• news

ترکی سے تجارت کا حجم 5ارب ڈالر تک بڑھائیں گے شہباز شریف 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہبازشریف 3 روزہ سرکاری دورے پر ترکی  پہنچ گئے۔ انقرہ پہنچنے پر وزیراعظم اور وفد کا ترک وزیر دفاع اور اعلیٰ حکام نے شاندار استقبال کیا۔ گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ شہبازشریف کی ترک صدر رجب طیب اردگان سے ون آن ون ملاقات ہوگی۔ جبکہ ترک صدر وزیراعظم شہبازشریف کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیں گے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے جبکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت بھی ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔ وزیراعظم کے دورہ ترکی کے دوران وزیر سرمایہ کاری بورڈ چودھری سالک حسین، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب اور معاونین خصوصی طارق فاطمی اور فہد حسین بھی ہمراہ ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں، ترک سرمایہ کار پاکستان میں وسیع مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ترک نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان 22 کروڑ عوام کا ملک ہے جو ترک سرمایہ کاروں کیلئے اہم مارکیٹ ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور ترکی باہمی مفادات کے تمام معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت پر ترک قیادت کے مشکور ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے تعلقات سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں۔ مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اور ترکی اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے اپنے شاندار روابط سے بھرپور استفادہ کریں۔ منگل کو ترکی کے تین روزہ دورہ پر روانگی کے موقع پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط، مشترکہ ترقی اور ایک ہی منزل کا دور نئی سوچ کا متقاضی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ برادر ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ترک خبر ایجنسی کو انٹرویو  میں مزید کہا پاکستان اور ترکی علاقائی‘ عالمی مسائل پر یکساں خیالات اور تعاون رکھتے ہیں۔ ترکی کے ساتھ اب اقتصادی تعاون پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پاک امریکہ تعمیری مصروفیات خطے میں امن و ترقی کو فروغ دے سکتی ہیں۔ امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور  ترسیلات زر کا بڑا ذریعہ ہے۔ سی پیک کا نیا مرحلہ‘ بی آر آئی تعاون پاکستان کی صنعتی‘ اقتصادی جدت تیز کرے گا۔ باہمی تجارت‘ گفتگو کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمے داری بھارت پر ہے۔ تعلقات معمول پر لانے کیلئے بھارت کو 5 اگست کے اقدامات پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ افغان عبوری حکومت کے ساتھ معاملات ضرورت ہیں۔ پاکستان افغان عبوری حکومت پر عالمی وعدوں کی پاسداری کیلئے زور دے رہا ہے۔ عالمی برادری وعدوں کی پاسداری کیلئے افغان حکومت کے ساتھ رہے۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف کی مداخلت پر ترکی کی 8 کمپنیوں کے ساتھ پاکستانی حکام کے اکثر تنازعات نمٹا دیئے گئے۔ وزیراعظم نے دیگر تنازعات بھی جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے، یہ  معاملات ترکی کی سرمایہ کار کمپنیوں کے پاکستان میں مسائل، ٹیکس رعایتوں اور مختلف سطح پر زیر التوا مقدمات سے متعلق تھے۔  ذرائع کے مطابق ترک کمپنیوں کے پاکستانی حکام کے ساتھ بقیہ تنازعات وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تیز رفتاری کے ساتھ نمٹائے جارہے ہیں۔ وزیراعظم ہائوس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق  وزیراعظم شہباز شریف کو انقرہ ایسن بوعا ائیر پورٹ پہنچنے پر ترک فوج کے چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔  جبکہ ترکی کے وزیرِ قومی دفاع حلوصی آقار، اعلی افسران و سفارتی عہدیداران وزیراعظم اور پاکستانی وفد کے استقبال کیلئے ائیر پورٹ پر موجود تھے جنہوں نے پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ دریں اثناء ترکی پاکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف  نے کہا ہے کہ ترک کمپنیوں کے ساتھ پاکستان میں برے رویئے پر معذرت کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا ترکی نے طیب اردگان کی قیادت میں زبردست ترقی کی ہے۔ آج ترکی کی برآمدات 270 ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہیں۔ ترکی نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان  کا ساتھ دیا۔ ترکی  کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور تجارت کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ کسی سیاسی بلیم گیم میں نہیں پڑنا چاہتا۔ گارنٹی دیتا ہوں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں ہر ممکن سہولیات دیں گے۔  ترک سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں۔ ترکی کا دشمن پاکستان کا دشمن ہوگا۔ ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں انویسٹمنٹ کی دعوت دیتا ہوں۔ دریں اثناء وزیراعظم کا مزید کہنا تھا ترکی کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اضافہ چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے آئندہ تین سال میں پاک ترکی تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر کرنے کا ہدف دیا اور کہا کہ پاک ترکی تجارت کا حجم ناکافی ہے۔ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔
شہباز شریف

ای پیپر-دی نیشن