہ، گجرات، لالہ موسیٰ، گوجرہ، منڈی بہائو الدین، گجرات، وزیرآباد، دینہ اور دیگر علاقوں میں بھی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی اور بیسیوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ اسلام آباد،راولپنڈی سے اپنے سٹاف رپورٹر ،جنرل رپورٹر کے مطابق رینجرز کے دستے فیض آباد پہنچے اور سکیورٹی کنٹرول سنبھال لیا اسلام آباد جانے والے راستوں پر رینجرز کو تعینات کیا جائے گا حساس عمارتوں پر بھی رینجرز کے دستوں کو تعینات کیا جائے گا راولپنڈی اور اسلام آبادپولیس رینجرز کے دستوں کی معاونت کرے گی۔ اسلام آبادسے وقائع نگارکے مطابق لانگ مارچ میں شریک مظاہرین نے بلیو ایریا میں درختوں اور گاڑی کو آگ لگا دی جس کے باعث درجنوں  قیمتی درخت جل کر خاکستر ہوگئے ہیں جبکہ مظاہرین نے ایکسپریس چوک میں دوبارہ درختوں کو آگ لگا دی۔ ریڈ زون کی سکیورٹی کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے جگہ جگہ کنٹینر لگادیئے گئے ،ادھر پی ٹی آئی کے کارکنان کے جمع ہونے پر پولیس سے الجھائو اور آنکھ مچولی جا ری رہی۔پیدل چلنے والوں کا راستہ بھی مکمل بند کردیاگیا، مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ،جڑواں شہروں کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو علی الصبح سے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں ملازمین کی اکثریت دفتروں میں نہ پہنچ سکی ۔تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان اپنے حلقے سے ریلی کو لے کر مری روڈ پر رکاوٹوں کو ہٹا کر نکلے۔ فیاض الحسن چوہان کو پولیس کی جانب سے کسی بھی جگہ پر نہیں روکا گیا۔ راولپنڈی میں کسی بھی جگہ پولیس اور کارکنوں میں کوئی بڑی جھڑپ نہ ہوئی۔ راولپنڈی میں میٹرو بس سروس کو بند کردیا گیا، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور میں استنبول چوک سے شاہدرہ چوک تک لگائے گئے کنٹینررات تک نہیں ہٹائے گئے تھے جبکہ پولیس حکام دعوے کرتے رہے ٹریفک بحال کردی گئی ہے ۔فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق مریدکے فیکٹری ایریا اور سٹی سرکل پولیس نے متعدد پی ٹی آئی کے کارکنوں کو حراست میں لے کر ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ میںؒ نظربند کردیا گیا، کارکنوں کی تعداد 24 کے قریب بتائی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں نے قیادت کے ہمراہ لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کے سلسلہ میں جانے کی کوشش کی۔ پولیس نے لاٹھی چارج، آنسو گیس استعمال کرکے متعدد کارکن، پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔ راوی پار ، شاہدرہ، کوٹ عبدالمالک اور مختلف علاقوں سے مختلف اضلاع کو جانے والی ایک درجن کے قریب باراتیں رک گئیں۔ شادی والے گھروں نے تاریخیں بدل لیں۔ ایک بارات میں شامل افراد پیدل شادی والے گھر پہنچ گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کا ایک جتھہ بارات کا روپ دھاڑ کر پولیس کو چکمہ دے کر اسلام آباد پہنچ گیا۔ اس جتھہ میں شامل 50 کارکنوں نے 4 ویگنوں کو شادی بیاہ کی ویگنوں کی طرح سجایا اور تحریک انصاف کے رہنما سردار سرفراز احمد کو دولہا بنا کر ویگنوں کے ساتھ ایک کار سجا کر اس میں بٹھا دیا۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق قصور پولیس نے ضلع بھر کے داخلی و خارجی راستے کنٹینر لگا دیئے ، راستوں پر 1500 سے زائد اہلکار تعینات کئے۔ قافلہ کالا شاہ کاکو کے قریب پہنچے، پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی پولیس نے آنسو گیس استعمال کی ،حماد اظہر زخمی ہوگئے جن کو قریبی ہسپتال میں لے جا کر طبی امداد فراہم کی گئی ایک اطلاع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے پتھروں سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ شیخوپورہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق شیخوپورہ اوراسکے مضافات میں پولیس اورکھلاڑی آمنے سامنے رہے، راستوں کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماء خرم شہزاد ورک کی قیادت میں اسلام آباد جانے والے لانگ مارچ کو روک لیا۔ مریدکے کے قریب کالاشاہ کاکو انٹرچینج میدان جنگ بنا رہاجہاں پر پولیس کی شیلنگ سے متعدد افراد دوڑیں لگا کر منتشر ہوئے اور درجنوں افراد پولیس کا حصار عبور کرنے میں کامیاب ہوگئے۔شیخوپورہ پولیس نے اب تک متعدد افرد کو گرفتار کرکے جوڈیشل کررکھاہے۔