کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ
ساجد محمود
رواں برس پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں کے بعد کپا س کی کاشت کارجحان تیزی سے بڑھتا نظر آرہا ہے اور اس کی وجہ مارکیٹ میں کپا س کے اچھے دام ہیں۔ اسی وجہ سے کپاس کے کاشتکاردیگر فصلات کی نسبت کپاس کی کاشت کو زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت کر رہے ہیں۔معتبر ذرائع کے مطابق پاکستان میں سندھ کے زیریں علاقوں میں کاٹن سیزن 202-23کی کپاس آمد کا جزوی آغاز ہو گیا ہے۔ بدین کی پھٹی 10روپے فی من سے زائد فروخت ہوچکی ہے جبکہ روئی کی قیمت تخمینہ23ہزار روپے فی من سے زائد لگایا جا رہا ہے یہ ایک بہترین آغاز ہے۔ اس وقت ملک بھر میں62لاکھ60ہزار ایکڑ رقبہ پر کپا س کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ پنجاب میں کپاس کی کاشت کا رقبہ45لاکھ ایکڑ،سندھ میں15لاکھ82ہزار ایکڑ،خیبر پختون خواہ میں 6ہزار ایکڑ جبکہ بلوچستان میں1لاکھ 23ہزار ایکڑ ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ ملک میں کپاس کا کل پیداواری ہدف1کروڑ10لاکھ گانٹھیں مقرر کیا گیا ہے۔اس وقت ملک میں گرمی کی شدید لہر پڑ رہی ہے جس کے فصلات ،سبزیات ،اور باغات پر مختلف اثرات پڑ رہے ہیں۔ اگر ہم کپاس کی بات کریں تو رواں برس پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مارچ اپریل اور مئی میں درجہ حرات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امسال اپریل اور مئی میں دن اور رات کے درجہ حرارت میں گزشتہ برس کی نسبت5تا6ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مئی کے دوسرے ہفتہ میں دن کا درجہ حرارت48ڈگری سینٹی گریڈ اور رات کا درجہ حرارت31ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
کپاس کی فصل پردن اور رات کے درجہ حرارت میں اضافہ سے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔جس سے بیج کے اگائو میں کمی،کپاس کے پودوں کا جھلسنا، پودوں کی جڑوں کا گلنا پودے کی بڑھوتری، پھل کا کیرا، ٹینڈے کا سائز چھوٹا ہونا اور ریشے کی کوالٹی کا متاثر ہونا شامل ہے۔ اس تمام تر صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کے زرعی ماہرین نے کپاس کے کاشتکاروں کی رہنمائی وتربیت کے لئے کپاس کی اچھی نگہداشت اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے سفارشات مرتب کی ہیں۔ جن پر عمل کرکے کسان بھائی اپنی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ سی سی آر آئی کے زرعی سائنسدانوں کے مطابق ایسے کاشتکار جنہوں نے اب کپاس کی فصل لگانی ہے تو وہ زمین کی تیاری کے لئے لیزر لینڈ لیولر کا ضرور استعمال کریں۔ اس سے نا صرف کھاد اور پانی کی بچت ہو گی بلکہ پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور مئی کے دوسرے ہفتے کے بعد کپاس کی کاشت کی صورت میں کاشتکار75فیصد بیج کے اگائو کی صورت میں6کلوگرام بیج فی ایکڑ لگائیں جبکہ ڈرل کاشتہ صورت میں12کلوگرام بیج کی مقدار فی ایکڑ لگائیں ۔ کپاس کی بجائی سے پہلے بیج کو زہر ضرور لگائیں اور اس کے لئے امیڈاکلوپرڈ70WSبحساب8گرام فی کلوگرام بیج استعمال کریں ۔اس عمل سے کپاس ابتدائی 30تا40دن تک رس چوسنے والے کیڑوں سے محفوظ رہتی ہے۔
