جتھہ بردار کی ڈکٹیشن نہیں چلے گی، مذاکراتی کمیٹی کیلئے تیار الیکشن کا فیصلہ ایوان کرے گا : شہباز شریف
اسلام آباد (نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ الیکشن کب کرانے ہیں یہ فیصلہ ایوان کرے گا۔ شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ’عمران خان بھول میں نہ رہنا، بات چیت کے دروازے کھلے ہیں لیکن اگر تم سمجھتے ہو کہ بلیک میل کرلو گے تو اپنے گھر میں ڈکٹیشن دینا اس ایوان کو ڈکٹیشن نہیں دے سکتے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی کو دو ٹوک پیغام دے دیا۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ جتھے کے سربراہ کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ تمہاری ڈکٹیشن نہیں چلے گی، الیکشن کب کرانے ہیں یہ ایوان فیصلہ کرے گا، اگر بات الیکشن کی ہے تو پارلیمان میں بات کرو، ایک صوبہ وفاق پر حملہ کردے، کبھی آج تک ہوا؟۔ میں نہ مانوں اور پھر بندوق اٹھالوں، سیاست دان ایسا نہیں کرتے، جو اسلحہ لاہور میں پکڑا گیا وہ اسلام آباد لایا جارہاتھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ جتھے اسلام آباد لانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی، کھلے عام کہا گیا ہر طور ڈی چوک پہنچوں گا، کیا ہمیں فتنے کا راستہ روکنا ہے یا ملک کو تباہ ہوتے دیکھنا ہے؟۔ آصف زرداری، فضل الرحمن اور دیگر اتحادیوں کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر بات الیکشن کی ہے تو پارلیمان میں بات کرو، ہماری کوشش ہے کہ مسائل کو حل کریں، اس حکومت کی میعاد ایک سال دو مہینے ہے، مشکلات ہیں، چیلنجز ہیں لیکن ہم ان کے حل کیلئے پرعزم ہیں، ہم پاکستان کو عظیم بنانے کیلئے جان لڑا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت اعلیٰ ظرفی کا اظہار اور سیاست دانوں کا اعلیٰ ہتھیار ہے، بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، میں کمیٹی بھی بنا سکتا ہوں۔ شہباز شریف نے کہا کیا کسی جتھے یا جماعت کو ڈنڈے کے زور پر یہ حق دیا جاسکتا ہے کہ وہ آئین سے بغاوت کرے، کیا اسے ملک میں بدامنی پھیلانے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا بل پاس کرکے قومی اسمبلی نے صاف اور شفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی، محنت سے کام کرکے حالات کا رخ موڑا، پہلے ہی معیشت کا بیڑا غرق ہے، اب کسی کو فتنہ، فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا مہذب معاشروں میں خونی مارچ کو روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آتے ہیں مگر اس کے برعکس ہم نے بہت احتیاط کی کہ کسی کی جان نہ جائے۔ اسلام آباد میں لانگ مارچ کے دوران جلائے گئے درختوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بلین ٹری کے جھوٹے نعرے لگانے والوں نے درختوں کو جڑوں سے کاٹا اور آگ لگائی۔ آج پارلیمنٹ کو جواب دینا ہے کہ کیا ہمیں تخریب کی طرف جانا ہے یا تعمیر کی طرف، پاکستان کو بنانا ہے بگاڑنا ہے، کیا ہمیں تباہی کا راستہ اختیار کرنا ہے یا پاکستان کو بنانے کا۔ میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے غیر آئینی جتھوں کو روکنے کے لیے اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کیے۔ لاہور میں پولیس کارروائیوں کے دوران شہید سپاہی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہید سپاہی کے لیے ایوان دعاگو ہے۔ وزیر اعظم نے لاہور میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار اور زخمی اہلکاروں کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے امدادی پیکج دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کا حوصلہ بڑھے گا کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں پاکستانیوں، افواج پاکستان، پولیس، چاروں صوبوں اور خاص طور پر خیبرپختونخوا کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف قربانیان دی ہیں۔ آج پشاور میں جہاد کے نعرے لگائے جا رہے ہیں لیکن یہ بتایا جائے کہ یہ جہاد کس کے خلاف کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں مذہب کو ذاتی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا جس کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے۔ سبسڈی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایندھن کے موجود نہ ہونے کے باجود اور قیمت میں اضافہ ہونے کے باجود بھی عمران خان نے اس پر سبسڈی دی تاکہ ہمیں مشکلات کا سامنا ہو اور وہ پھر عوام کو اکسائے کہ میری حکومت میں پٹرول سستا دیا جا رہا تھا۔ جہاں ہسپتالوں میں ادویات مفت ملتی تھی وہ سابق وزیر اعظم نے بند کردیں، ہیپاٹائٹس کا مفت علاج بند کیا گیا، عوام کی زندگی تباہ کی گئی، یہ انسان پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ساتھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل یٰسین ملک کے حوالے سے پوری دنیا میں آواز اٹھ رہی تھی مگر اس شخص نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی، یٰسین ملک عظیم ماں کا عظیم بیٹا ہے، بھارتی جارحیت کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے، جب تک سانس ہے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا 2014میں چینی صدر کا دورہ منسوخ ہونا ملکی ترقی کے خلاف سازش تھی، اگر تاریخ کو دہرانے دیا گیا ہم پھر ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے مثال نہیں دینا چاہیے، لیکن دکھی دل کے ساتھ دے رہا ہوں، ہندوستان سے ہم آگے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کمپنی ہیڈ نے سستی بجلی کی میری درخواست منظور کی، کروٹ منصوبہ سے بجلی سستی ملنے سے قوم کے 4ارب روپے بچیں گے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کل جیسے واقعات کے خلاف ایوان قرارداد منظور کرے ۔ شہباز شریف نے کہا ان حالات میں جب ہم محنت کر رہے ہیں اور معیشت درست کررہے ہیں، تو ہمیں جلا ئوگھیرائو کا پیغام دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کیا ان حالات میں فتنہ فساد اور دھرنوں کی کوئی گنجائش ہے۔ شہباز شریف نے اس موقع پر یہ معنی خیز شعر بھی پڑھا۔ ’’ظلم بچے جن رہا ہے، عدل کو بھی صاحب اولاد ہونا چاہیے‘‘۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں ریڈ زون کا دورہ کرکے لانگ مارچ میں ڈیوٹی کرنے والے پاک فوج، رینجرز اور پولیس اہلکاروں سے ملاقات کی اور انہیں سراہا۔ اس موقع پر انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دعا ہے ملک خوش حالی، امن ، ترقی اور یکجہتی کی طرف بڑھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے لانگ مارچ کے دوران فرائض کی جانفشانی سے انجام دہی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر انداز میں ڈیوٹی نبھانے پر اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آئین وقانون کے راستے پر چلیں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔ اہلکاروں نے عوام کی جان ومال کے تحفظ کا فریضہ بخوبی سرانجام دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے انتشار اور تقسیم کو ختم کرنا ہے، قوم کو جو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی اس کو روکنا ہے۔