آئی ایم ایف نے قرض کیلئے پٹرولیم مصنوعات، بجلی سے سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
اسلام آباد (عترت جعفری+ نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض کی قسط جاری کرنے کیلئے پٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوہا میں قرضہ پروگرام کے تحت جائزہ مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں تاہم نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے کیونکہ آئی ایم ایف نے انرجی سیکٹر کی سبسڈیز جن میں پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں عوام کو دی جانے والی رعایت کو واپس لئے بغیر سٹاف لیول ایگریمنٹ کا رسمی اعلا ن کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو فی الوقت ایک ارب ڈالر کی قرض کی قسط کا اجراء تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ واشنگٹن میں ہونے والی مذاکرات میں طے پانے والی شرط جس میں تسلیم کیا گیا تھا کہ پاکستان پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمت میں اضافہ کرے گا کو پورا نہیں کرتا اور قسط کا اجراء نہیں کیا جا سکتا۔ بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ قیمتوں میں اضافہ کا تحریری معاہدہ کیا مگر بعد ازاں سبسڈیز دے دیں اور موجودہ حکومت ان کو جاری رکھے ہوئے ہے، آئی ایم ایف کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے مشن کے ساتھ مفید مذاکرات ہوئے ۔ پاکستان نے پروگرام کے تحت کافی پیشرفت کی ہے، افراط زر پر قابو پانے، کرنٹ اور مالی خسارہ کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کئے ، پالیسی ریٹ میں اضافہ بھی کیا گیا جو خوش آئند ہے، گزشتہ ریویو میں جن پالیسیوں پر اتفاق کیا گیا تھا ان سے پہلو تہی کی گئی خاص طور پر اندھن اور بجلی میں سبسڈیز دے دی گئیں۔ آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ فوری طور پر پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی کو ختم کیا جائے اور بجٹ میں بھی اس اقدام کو جاری رکھا جائے۔ آئی ایم ایف نے بیان میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ میکرو اکنامک اقدام کو یقینی بنانے کے لئے بات چیت اور انگیجمنٹ کو جاری رکھا جائے گا۔ دریں اثنا ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل وطن واپسی کے بعد وزیر اعظم اور حکومت کو آگاہ کریں گے۔ اب قسط کا اجرا بجٹ کے اعلان کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا کیو نکہ سٹاف لیول کے رسمی اعلان میں اب مزید وقت لگے گا جس کے بعد آئی ایم ایف کے بورڈ میں جانا ہے جس میں مزید کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ مذاکرات اعلامیہ کے مطابق آئندہ بجٹ میں قرض پروگرام کے مقاصد کے حصول پر بھی زور دیا گیا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات میں تمام پاکستانیوں کے فائدے کیلئے میکرو اکنامک استحکام یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات اگلے ہفتے کے شروع میں جاری رہیں گے۔ وزیر خزانہ آج دوحہ سے پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوحہ میں مذاکرات 18 سے 25 مئی تک جاری رہے۔ ساتویں اقتصادی جائزے کے دوران پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پالیسی سطح کے مذاکرات میں شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد وزیراعظم سے بات چیت کے بعد آئی ایم ایف کو جواب دے گا۔ آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان معاشی اصلاحات پر عملدرآمد تیز کرے۔ غریب طبقے کو مہنگائی سے بچانے کے اقدام کو سراہتے ہیں۔ آئی ایم ایف کنٹری نمائندہ ایشنز پریز نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاشی استحکام کو یقینی بنانے پر بات کی گئی۔