پی ٹی آئی کے متعدد کارکن راستے بند ہو نے پر کشتیوں میں بیٹھ کر دریائے راوی عبورکرنے کی تگ ودو کرتے نظر آئے اور متعد کارکن کشتیوں کے ذریعے دریائے راوی عبو رکرنے میں کامیاب بھی رہے ۔ سنجوال کینٹ سے نامہ نگار کے مطابق آزادی مارچ میں اٹک پل کے قریب ریلی ہمراہ چلنے والے 3 نوجوان کنیٹنر سے گر گئے جن میں سے ایک سڑک پر گرنے کے سبب موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ 2 دریائے سندھ میں جاگرے جنہیں ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے ریسکیو کرلیا تاہم ان کی حالت بھی تشویشناک ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت میں سے کسی نے بھی اس حادثے پر افسوس کا اظہار تک نہیں کیا۔ کاہنہ سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما یوسف میو بدھوکی مریدکے میں پولیس تشدد سے زخمی ہوگیا جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ لاہور میں کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے باعث میٹروبس سروس بھی متاثر ہوگئی۔ میٹرو بس کو صرف گجومتہ سے ایم اے او کالج کے سٹاپ تک چلایا گیا۔ دینہ سے نامہ نگار کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھر ی کو منگلا پل پر روک لیا گیا، فواد چودھری میرپور سے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد کی طرف جارہے تھے۔ اسلام آباد کے تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے اور جامعات آج بھی بند رہیں گی۔ نجی سکولوں کی مختلف تنظیموں کی جانب سے آج جمعرات 26 مئی کو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا۔ لاہور سے سپیشل رپورٹرکے مطابق صوبائی دارالحکومت اور صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں لانگ مارچ کے باعث بڑے نجی تعلیمی ادارے بند رہے ہیں جبکہ دیگر سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں حاضری بہت کم رہی ہے آج بھی غیر یقینی صورت حال کے باعث  تعلیمی اداروں میں حاضری کم رہنے کا امکان ہے۔لانگ مارچ کے شرکاء رات کو اگلا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے لبرٹی چوک گلبرگ لاہور میں اکٹھے ہوئے۔ اس دوران پولیس کی بھاری نفری نے وہاں دھاوا بول دیا۔ پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے ان پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی اور انہیں لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا۔ درختوں اور پودوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ رات گئے تک تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں اور آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حماد اظہر جہلم پہنچ گئے۔ واضح رہے کہ حماد اظہر نے ٹویٹ کیا کہ کارکنوں نے انہیں پولیس حراست سے چھڑا لیا اب وہ جہلم پہنچ چکے ہیں۔ یاسمین راشد بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
اسلام آباد‘ پشاور‘ صوابی (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ+ نامہ نگار) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد پہنچ گئے۔ انہوں نے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال دی تھی جہاں رات گئے تک تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان لڑائی جاری رہی۔قبل ازیں پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے آغاز کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان صوابی پہنچے۔ اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کرنے سے قبل صوابی انٹرچینج پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم ڈی چوک جا رہے ہیں اور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ تمام رکاوٹیں عبور کریں گے۔ ہمارا لانگ مارچ پرامن ہے۔ سابق وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ڈیزل لانگ مارچ کر رہا تھا، جب بلاول اور مریم نواز سڑکوں پر نکلے تھے تو ہم نے کوئی رکاوٹیں نہیں ڈالیں تھیں کیونکہ ہمیں عوام کا ڈر نہیں ہے بلکہ ان کو عوام کا ڈر ہے جو گزشتہ 3 دہائیوں سے ملک کا پیسہ چوری کر رہے ہیں۔ ہمارا احتجاج پرامن ہوگا، جو ہمیشہ ہوا ہے، ہم نے ہمیشہ قانون کے بیچ رہ کر پرامن احتجاج کیا ہے، اس لیے میں عدالتوں سے بھی پوچھتا ہوں کہ یہ کس قانون کے تحت ہمیں روک رہے ہیں یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ ہم اس ملک کو اکٹھا کرکے ایک قوم بنانے جا رہے ہیں، یہ ایک آزاد قوم بنے گی، جو کبھی کسی کی غلامی نہیں کرے گی، جو امریکیوں کے غلاموں اور امپورٹڈ حکومت کو منظور نہیں کرتی۔