اس عرصے میں کپاس کی کاشت کی صورت میں کاشتکار پودوں کی تعداد23ہزار تا35ہزار فی ایکڑ رکھیں۔ کاشتکار زمین کی تیاری کے بعد بجائی سے پہلے بیڈ کے کناروں(بجائی کی جگہ پر)پینڈی میتھالین بحساب ایک لٹر فی ایکڑسپرے کریںیا بجائی کے فوراً بعد24گھنٹے کے اندر اندر ایس میٹولاکلور بحساب 800ملی لٹر فی ایکڑ نمدار بوائی شدہ لائینوں پرسپرے کریں۔ اور ایسے کاشتکار جنہوں نے گلائیفوسیٹ کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی ہیں اور ان کی فصل40-45دن کی ہوچکی ہے تو وہ کھڑی فصل میںگلائیفوسیٹ بحساب ایک لٹر100لٹر پانی کی مقدار میں ملا کر فی ایکڑ سپرے کریں جبکہ روائتی کپاس کاشت کرنے والے کاشتکار گلائیفوسیٹ سپرے کے لئے شیلڈ کا استعمال لازمی کریں۔
کپاس کے ایسے کاشتکار جنہوں نے مارچ -اپریل میں کپاس کی کاشت کی ہے اس فصل میں پھول ڈوڈی بننے کا عمل شروع ہو چکا ہے اس فصل کو بوقت ضرورت مناسب آبپاشی کریں۔کاشتکارفصل کی چھدرائی کا عمل20تا25دن میں مکمل کر لیں اور چھدرائی کے دوران کمزور اور متاثرہ پودوں کو کھیت سے نکال دیں۔ آبپاشی کا کم دورانیہ اور زیادہ آبپاشی جڑی بوٹیوں کی بہتات کا سبب بنتی ہے لہذا کاشتکار مناسب وقت پر مناسب آبپاشی کریں۔ایسی فصل جس کا قد بڑھوتری کی طرف مائل ہو اور وہ پھل نہیں اٹھا رہی تو اس فصل میں آبپاشی کا دورانیہ بڑھا دیں اور نائٹروجنی کھادوں کا استعمال ہرگز نہ کریں۔کاشتکار زمین کی تجزیاتی رپورٹ میں سفارش کردہ مقدار کے مطابق کھادوں کا استعمال کریں جبکہ فاسفورس کھادچھدرائی کے بعد بذریعہ آبپاشی دیں یا کھیلیوں میں ڈال کر پانی لگا دیں یا وتر کی حالت میں فاسفورس کھاد ڈال کر کھیلیوں میںگوڈی والا ہل چلا دیں۔ چھدرائی کے عمل کے بعد کپاس کی فصل میں فاسفورس کھاد کی مقدارڈے اے پی ایک بوری یاٹی ایس پی ایک بوری یا ایس ایس پی تین بوریاں فی ایکڑ یا این پی دو بوریاں فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں۔ایسی فصل جس میں پھول اور ٹینڈے بننے کا عمل شروع ہے اور ابھی تک اس میں پوٹاش کا استعمال نہیں کیا گیا ہے تو کاشتکار اس فصل میں10تا20کلوگرام ایس او پی یا ایم او پی بذریعہ آبپاشی دیں ۔ کپاس کی فصل میں لگے ڈوڈی اور ٹینڈوں کی حفاظت اور ان میں اضافہ کے لئے2کلوگرام بورک ایسڈاور6کلوگرام زنک سلفیٹ بذریعہ آبپاشی دیں یا150گرام بورک ایسڈاور250گرام زنک سلفیٹ علیحدہ علیحدہ پانی میں حل کرکے محلول بنا لیں اور اس محلول کو100لٹر پانی کی مقدار ملا کر سپرے کریں۔ زرعی ماہرین کے مطابق بیج کے حصول کے لئے لگائی گئی کپاس میں کاشتکار روگنگ کا عمل جلد از جلد مکمل کر لیں یعنی غیر متعلقہ قسم کو کھیت سے باہر نکال دیں۔ اور جہاں پر کپاس کی کاشت کی جائے تو خیال رکھا جائے وہاں بھنڈی ،بینگن یا پیاز وغیرہ کی فصل موجود نہ ہو۔ کپا س کے کاشتکار سفید مکھی سے بچائو کی صورت میں پیلے لیس دار چپکنے والے پھندے بحساب10عدد فی ایکڑ کے استعمال کریں جبکہ گلابی سنڈی کے حملہ کی صورت میں کاشتکار ایک جنسی پھندہ فی پانچ ایکڑ مانیٹرنگ کے لئے لگائیں اور مینجمنٹ کے لئے8جنسی پھندے فی ایکڑ کے حساب سے لگائیں۔ ایسی فصل جو40تا45دن کی ہو چکی ہے اور اس میں پھول ڈوڈی بننے کا عمل شروع ہے تو وہاں کاشتکار با حساب120پی بی روپس فی ایکڑ کے حساب سے لگائیں جس سے فصل گلا بی سنڈی کے حملہ سے محفوظ رہے گی۔اگرفصل گرمی کی وجہ سے مرجھائو کا شکار ہے تو کاشتکار اس فصل میں صبح یا شام کے وقت پانی لگائیں۔ جبکہ کپاس کے پودوں کی جڑیں گلنے کی صورت میں کاشتکار تھائیو فینیٹ میتھائل با حساب250تا300گرام 100لٹر میں ملا کر فی ایکڑ آبپاشی دیں۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