مسئلہ کشمیر کا حل قراردادیں اردگان شکریہ ہم قدرتی پارٹنر شہباز شریف
اسلام آباد/ انقرہ (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر طیب اردگان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ترکی کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ ترکی پاکستان کے دوسرے گھر جیسا ہے۔ ترک صدر سے مذاکرات اور ملاقات مثبت رہی۔ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی‘ ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں۔ دفاعی شعبے میں دونوں ممالک کا تعاون قابل ستائش ہے۔ جون میں ایک مضبوط تجارتی وفد بھی پاکستان کا دورہ کرے گا اور اس سلسلے میں ہماری ٹیم بھرپور تیاریاں کرے گی تاکہ وہ اس سے بھرپور نتائج حاصل کر سکیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں ای کامرس، سیاحت، انفراسٹرکچر، تعلیم، ڈویلپمنٹ جیسے لاتعداد شعبے ہیں جس میں ترکی ترقی کر سکتا ہے اور ہائیڈرو پاور توانائی کی پیداوار اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے ہمیں ترکی سے مدد ملنے پر انتہائی خوشی ہے جس نے پاکستان میں سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے، ہمارے ترک بھائی اس سے بہت منافع حاصل کریں گے اور ہمیں سستی توانائی مل سکے گی۔ ترک صدر طیب اردگان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ۔ مختلف فورمز پر پاکستان اور ترکی مشترکہ مؤقف رکھتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف سے عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ بحری جہازوں کی تیاری میں ہر ممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ مواصلات‘ تعلیم‘ ماحولیات‘ انفراسٹرکچر کے شعبے میں دو طرفہ تعاون ہے۔ دونوں کے درمیان انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتے ہیں۔ عوام کی خوشحالی کیلئے اقتصادی تعاون ترجیح ہے۔ عالمی فورمز پر پاکستان کی بھرپور حمایت پر شکرگزار ہیں۔ ایک پرامن اور خوشحال افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر افغان عوام کو بھر پور امداد دی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا پاکستان امن کا خواہاں ہے اور خطے میں امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔ مختلف شعبوں میں ترک سرمایہ کاروں نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے۔ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے پاکستان نے متعدد اقدامات کئے۔ بھارت نے مقبوضہ وادی کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کی۔ پاکستان حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ شہباز شریف نے کہا پاکستان اور ترکی 75 سالہ تعلقات کی سالگرہ منا رہے ہیں۔ ترکی نے ای کامرس اور دیگر شعبوں میں بھر پور ترقی کی۔ ترکی اور پاکستان قدرتی پارٹنرز ہیں۔ پاکستانی عوام کشمیر تنازعہ پر ترکی کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاک ترک اعلیٰ قیادت کی آئندہ ملاقات ستمبر میں پاکستان میں ہوگی۔ ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔ پاکستان اور ترکی دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دیئے ہوئے ہیں۔ پاکستانی عوام کشمیر تنازعہ پر ترکی کے واضح مؤقف پر مشکور ہیں۔ مزید برآں ترک صدر طیب اردگان نے اپنے ٹویٹ میں سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ پر وزیراعظم شہبازشریف کی آمد پر اظہار تشکر کیا ہے۔
شہباز شریف/ اردگان
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمہوریہ ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ ان کے وفد کے ارکان بھی ہمراہ تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے اعزاز میں بدھ کو ترک ایوان صدر میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ وزیراعظم جو ترکی کے تین روزہ سرکاری دورہ پر ہیں، صدارتی محل پہنچے تو ترک صدر رجب طیب اردگان نے ان کا نہایت پرتپاک خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر پاکستان اور ترکی کے قومی ترانے بجائے گئے اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اپنے وفود کے ارکان کا تعارف کرایا۔ اس کے بعد دونوں رہنمائوں کے درمیان صدارتی محل میں ملاقات ہوئی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ترکی کی ممتاز کمپنیوں کے سربراہان نے بدھ کو ملاقات کی اور پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مختلف منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے انقرہ میں ترک سرمایہ کاروں نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم سے سیاہ قلم انجینئرنگ کے وفد نے کمپنی کے صدر سنگیز اوزدمیر کی قیادت میں ملاقات کی۔ کمپنی کی طرف سے سولر، ونڈ، پن بجلی، ویسٹ مینجمنٹ اور ہائوسنگ کے منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ ترکی کی ممتاز کمپنی آرچیلک کے وفد نے کمپنی کے چیف کمرشل آفیسر سان دنسر کی زیر قیادت ملاقات میں پاکستان کی حکومت کی طرف سے بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم سے زورلو انرجی ترکی کے وفد نے سی ای او سینان اے کے کی زیر قیادت ملاقات میں وزیرِ اعظم کو پاکستان میں زورلو کی توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ چار سال سے گزشتہ حکومت کی غفلت کی وجہ سے جن منصوبوں پر کام رکا ہوا تھا ان کو اس حکومت کے آتے ہی شروع کیا گیا جو وزیراعظم شہباز شریف کے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کو ترجیح دینے کا ثبوت ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے البیراک کمپنی کے وفد نے صدر احمد البیراک کی زیر قیادت ملاقات میں وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا کہ گزشتہ حکومت میں کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا اور اس پرپاکستان چھوڑنے کیلیے دبائو ڈالا گیا اور ان کے ورکرز کو بلاوجہ گرفتار کرکے جیل میں رکھنے کے ساتھ ساتھ ان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری روکنے کی مذموم سازش کی گئی، گزشتہ حکومت نے پچھلی حکومتوں کے تمام منصوبوں کو سیاسی دشمنی میں تباہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سرمایہ کاروں کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بطور وزیراعلی پنجاب ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے معاہدے میں 90 ملین ڈالر بچائے۔کمپنی کے وفد نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت اور حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر گہرے اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے ان کے تمام مسائل کو حل کرنے کے یقین دہانی کراتے ہوئے انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے حیات کیمیا کمپنی کے وائس پریزیڈنٹ علی زیبک کی قیادت میں وفد نے بھی ملاقات کی اور حیات کیمیا کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے میں دلچسپی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ملک میں سرمایہ کاری کے حوالہ سے تمام مسائل کا سد باب کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معیشت کے استحکام کی ہماری کوششوں کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری بہت اہم ہے۔ بدھ کو اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ آج سرکردہ ترک سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقات میں انہیں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سرمایہ کاروں کے لئے ہرممکن سہولیات کی فراہمی جاری رکھے گی۔ جبکہ پاکستان اور ترکی نے مفاہمت کی سات مختلف یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف اورترک صدر رجب طیب اردگان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ترکی کی پریذیڈینسی آف سٹریٹجی اینڈ بجٹ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی آف پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ ترک اور پاکستان حکومت کے درمیان نالج شیئرنگ پروگرام کے فریم ورک پر دستخط کئے گئے۔ ترک وزارت ٹرانسپورٹ وانفراسٹرکچر اور وزارت مواصلات پاکستان کے درمیان ہائی وے انجینئرنگ سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ ترکی اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کے فروغ سے متعلق مشترکہ وزارتی بیا ن بارے مفاہمت کی یادداشت، ترکی اور پاکستان کی وزارت خزانہ کے درمیان فنی تعاون پروٹوکول کی مفاہمت کی یادداشت، ترکی کی وزارت خزانہ اور وزارت اقتصادی امور پاکستان کے درمیان قرضوں کے انتظام سے متعلق تعاون پروٹوکول جبکہ گھروں کے شعبوں میں تعاون کیلئے ترکی کی وزارت ماحولیات شہری ترقی وموسمیاتی تبدیلی اور نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ پاکستان کی جانب سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر تجارت نوید قمر جبکہ ترکی کی جانب سے وزیر ٹرانسپورٹ نے معاہدوں پر دستخط کئے۔ مزید براں وزیراعظم شہباز شریف سے ترکی کے وزیر خارجہ میولود چائوش اولو نے بدھ کو انقرہ میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ترک وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے آئندہ تین برسوں میں پاکستان اور ترکی کے دو طرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترک کمپنیوں کو پاکستان میں مکمل سہولیات فراہم کی جائیں گی، انہوں نے ترکی کی کمپنیوں کو فوڈ پروسیسنگ، زراعت، آٹوموٹو، آئی ٹی، پن بجلی، سولر اور ونڈ انرجی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ ملاقات کے دوران اعلی سطح کے سٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی اہمیت اور اس کی ٹھوس تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔وزیر اعظم نے تنازعہ جموں و کشمیر پر ترکی کی اصولی پالیسی پر ترک وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو مزید اجاگر کیا اور قریبی رابطہ کاری کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یادداشتوں پر دستخط