چیئرمین تحریک انصاف ویڈیو پیغام جاری کرنے کے بعد بذریعہ ہیلی کاپٹر ولی انٹرچینج پہنچے۔علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے پی ٹی آئی کے دھرنے کے باعث سڑکوں کی بندش پر چیف جسٹس اور معزز ججز سے وکلاء کی عدم دستیابی پر عبوری حکم نامہ جاری نہ کرنے کی اپیل کردی۔ سیکرٹری بار سعد راجپوت کی جانب سے جاری مراسلہ میں کہا گیا کہ سڑکوں کی بندش کے باعث وکلاء بروقت عدالتوں میں پیش نہیں ہوسکیں گے درخواست ہے کہ وکلاء کی عدم موجودگی کے باعث عدالت کوئی بھی عبوری حکم جاری نہ کرے۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور احتجاج کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 اور جی 9 کے درمیان جگہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی، بینچ کے دیگر دو ججوں میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی شامل تھے۔ سپریم کورٹ میں وقفے کے بعد سوا پانچ بجے سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے مزید وقت دینے کی استدعا کی عدالت نے منظور کی جس کے بعد اٹارنی جنرل وزیر اعظم سے ہدایات لے کر دوبارہ عدالت پہنچ گئے جس کے بعد عدالت نے حکم سنانا شروع کردیا۔ جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حکم میں کہا کہ پی ٹی آئی کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان جگہ فراہم کی جائے۔سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سری نگر ہائی وے پر ریلی جبکہ ایچ نائن میں احتجاج کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے حکم دیتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارے جائیں۔ اٹارنی جنرل پاکستان نے احتجاج کے لیے سری نگر ہائی وے اور جی نائن گرائونڈ دینے کی مخالفت کی اور کہا کہ جی نائن گراونڈ پر ریلی کی درخواست مسترد کرچکے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ چیف کمشنر کا مؤقف بھی سن لیتے ہیں، وہاں موجود چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کی سرکاری اور نجی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی پر اجازت دی گئی تاہم عدالت نے سری نگر ہائی وے پر ٹریفک کے بہاؤ میں خلل نہ ڈالنے کی بھی ہدایت کردی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ لاکھوں میں ہوں گے، جے یو آئی نے جہاں جلسہ کیا وہاں صرف 15 ہزار لوگوں کی گنجائش ہے۔وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی بھی بنا دی گئی، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اتحادی جماعتوں کے وزرا کو بھی مذاکراتی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومتی اور پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور حکم میں کہا کہ جن وکلا پر کوئی سنگین الزام نہیں ہے انہیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ ٹاپ لیڈر شپ اپنے ورکرز کو قانون ہاتھ میں نہ لینے کی ہدایت دے گی، امید کرتے ہیں کہ انتظامیہ طاقت کا استعمال فوری طور پر ختم کردے گی۔ حکم میں کہا گیا کہ شہریوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارے جائیں اور شہریوں کو بلاوجہ تنگ نہ کیا جائے اور مظاہرین بھی پر امن رہیں، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایف آئی آرز کے بغیر گرفتار تمام افراد کو فوری رہا کیا جائے تاہم جن لوگوں پر کریمنل مقدمات ہیں، ہائی کورٹ ان کا جلد فیصلہ کریں۔ عدالت نے چادر اور چار دیواری کا تقدس یقینی بنانے اور پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی او کے تحت گرفتار کارکنوں اور قائدین کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔ عدالت نے کہا کسی بھی وقت عدالتی حکمت میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے اور حکم واپس بھی لیا جاسکتا ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کی قیادت کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔وزارت داخلہ نے ریڈ زون کی سکیورٹی کیلئے فوج طلب کر لی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوج طلب کی گئی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق فوج آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت طلب کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن