دہشت گرد اور عمران میں کیا فرق اس فساد کو روکنا جہاد مریم نواز
مری (نوائے وقت رپورٹ) مریم نواز نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو پتا ہے اکتوبر، نومبر گزر گیا تو اس کی سازش ناکام جائے گی۔ عدلیہ سے گزارش کرتی ہوں اس کی انتشاری سیاست کا حصہ مت بنیں۔ خیبر پی کے کی سوشل میڈیا ٹیم کے ممبران سے ملاقات کے بعد خطاب میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ میرا وطن اس وقت بہت مشکل میں ہے، پچھلے کئی سالوں میں ملکی معیشت کو کاری ضربیں لگیں، معیشت آئی سی یو میں ہے، غریب کے پاس ادویات نہیں، سابقہ حکومت نے سوائے انتقام کے کچھ نہیں کیا، 2018ء میں ترقی کرتا پاکستان آج ہر شعبے میں تنزلی کا شکار ہے۔ عمران خان آئی ایم ایف سے پٹرول بڑھانے کا معاہدہ کر کے گیا، یہ کہتا ہے اس کے خلاف عالمی سازش ہوئی، عمران خان آئی ایم ایف کے ہاتھوں پاکستان کو گروی رکھ کر گیا، اس سے بڑی سازش کوئی نہیں، عمران خان سٹیٹ بینک کو گروی رکھ کر گیا، عمران جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھا کر گیا۔ شہباز شریف کوکڑوا گھونٹ پینا پڑ رہا ہے، عمران خان کی ترجیحات بہت غلط تھی، عمران خان ایک ملک کو دوسرے ملک کی چغلیاں کرتا تھا، اس نے سعودی عرب جیسے دوست ملک کو بھی ناراض کر دیا، چینی دوستوں نے بھی عمران خان حکومت کی شکایات کیں، چین نے کہا شکر کیا ہے شہبازشریف کی حکومت آئی، ترکی کے منصوبوں کو بری طرح کرش کیا گیا تھا، عمران خان کی حکومت نے لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کو بند کر دیا اور ان پر تشدد کیا۔ ترکی کی بزنس کمیونٹی عمران خان سے ناراض تھی، شہبازشریف ان منصوبوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ترکی جا رہے ہیں۔ مر یم نواز نے کہا کہ کہہ رہا ہے یہ جہاد ہے نکلو، یہ جہاد نہیں فساد ہے، اس فساد کو روکنا عین جہاد ہے، ایک انٹرویو میں اس نے اپنے لوگوں کے مسلح ہونے کا اعتراف جرم کیا، اس کا لانگ مارچ تاریخی ناکام ہوا، اس کو مشورہ دیا تھا اس حالت میں میڈیا میں نہیں آتے، عمران خان نے اعتراف جرم کر لیا ان کے لوگوں کے پاس ہتھیار تھے۔ وزیراعظم، رانا ثناء اللہ بھی یہی کہہ رہے تھے کہ یہ مسلح لوگ ساتھ لیکر آئیں گے۔ زبیر نیازی کے گھر سے اتنا اسلحہ نکلا جیسے کسی جنگ میں جا رہے تھے، آپ کس نیت سے وفاق پر حملہ آور ہونے آ رہے تھے، ان کا لانگ مارچ کیسے پر امن ہو سکتا ہے، ہمارے بھی جلسے، احتجاج ہوتے ہیں کسی کے پاس اسلحہ نہیں ہوتا، ان کا پرامن احتجاج، پرتشدد تحریک میں بدل چکا ہے، خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ نے فورس کو استعمال کرنے کا بیان دیا، اس کا مطلب وہ فورس کو استعمال کر کے وفاق پر حملہ کرے گا، یہ بیان حمزہ شہباز، مراد علی شاہ نہیں دے سکتے، سنا ہے پی ٹی آئی کا کارکن شہید ہوا، اللہ تعالیٰ اس بچے کے بھی درجات بلند کرے، ایک شخص نے کرسی کی خاطر پختونوں کے بچوں کو ذاتی جنگ میں کیوں مروایا، اگر جہاد ہے تو کہاں ہیں عمران خان کے بیٹے؟ جہاد تو ہرمسلمان پر فرض ہے وہ بھی فرنٹ لائن جہادیوں میں آئیں، کیا عمران خان اور غریب عوام کے بچوں میں فرق ہے، ایک دہشتگرد اور عمران خان میں کیا فرق ہے وہ بھی اسی طرح لڑاتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پی کے کی ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑانے کی گھناؤنی سازش ہے، یہ عزائم صرف اور صرف ایک دہشت گرد کے ہوتے ہیں، آئین و قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہتی ہوں کیا ایسے دہشت گرد کو کھلی چھٹی ملے گی؟۔ پاکستان بھی انشاء اللہ آپ کے خلاف ایک نیا ردالفساد لانچ کرے گا، ردالفساد دہشتگردوں کے خلاف لڑا گیا تھا، یہ مسلح تحریک ہیں، اس کا گینگ لیڈر عمران خان ہیں، عمران خان نے سیاسی جماعت کا نقاب اپنے چہرے پر چڑھایا ہوا ہے، اگر تم نے دہشت گردی پھیلانی ہے تو نقاب ہٹا کر آؤ پھر دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے، یہ فساد اور فتنہ پھیلا رہا ہے۔ اس انتشار کا مقصد عمران کی ذاتی انا ہے، کرسی جانے پر اس کے سر پر بری چوٹ لگی ہیں، یہ واپس کرسی لینا چاہتا ہے، کرسی لیکر بھی وہی کرے گا جو پچھلے تین سال کیا، یہ اپنی کارکردگی کیا عوام کو بتائے گا؟۔ ابھی عمران خان کی حکومت کا چالیسیواں نہیں ہوا شہبازشریف نے آٹا 40 روپے کلو کر دیا۔ ہم زیرو لوڈشیڈنگ والا پاکستان دے کر گئے تھے، اگر نوازشریف، شہبازشریف زیرو لوڈ شیڈنگ نہ کرتے تو آج 22 سے 24 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی، ہر منصوبے پر نوازشریف، شہبازشریف کی مہر ہیں، آج پاکستان کے پاور پلانٹس بند پڑے ہیں، یہ خزانہ خالی کر کے گیا، یہ اس بندر کی طرح جس کے ہاتھ میں ماچس ہے۔ جو ایٹم بم ملکی سالمیت کے لیے بنایا تھا یہ کہتا ہے اچھا ہے عوام پر گرا دو، ایٹم بم پاکستان کے دشمنوں کے لیے بنایا، کبھی اسٹیبلشمنٹ، کبھی زرداری کو کہتا ہے بچالو، بچالو۔ عدم اعتماد سے پہلے اس نے زرداری صاحب کے پاس بندے بھیجے، زرداری نے اسے کہا امپاسبل، دن میں ان کو مہرے، تھری سٹوجز کہتا ہے اور رات کو زرداری کے پاؤں پکڑتا تھا، یہ اس کا اصل چہرہ ہے۔ امریکا کو للکارنے والا لیڈر آج پشاورکے بنکر میں چھپ کر بیٹھا ہے۔ پہلے اسٹیبلشمنٹ کو آوازیں دیتا رہا وہ نمبر تو بدل گیا تھا، باقی لوگوں نے سبق سیکھا اور اپنے آپ کو آئینی رول تک محدود کیا، جب انہوں نے کہا نیوٹرل تو انہیں میر جعفر، میر صادق کہتا رہا، ماجد خان سے علیم خان تک اس نے ہر احسان کرنے والوں کو ڈسا، اسٹیبلشمنٹ سے انکار ہوا تو اب عدلیہ کو آوازیں دے رہا ہے، جب منہ کھولتا ہے تو غلاظت ٹپکتی ہے، لکھ کر دیتی ہوں جب تک عمران خان سیاست میں ہے پاکستان ایک انچ بھی ترقی نہیں کر سکتا، کہتا ہے اس لیے چلا گیا لڑائی ہو جائے گی، پورے اسلام آباد کو آگ لگائی گئی، جنگوں کے دوران بھی درختوں کو آگ نہیں لگائی جاتی، ایک ارب درخت لگانے کے دعویٰ والے نے پورے اسلام آباد کے درخت جلا دیئے۔
مریم