aیوم ِ تکبیر
آج سے 24برس قبل پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں جوہری طاقت ہونے کا اعلان کیا تھا اور چاغی کے پہاڑوں میں پاکستان نے 28مئی 1998 کو پانچ ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کے مقابلے میں اپنی جوہری طاقت کا مظاہرہ کیا اور اس طرح پاکستان دنیا بھر میں ساتویں ایٹمی قوت کے طور پر ابھرا اور یہ دن پاکستان اور عالم اسلام کیلئے ایک فخر کا دن بن گیا جس دن پاکستان نے مکار دشمن بھارت کے وار کا منہ توڑ جواب دیا۔ ان ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان نے مسلم دنیا کی پہلی اور دنیا کی 7ویں ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا اور اسی دن کو یوم تکبیرکے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ایٹمی دھماکوں کا پس منظر جانیں تو بھارت اپنے قیام سے ہی پاکستان پر بری نظریں جمائے ہوئے تھا اور اس کی کوشش تھی کہ کسی طرح پاکستان کو ختم کر کے اس پر قبضہ جما کے اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرے۔بھارت کے مقابلے میں پاکستان رقبے اور آبادی کے لحاظ سے ایک چھوٹا ملک ہے اور عددی اعتبار سے بھی۔ دیکھیں تو بھارت دنیا کی تیسری بڑی زمینی فوج، چوتھی بڑی فضائیہ اور پانچویں بڑی بحریہ رکھنے والا ملک 1974 میں ہی ایٹمی تجربہ کر کے خطے میں ایٹمی اسلحہ کی دوڑ شروع کر چکا تھا۔ پاکستان اس سے قبل ہی اٹامک انرجی پر کام شروع کر چکا تھا اور پاکستان کا مقصد پر امن ٹیکنالوجی کا فروغ تھا لیکن جب 1974 میں بھارت نے ایٹمی تجربہ کیا تو پاکستان پر لازم ہو گیا کہ اپنے وجود کے تحفظ کیلئے وہ بھی ایٹمی قوت بنے اور بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دے۔ایٹمی قوت بن جانے کے بعد خطہ میں طاقت کا توازن بری طرح بگڑ چکا تھا اور بھارت دھمکیوں پر اتر آیا تھا اس لیے بھارتی ایٹمی تجربات کے بعد پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کیلئے انہوں نے کہا کہ ہم گھاس کھا لیں گے لیکن پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر ہی دم لیں گے۔ پھر پاکستان کا ایٹمی پروگرام ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پروان چڑھنا شروع ہوا۔پھر جنرل ضیا ء الحق نے اپنے دور میں اس پر بڑی سرعت سے کام کیا اور کہنے والے کہتے ہیں کہ پاکستان جنرل ضیا ء الحق کے دور میں ہی ایٹمی قوت بن چکا تھا اور جب جنرل ضیاء الحق کے دور میں بھارت نے راجستھان میں بڑی مشقیں شروع کیں تو جنرل ضیا ء الحق نے بھارت کا اچانک دورہ کر کے اس وقت کے بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو پریشان کر دیا تھا اور بھارت کسی قسم کی جارحیت سے بازرہا تو اس کے پیچھے بھی پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ہی بنیادی امر تھا۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو پروان چڑھانے میں مختلف ادور میں کام ہوتا رہا، پاک فوج اس سے منسلک ادارے، سول حکومتیں، ایٹمی سائنسدان تمام لوگوں نے دن رات ملک کے سالمیت اور اسے بھارت کے پنجہ استبداد سے بچانے کیلئے ملک کو ایٹمی قوت بنانے میں اپنا اپنا حصہ ڈالا۔ مغربی دنیا نے پاکستان کو بڑی ترغیبیں دی، لالچ دیا، دھمکایا لیکن پاکستان کی عسکری و سول قیادت نے یکجا ہو کر مغربی دنیا کے اس دباؤ کا مقابلہ کیا اور بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا۔ پاکستان کا ایٹمی قوت بننا اس کیلئے ایک رحمت کا باعث ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال حال ہی میں یوکرین اور روس کی جنگ کی ہے جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ ایٹمی قوت بننے کے بعد اس پر کوئی مفاہمت نہ کرنا کتنا اہم ہوتا ہے۔ یوکرین جس کو سوویت یونین سے علیحدگی پر ورثے میں تین ہزار یٹم بم ملے لیکن مغربی دنیا نے اسے لالچ دیا کہ ہم تمہارا تحفظ کریں گے اگر یوکرین ان ایٹمی اثاثوں سے دستبردار ہو جائے تو روس نے بھی اعلان کیا کہ وہ یوکرین کی سالمیت کا تحفظ کرے گا لیکن ہوتا کیا ہے کہ یوکرین جس نے لالچ اور دھوکے میں آ کر اپنی ایٹمی سالمیت پر سمجھوتہ کیا اور آج وہ یوکرین اپنے تحفظ کیلئے کبھی امریکہ کے آگے ہاتھ پھیلاتا ہے تو کبھی نیٹو کی منت سماجت کرتا ہے کہ اسکی روس سے جان چھڑائی جائے۔ اسی طرح پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کیلئے بھی مغربی دنیا آئے روز ہمیں لالچ دیتی ہے۔ کبھی اربوں ڈالرز دینے کا کہا جاتا ہے تو کبھی دھونس دھمکی دی جاتی ہے لیکن یہ اللہ کا بے پایاں کرم ہے کہ پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے کبھی بھی ایٹمی ٹیکنالوجی پر سمجھوتہ نہیں کیا وگرنہ وہ بھارت جس نے 1971میں سازش رچا کر ہمارا مشرقی بازو ہم سے الگ کیا وہ کبھی بھی پاکستان کا وجود برداشت نہ کرے۔ پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ہی بھارت کو پاکستان پر جارحیت سے روکتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی دھماکے کرنا اور پھر ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا ہی پاکستان کی سالمیت کا ضامن ہے کیوں کہ بھارت نے تو شروع دن سے ہمارے وجود کو برداشت نہیں کیا اور آج بھارت میں مسلمانوں کیخلاف جو ظلم و ستم روا رکھا جاتا ہے یہ ان لوگوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے جو کہتے ہیں کہ پاکستان کو ایٹمی قوت سے دستبردار ہو جانا چاہئے۔جنگ کبھی بھی پاکستان کا مطمع نظر نہیں رہا لیکن اسی جنگ سے بچنے اور بھارت کو ایک حد تک رکھنے کیلئے پاکستان کا ایٹمی قوت بننا اور رہنا نہ صرف خطے کے امن کیلئے ضروری ہے بلکہ یہ بھارت کو جارحیت سے باز رکھے ہوئے ہے وگرنہ بھارت جیسا مکار دشمن کب کا پاکستان کو یوکرین سمجھ کر اس پر حملہ آور ہو چکا ہوتا۔ 28مئی 1998 کا دن بھارت کیلئے جس طرح ایک ڈراؤنا خواب ہے اسی طرح پاکستانیوں کیلئے یہ دن، تحفظ، رحمت، امن اور سالمیت کے تحفظ کا یادگار دن ہے۔