• news

 ملک میں دہشتگردی کی تازہ وارداتیں


 وطن عزیز میں دہشت گردی کی نئی وارداتوں کی اطلاعا ت موصول ہوئی ہیں جن سے اس حقیقت کا پتا چلتا ہے کہ دہشت گردی کا عفریت ابھی موجود ہے ختم نہیں ہوا ۔ جمعہ کے روز بلوچستان کے ضلع پنجگور میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکہ سے 5 اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔ سکیورٹی فورسز نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور نعشوں اور زخمیوں کو فوری ہسپتال منتقل کر دیا۔ مزید کارروائی جاری ہے۔ علاوہ ازیں شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں نے فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں سپاہی عمران خان شہید ہوگئے۔ کراچی کے علاقے نصیر آباد سے5 دہشتگرد گرفتارکر لئے گئے۔گرفتار دہشتگردوں سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کر لیا گیا ہے۔
 پاکستان کی عسکری قیادت اور مسلح افواج نے بلاشبہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بے پایاں قربانیاں دی ہیں اور غیرمعمولی جانی و مالی نقصان برداشت کیا ہے۔ ہمارے جوان دن کے اجالے اور رات کی تاریکی میں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ وہ اپنے فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ یہ انہی قربانیوں ہی کا حاصل ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن پاکستان میں جب تک ان کے سہولت کار موجود ہیں دہشت گرد اپنی کارروائیاں بھی کرتے رہیں گے۔ ہماری مسلح افواج نے اگرچہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور پناہ گاہوں پر حملے کرکے ان کی کمرتوڑ کر رکھ دی ہے۔ جس کا منطقی نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ جس تواتر سے ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی جاتی تھیں،وہ اب نہیں ہوتیں۔ ملک کی سلامتی کے خلاف بروئے کار کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ حکومت پاکستان کے حالیہ مذاکرات کے نتیجے میں اگرچہ ٹی ٹی پی نے عارضی طور پر جنگ بندی کر دی ہے لیکن اس فیصلے پر مطمئن ہو کر بیٹھ رہنا درست نہیں ۔ ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے مزید آپریشنز اور فول پروف سکیورٹی انتظامات کی ضرورت ہے تاکہ ان پر عمل کرکے اس عفریت سے ہمیشہ کے لئے جان چھوٹ سکے اور عوام الناس بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔

ای پیپر-دی نیشن