بہن بھائی اور بچپن
بچپن میں بہن بھایئوں کا مل جل کر رہنا ایک بے حد حسین احساس تھا ۔ کبھی چھوٹو کو جلد اکیڈمی پہنچنا ہے تو بڑے بھیا گاڑی کی بجائے بس میں چلے جاتے تھے کبھی ماجد بھائی کی صبح سات بجے والی کلاس کی خاطر ہم تینوں بھائی صبح صبح اٹھ کر بیٹھ جاتے تھے ۔ یہ تھا بھائی چارہ ۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ابا ہم سب میں جیب خرچ بانٹا کرتے تھے ۔۔۔۔۔آج ہم سب بہن بھائئیوں کی اپنی اپنی زندگی ہے بچے ہیں بیگم ہے ۔۔کسی کی بیرون ملک نوکری ہے تو سگے بہن بھائی یا ان کے بچوں کی شادیاں بھی چھٹی نہ ملنے کیوجہ سے مس ہو جاتی ہیں بچوں کے سکول parent teacher meetingکی خاطر چھوٹے بھائی کی گریجویشن سیریمنی مس ہو جاتی ہے ۔۔ اماں ابا کے گھر سب اپنی اپنی چھٹیوں کی سہولت کے حساب سے جاتے ہیں ۔۔
زندی مصروف ہے پٹرول مہنگا ہے اور ضرورت کی اشیا مہنگی ترین۔۔دن رات محنت کرتے ہیں بچوں کی اچھی تعلیم بہترین تربیت کے لئے ۔۔ یہاں تک کہ بعض اوقات رابطہ بس ایک کامن ویٹس اپ گروپ کے صبح بخیر کے میسیج تک رہ جاتا ہے ۔
لیکن آج بھی دل کرتا ہے کہ ماجد بھیا کی صبح سات بجے والی کلاس کے لئے ابا کا الارم صبح چھ بجے ہی بجنا شروع ہو جائے ۔ ہم سب بھائی نخرے سے اٹھیں ماں کے ہاتھ کے بنے ہوئے پراٹھے کھا کر ابا کی پرانی سوزوکی میں بیٹھیں ۔۔۔ اترنے سے پہلے اپنا اپنا جیب خرچ مانگیں اور اپنی اپنی کلاسز کی طرف روانہ ہو جائیں ۔۔۔۔ اس خوشگوار احساس کے ساتھ کہ چھ سات گھنٹے بعد سب گھر والوں سے امی کے ہاتھ کے بنے کھانے کی ٹیبل پر ملاقات ہو گی ۔