فتنہ مارچ کا حصہ نہ بننے پر عوام کا شکریہ، رانا ثناء ، عمران خانہ جنگی چا ہتے ہیں : مریم اورنگزیب
اسلام آباد/ لاہور (خبرنگار خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے +نامہ نگار+ نیوز رپورٹر) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی کال مسترد کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا ہے کہ وہ گھروں میں رہے اور فتنہ مارچ کا حصہ نہیں بنے، پنجاب میں کہیں بھی چند سو سے زیادہ لوگ نہیں نکلے، عمران کی مقبولیت کا تاثر اپنی موت آپ مر گیا، خیبرپی کے کے سرکاری وسائل سے تین سے چار ہزار کا مسلح جتھہ اسلام آباد پر یلغار کرنا چاہتا ہے، جلسہ کرنے کی اجازت ہے، فساد نہیں پھیلانے دیں گے، چار سال معاشی تباہی مچانے والے اب لانگ مارچ سے باقی کسر نکال رہے ہیں۔ بدھ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا دعوی 20 لاکھ لوگوں کو لانے کا تھا، پھر 30 لاکھ لوگوں کا دعوی کیا گیا لیکن صرف کے پی کے سے تین سے چار ہزار لوگ نکلے، پنجاب سے بتی چوک اور ایک مقام پر اڑھائی سو کے قریب لوگوں کا قافلہ تھا جو دو معزز خواتین اراکین کی گرفتاری کا خود ساختہ دعوی کرتے ہوئے واپس چلا گیا اور پنجاب کے عوام نے فتنہ فساد مارچ کا حصہ بننے سے انکار کر دیا، اسی طرح بلوچستان اور سندھ کے عوام بھی فتنہ فساد مارچ کا حصہ نہیں بنے۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ فساد کا حصہ نہ بننے پر پنجاب کے عوام کا شکرگزار ہوں، جو چند سو لوگ اس فساد کا حصہ بنے ہیں ان سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ قوم کو منقسم کرنے کے ایجنڈے سے دور رہیں اور اس کا حصہ بننے سے انکار کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے سے سرکاری پروٹوکول اور سرکاری سرپرستی میں کرین اور ہتھیاروں سے لیس تین سے چار ہزار لوگوں کا جتھہ وفاق پر چڑھائی کی نیت سے نکلا ہے، ان کا یہ مارچ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اور نام نہاد انقلابی خود ہیلی کاپٹر اور بڑی بڑی گاڑیوں میں سوار ہیں،۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اگر معلوم ہوتا کہ ان کے پاس بندے نہیں ہیں تو ہم اتنے بڑے پیمانے پر بندوبست نہ کرتے، کاروبار زندگی معطل کرنے کے سوا ان کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا، ہم نے بچوں کے امتحانات بھی ملتوی کر دیئے اور اتنے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے لیکن سندھ اور بلوچستان میں تو فتنہ فساد مارچ کا نام ہی نہیں ہے، ہم عوام سے معذرت خواہ ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک صوبائی اکائی وفاق پر چڑھائی کیلئے سرکاری وسائل کا غیر قانونی طور پر استعمال کر رہی ہے اس کے نتائج بھی انہیں بھگتنا ہوں گے۔ ابھی تک وہاں10 لوگ بھی نہیں پہنچ سکے۔ چودھری فواد حسین بڑے بڑے دعوے کر رہے تھے ابھی تک منظر عام سے غائب ہیں ۔ 25 مئی کو فتنہ فساد مارچ کا اعلان اس لئے کیا تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کے ہونے والے مذاکرات نہ ہو سکیں اور کشمیر کے حوالہ سے حریت رہنما یاسین ملک کی سزا والے دن دنیا کی توجہ اس مسئلہ سے ہٹائی جا سکے۔ کے پی کے کی طرف سے جو شرپسندی کیلئے آئیں گے ان کی راستے میں خاطر مدارت کا بندوبست کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معزز بنچ کے احکامات کی مکمل پاسداری کریں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر میں یاسین ملک کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ لاہور میں جو کانسٹیبل شہید ہوا حکومت نے ان کے اہلخانہ سے رابطہ کیا ہے اور ان کی دادرسی کی جا رہی ہے، مقدمہ درج کر لیا ہے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں ضرور لایا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوا، مذاکرات اور معاہدے کی خبر بے بنیاد ہے۔ بدھ کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والے مسلح جتھے کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے 2014 میں بھی پارلیمنٹ پر حملہ کیا اور سول نافرمانی کی تحریک چلائی، پی ٹی وی پر حملہ کیا، بل جلائے، اس وقت کے وزیراعظم کے خلاف نعرے لگائے، سپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے لٹکائے، پاکستان کے عوام نے اس وقت یہ تمام مناظر دیکھے، آج ایک بار پھر اس جتھے نے خونی مارچ کا اعلان کیا، مسلح جتھے نے انتشار اور فساد پھیلانے کی کوشش کی، عوام نے فساد اور انتشار پھیلانے والے کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے جس پر عوام کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، آج سیاست سے لشکر کشی کا خاتمہ ہو چکا ہے، اب کوئی بھی جتھے بنا کر پارلیمان اور ریاست پر حملہ نہیں کر سکتا، ایک شخص صرف اپنی ضد، تکبر، فساد، انتشار اور فتنہ پھیلانے کی سوچ سے پورے پاکستان کو یرغمال بنانے کی خواہش رکھتا تھا، آج پاکستان کے عوام نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2014 میں اس نے 126 دن یہاں فساد پھیلایا اور خالی ہاتھ گیا، آج ملک کے اندر تعمیر اور تخریب کے دو کردار ہیں، خونی مارچ، مسلح افراد کے ساتھ فتنہ و فساد مچانے کے لئے ایک شخص آج بھی کنٹینر پر کھڑا ہے، یہ وہی شخص ہے جو چار سال وزیراعظم کی کرسی پر مسلط رہا، عوام کو بے روزگار کیا، ان سے روٹی چھینی، لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کیا، قرضوں کو 43ہزار ارب روپے تک پہنچایا، مہنگائی کو 16 فیصد تک پہنچایا، چار سال اس شخص نے جھوٹے الزامات لگائے اور ثابت نہیں کر سکا، عوام کو سڑکوں پر بلا کر خود ہیلی کاپٹر میں بیٹھے رہے، آج بھی ان کی زبان سے صرف گالی، دھمکی، فساد اور فتنہ مچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، عوام نے ایسی سیاست جس میں گالی، فتنہ اور فساد ہو، اسے مسترد کر دیا ہے جس پر پاکستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ 28 مئی پاکستان کی قومی سلامتی کو ناقابل تسخیر بنانے کا دن ہے، تمام دھمکیوں اور دبائو کے باوجود نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کو پیغام دیا کہ اب پاکستان کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کرے گا، ایبسلوٹلی ناٹ یہ ہوتا ہے، پاکستان کے عوام 28 مئی کو یوم تکبیر اور 14 اگست کو پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کے لئے آئیں، مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری نے تحریک انصاف پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے شرپسند فسادی حکومت کا خاتمہ ہوا تب سے فاشسٹ ذہنی مریض لیڈر کا غرور پاکستان سے بڑا ہے ، فساد مارچ کااعلان فسادی گروپ نے کیا، لاہور امن سکون سے اپنا کام کررہاہے، معمول کی زندگی جاری ہے،عمران خان کو لاہور پنجاب نے مسترد کر دیا ہے، مسلم لیگ (ن) سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمی بخاری نے کہا کہ کیا اس جماعت نے عصمت جونیجو پر تشدد نہیں کیا؟ پی ٹی وی پر حملہ نہیں کیا، سول نافرمانی کی، کے پی کے سے یلغار وفاق کو لڑوانے کی گندی سیاست عمران خان پہلے بھی کر چکا ہے۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں تحریک انتشار پر پابندی لگائی جائے کیونکہ یہ آئین شکن جماعت ہے، عمران خان جیسا فسادی کب تک ملک کو نقصان پہنچائے گا، عمران خان نے جہاد کا لفظ استعمال کیا ہے کوئی جماعت یا گروہ جہاد کا اعلان نہیں کرسکتی، ٹی ایل پی باہر نکلی تو عمران خان حکومت نے اس پر تشدد کیوں کیا، ٹی ایل پی کو احتجاج سے کیوں روکا۔ عمران خان نے تمام اداروں کو دھمکیاں دیں۔ ہمیں فساد نہیں ترقی و خوشحالی چاہئے۔ وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان اور وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ عمرانی جتھے کے ساتھ مصالحت نہیں ہو گی۔ حکومت اس وقت جو بھی اقدامات کررہی ہے وہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت، ریاست کو مضبوط کرنے، انتشار، فساد اور انارکی روکنے کے لئے ہیں۔ اگر کوئی پارٹی نفرت اور حقارت کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہے اور حکومت کے خلاف تشدد پر اکساتی ہے تو یہ آئینی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔ پر امن احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن کسی کو انتشار اور فساد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان کی سفارتی ساکھ کو عمران خان مٹی میں ملا کر گئے ہیں۔ مارکیٹ میں تیل کی ترسیل برقرار ہے۔ سپلائی بڑھا دی ہے اور ہمارے پاس وافر مقدار میں تیل دستیاب ہے، عمران خان صوبائی حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں رہتے ہوئے غریب کے منہ سے نوالہ چھینا، آج وہ فسادی ہو کر اسلام آباد پر دھاوا بول رہے ہیں، یہ ان کا اسلام آباد پر تیسرا حملہ ہو گا۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ملک کے ہر شخص کو آزادی حاصل ہے کہ وہ پر امن احتجاج کرے۔ پر امن احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن کسی کو انتشار اور فساد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وہ ایک ہفتہ سے تقاریر کررہے ہیں کہ احتجاج خونی ہو گا۔ اس کے باوجود عمران خان کے رفقا اور ان کے دوست کہہ رہے ہیں کہ وہ انقلابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پورے ملک میں احتجاج کئے، کسی نے ان کو نہیں روکا کیونکہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ جب ہمیں انٹیلی جنس رپورٹ سے خبر ملی ہے کہ اسلام آباد مارچ کے لئے وہ اسلحہ اکٹھا کر رہے ہیں تو اس عمل سے ملک کے اندر انارکی پھیلے گی۔ مصدق ملک نے کہا کہ ان کا جب دور حکومت تھا تو آئینی تھا لیکن اب جب آئینی حکومت قانونی طریقے سے آئی ہے تو ان کے خلاف قتل غارت اور خون بہانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ ہم انہیں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔علاوہ ازیں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران نیازی کی پی ٹی آئی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کی توہین کی ہے۔ سپریم کورٹ نے آج کے فیصلے میں پی ٹی آئی کو سیکٹر ایچ نائن اسلام آباد میں اجتماع کی مشروط اجازت دی ہے۔ عمران نیازی کا ٹریک ریکارڈ ہے اس نے نہ کبھی کسی عدالت کا احترام کیا ہے اور نہ کسی ادارے کا۔ ڈی چوک آنے والے پی ٹی آئی کارکنان نے بلیو ایریا میں درختوں کو آگ لگائی، املاک کو نقصان پہنچایا۔ شرپسند کارکنان وقفے وقفے سے پولیس پر حملہ آور بھی ہو رہے ہیں۔ ریاست کا کام امن وامان کو یقینی بنانا اور شہریوں کے جان ومال کا تحفظ ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس ان شر پسندوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس استعمال کرنے پر مجبور ہے۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ڈی چوک کو سیل کردیا گیا ہے۔