مقدمات کی بھر مار سے سسٹم رک گیا، ثالثی نظام کیلئے قوانین کو بہتر بنا یا جا ئے: چیف جسٹس
لاہور (اپنے نامہ نگارسے) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ غریب سائلین کے لئے قانونی چارہ جوئی ایک مہنگا عمل بن چکا ہے، اس لئے مصالحتی نظام کی کامیابی کے لیے قوانین کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے ثالثی نظام کے بارے میں بین الاقوامی کانفرس سے ویڈیو لنک خطاب میں کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثالثی نظام کو کامیاب بنانے کے لیے سیاسی جماعتیں، صنعت کار، تاجر اور دیگر شعبے اس کی حوصلہ افزائی کریں۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کیسز کی بھرمار سے ہمارا نظام رک گیا ہے، ثالثی نظام کے فروغ کے لیے ججز اور وکلا کی تربیت میں ماتحت عدلیہ اہم کردار ادا کر سکتی ہے، تالثی نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعلقہ قوانین کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، مالی لحاظ سے مستحکم سائلین کے ساتھ ساتھ محروم طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے جھگڑوں کی ثالثی پر بھی توجہ دینی چاہیے، ملک بھر میں مصالحتی انداز سے تنازعات کا حل وقت کی ضرورت ہے، چارٹرڈ ادارے اس حوالے سے ہماری مدد کرسکتے ہیں، مصالحتی انداز کو ضلعی عدلیہ اور ضلعی سطح تک فعال ہونا چاہیے، تربیت یافتہ ججز، وکلاء اور ماہرین اس حوالے سے مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں، مصالحتی طریقہ کار میں تکنیکی بنیادوں پر مقدمہ خارج نہیں ہوتا بلکہ اسے حل کیا جاتا ہے، روائتی عدالتی طریقہ کار میں پٹیشن کے ہمراہ سٹامپ پیپر اور دیگر شواہد ہونا لازم ہے۔ سی پیک کے نتیجے میں عالمی کمپنیوں کے تنازعات کو ملکی سطح پر مصالحتی انداز سے نمٹانا اچھا تجربہ ہوگا، حکومت مصالحتی طریقہ کار کے حوالے سے موثر قانون سازی کو یقینی بنائے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹس اور چیف جسٹس پاکستان نے مشترکہ پالیسی بنائی، مصالحتی نظام کی کامیابی کے لیے متعلقہ قوانین کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے کہا انصاف فراہمی ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور آئین سستے انصاف کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے۔ سالوں سے جاری مقدمے بازی پر مصالحت کرانے زیادہ اہم ہوتا ہے، لاہور ہائیکورٹ بروقت انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کررہی ہے، فیئر ٹرائل ہر ایک کا حق ہے، پاکستان میں مصالحتی ایکٹ پر عمل کیا جارہا ہے، فیملی کورٹس میں مصالحت ترجیحی بنیادوں پر کرائی جاتی ہے۔ خلع کے کیسز میں مصالحت کرانے کی شرح زیادہ ہے ،پنجاب بار کے مصالحتی سینٹر 70 فیصد کامیابی سے کام کررہے ہیں، مصالحتی سینٹرز کا تمام ڈیٹا لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے ،سپریم کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ثالثی نظام کی طرف جانا وقت کی اہم ضرورت ہے ،برسوں فیصلے کو انتظار کرنے والوں کے لئے ثالثی ایک بہترین حل ہے، اس نظام کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے ،آئین شفاف ٹرائل کی بات کرتا ہے، مصالحتی پروگرام کے لئے پاکستان بھر میں آگاہی لاء کالجز کے ذریعے دی جا رہی ہے۔ ہمارا قانون اور مذہب مصالحت کی اجازت دیتا ہے، ہمیں کچھ مسائل کا سامنا ہے وہ قوانین میں ترمیم کے ذریعے ختم ہوسکتے ہیں۔ ضلعی عدلیہ کے پاس زیر التوا ء مقدمات کی تعداد 17 لاکھ تک ہے، ضلعی عدلیہ میں 67 فیصد سول مقدمات ہیں، 22 فیصد مقدمات کریمنل ہیں، ابھی بھی سول مقدمات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