آئی ایم ایف سے جون میں معاہدہ ، چین سعودی عرب بھی مدد کریں گے: مفتاح
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) و فاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا سٹاف لیول معاہدہ جون میں ہو جائے گا۔ اگر آئندہ انتخابات میں ہمیں مینڈیٹ ملا تو شاید آئی ایم ایف کے پاس نئے معاہدے کے ساتھ جائیں۔ آئی ایم ایف سے پروگرام میں ایک سال کی توسیع اور پیکج دو ارب ڈالر بڑھانے کا کہا ہے۔ آئی ایم ایف سے فنڈز ملنے سے دیگر اداروں سے بھی فنڈز ملنا شروع ہوجائیںگے۔ ایک ارب ڈالر ورلڈ بینک سے ملیں گے۔ آئندہ ہفتے چین سے اچھی خبر دیں گے ۔ جبکہ سعودی عرب بھی ہماری مدد کرے گا۔ سعودی وزیر خزانہ نے 3 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس میں توسیع کا بیان دیا ہے۔ بجلی کی قیمت بڑھانے کی میرے پاس کوئی سمری نہیں ہے۔ پیٹرول کی قیمت خوشی سے نہیں بڑھائی، یہ بھی نہیں پتہ کہ آئندہ پٹرول کی قیمت بڑھے گی یا نہیں، ابھی قیمتیں بڑھائی ہیں مجھے نہیں لگتا 4،2 روزمیں دوبارہ بڑھیں گی۔ خان صاحب نے جس طرح سبسڈی دی حکومت دیوالیہ ہوجاتی۔ گزشتہ حکومت کی نااہلی کے باعث مہنگائی کا طوفان آیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا بھی موجود تھیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے کے بعد بورڈ کا اجلاس ہوگا جس کے بعد رقم وصول ہوگی۔ ہم نے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام میں ایک سال توسیع کرکے 2 ارب ڈالر مزید دینے کا کہا ہے، مجھے امید ہے کہ پروگرام میں ایک سال کی توسیع بھی ہوگی اور پروگرام سے 5 ارب ڈالر مل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 5 ارب ڈالر نہ ملے تو 4 ارب ڈالر تو ضرور ملیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ جون میں ہو جائے گا۔ ہم گزشتہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو لیکر چل رہے ہیں۔ اگر آئندہ انتخابات میں ہمیں مینڈیٹ ملا تو شاید آئی ایم ایف کے پاس نئے معاہدے کے ساتھ جائیں۔ آئی ایم ایف سے فنڈز ملنے سے دیگر اداروں سے بھی فنڈز ملنا شروع ہوجائیں گے۔ ایشیا انفراسٹرکچر بینک سے بھی پیسے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو ملکی معیشت پر مزید دبائو آتا۔ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے روپیہ ڈھائی روپے اوپر گیا۔ غریبوں کیلئے مہنگائی کا تدارک ضروری ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے روپیہ کی قدر اور سٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی۔ ہم مکمل مداوا نہیں کر سکتے مگر زخموں پر مرہم رکھ سکتے ہیں۔ 8 کروڑ 40 لاکھ پاکستانیوں کو وظیفہ دیا جائے گا۔ وظیفہ دینے کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ انتہائی غریب ترین لوگوں کو 2 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ کے صارفین کو اس دفعہ ڈبل پیسے ملیں گے۔ 37 فیصد غریب ترین لوگ اس پروگرام سے مستفید ہوں گے، جن کی آمدن 40 ہزار سے کم ہے، موبائل نمبر 786 پر شناختی کارڈ نمبر ایس ایم ایس کریں۔ انہوں نے کہا کہ شادی شدہ خواتین سیکم کے تحت ایس ایم ایس کریں، ہمارے خیال میں ایک لاکھ چالیس ہزار گھرانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک پاکستانی اوسط 5 فیصد ٹرانسپورٹ پر خرچ کرتا ہے۔ آئندہ سال اس سکیم کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ذاتی سامان اگر آپ لے کر آرہے ہیں تو اس پر کوئی روک نہیں ہوگی۔ اگر آپ 10 کلو چاکلیٹ یا 100 بوتلیں پرفیوم کی لارہے ہیں تو وہ ذاتی استعمال کیلئے نہیں۔ ہم پرسنل سامان لانے والوں کو نہیں روک رہے۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ 40 روپے کلو آٹا یوٹیلٹی سٹور پر دیں گے۔ ہم میرٹ کی بنیاد پر گھر کی سربراہ خاتون کو 2، 3 دن میں تصدیق کرنے کے بعد 2 ہزار روپے دیں گے۔ گھر کی سربراہ خاتون کا انتقال ہونے کے صورت میں ان کی صاحبزادی سکیم کے تحت درخواست دینے کے لیے اہل ہونگی۔ موٹرسائیکل سواروں کو پٹرول میں سبسڈی دینے کی تجویز کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ممکن تھا کہ ہم موٹرسائیکل سواروں کو سبسڈی دیتے لیکن بہت سارے گھرانوں کے پاس موٹرسائیکل نہیں ہوتی، وہ لوگ بسوں میں سفر کرتے ہیں اور ڈیزل میں اضافے کے بعد بسوں کے کرائے بھی بڑھیں گے جس کے باعث تمام غریبوں کو اس سکیم میں شامل کررہے ہیں۔ اس سکیم کی ایک مہینے کی لاگت 28 ارب روپے ہے جبکہ اگلے سال کی لاگت کا تخمینہ بعد میں لگائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے حکومت کے نقصان میں 60 ارب روپے کی کمی ہوگی کیونکہ تقریباً 2 کروڑ لیٹر پٹرول و ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ وزارت پٹرولیم کے مطابق 85 فیصد پٹرول 40 فیصد امیر ترین گھرانے استعمال کرتے ہیں، لہٰذا پٹرول پر سبسڈی زیادہ تر امیر لوگوں کو دے رہے تھے جو کہ نامناسب بات تھی۔ یکم جون سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں شوکت ترین نے عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدہ کیا تھا کہ پٹرول پر کوئی سبسڈی نہیں ہوگی جبکہ 30 روپے کی پٹرولیم لیوی بھی عائد کریں گے۔ اس طرح حکومت کو ڈیزل پر 84 روپے کا نقصان ہورہا تھا تو پہلے 84 روپے کا اضافہ کرنے کے بعد 30 روپے کی لیوی عائد کرنے سے 114 روپے کا اضافہ ہوتا ہے۔ ڈیزل کی قیمت 144 روپے تھی اس طرح اضافے کے بعد ڈیزل کی قیمت 258 روپے بنتی ہے اس کے اوپر سیلز ٹیکس عائد کریں۔ انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کے فارمولے کے تحت ڈیزل کی قیمت 300 روپے اور پٹرول کی قیمت 260 روپے کے قریب ہونی چاہئے تھی، ہم اس فارمولے پر نہیں جارہے اور نہ ہم ٹیکس لگائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مئی میں پٹرول بڑھایا ہے، مناسب نہیں ہوگا کہ چند دن بعد پھر بڑھا دیا جائے، مجھے نہیں لگتا ہے پیٹرول کی قیمت میں یکم جون کو اضافہ ہوگا۔ بجلی کی قیمت بڑھانے کی کوئی سمری ہمارے پاس نہیں آئی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ رات وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو سراہا گیا، غریب عوام کی مدد کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، اور شہباز شریف کا غریب پرور ہونا روایت ہے۔ جو مہنگائی کا طوفان پچھلی حکومت کی وجہ سے آیا اس کا تدارک ضروری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فورسز کا بجٹ 1340 ارب روپے ہے۔ اس میں فورسز کو ملنے والی گرانٹ بھی شامل کر لیں تو یہ بجٹ 1400 ارب روپے بنتا ہے۔ فورسز کا بجٹ جی ڈی پی کے 2 فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ دس جون کو پیش کیا جائے گا۔