رحمت للعالمین اتھارٹی سمیت 4 بل منظور ، حکومت آئی ایم ایف معاہدہ سامنے لائے ، اپوزیشن
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی نے رحمۃ للعالمین و خاتم النبیینﷺ اتھارٹی بل 2022 سمیت چار بلوں کی منظوری دے دی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین ﷺ اتھارٹی بل2022 پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے میں آج تک کی تاخیر پر صرف نظر کرنے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد مرتضی جاوید عباسی نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ مرتضی جاوید عباسی نے تحریک پیش کی کہ قومی رحمۃ للعالمینﷺ اتھارٹی بل2022 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے بل کی ایوان سے شق وار منظوری حاصل کی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے تحریک پیش کی کہ قومی رحمۃ للعالمینﷺ اتھارٹی بل2022 منظور کیا جائے، قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔ بل کے اغراض و مقاصد میں قادیانیت، احمدیت، لاہوریت، یہودیت اور اس طرح کے دیگر مذاہب، تنظیموں و اداروں کی پاکستان اور اسلام مخالف سرگرمیوں کی نگرانی کرنا اور ان پر نظر رکھنا ہے اور اس حوالے سے ان کے خلاف قانون کے مطابق جارہ جوئی کرنا ہے۔ اسی طرح سے ان کے پراپیگنڈا کے نتیجے میں پیدا ہو نے والی صورتحال کا سد باب کرنا ہے۔ قومی رحمۃ للعالمینﷺ اتھارٹی بل 2022 کے نام کو رحمۃ للعالمین و خاتم النبیینﷺ اتھارٹی بل 2022 کرنے کے حوالے سے جے یو آئی (ف) کی رکن شاہدہ اختر علی نے ترمیم پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اس طرح بل کا نام رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین ﷺ اتھارٹی بل 2022 کردیا گیا۔ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کا دائرہ کار پورے پاکستان پر وسعت پذیر ہوگا اور یہ فی الفور نافذ العمل ہوگا۔ اس بل کے تحت اتھارٹی کے سرپرست اعلی وزیراعظم ہونگے اور اس کے ارکان کی تعداد 6ہوگی جن کا تقرر وزیراعظم کریں گے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے ’’ریاستی ملکیتی ادارے (گورننس اینڈ آپریشنز ) بل 2021‘‘ منظوری کے لئے پیش کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بل پر رائے شماری کرائی جس کے بعد بل منظور کر لیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے ’’سرکاری نجی شراکتی اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021‘‘ منظوری کے لئے پیش کیا، رائے شماری کے بعد بل منظور کر لیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے’’ نیشنل ہائی ویز سیفٹی (ترمیمی) بل 2021‘‘ منظوری کے لئے پیش کیا، رائے شماری کے بعد یہ بل بھی منظور کر لیا گیا۔ ایوان میں متعدد رپورٹس بھی پیش کی گئیں، قومی اسمبلی میں ارکان نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ملک بھر میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ 12گھنٹے کی ہو رہی ہے، کس کے آگے ہم رونا روئیں، جتنی بجلی ہے اس کی تقسیم صحیح کریں، کراچی کو روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا، آج کراچی کو اندھیروں کا شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ جبکہ وزیر مملکت برائے توانائی ہاشم خان نے قومی اسمبلی کا آگاہ کیا کہ اس وقت پورے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اس وقت پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال ہو رہا ہے اس کی وجوہات یہ ہیں کہ تین منصوبے جو پچھلے دور حکومت میں مکمل ہونا تھے وہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکے، انہوں تین ماہ کے بعد لوڈ شیڈنگ میں کمی کی نوید سنائی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں سپیکر نے پینل آف چیئرپرسن کا اعلان کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر خان مندوخیل نے سندھ کے مختلف شہروں میں شدید لوڈشیڈنگ سے متعلق توجہ دلا نوٹس پیش کیا جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے توانائی نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت پورے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اس وقت پانچ ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال ہو رہا ہے اس کی وجوہات یہ ہیں کہ تین منصوبے جو پچھلے دور حکومت میں مکمل ہونا تھے وہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکے، یہ ہمارے تین منصوبے اس وقت مکمل ہو تے تو تین ہزار 2سو میگا واٹ بجلی ہمارے سسٹم میں شامل ہوتی، ان منصوبوں کے نامکمل ہونے سے اس وقت لوڈشیڈنگ کا دورانیہ زیادہ ہے، شارٹ ٹرم کے تین منصوبے دسمبر 2022تک مکمل ہوں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی انجینئر صابر حسین قائم خانی نے کہا کہ جس طرح بجلی غائب ہو گئی ہے وزیر توانائی جب سے وزیر بنے ہیں ایوان سے غائب ہو گئے ہیں۔ جتنی بجلی ہے اس کی تقسیم صحیح کریں، حیسکو، سیپکو، کے الیکٹرک کو ٹھیک کیا جائے، روز روز کے ٹرانسفر، پوسٹنگ بند کی جائے، وزیر توانائی کے ساتھ ممبران کی میٹنگ رکھی جائے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ شارٹ فال سب کو پریشان کئے ہوئے ہے، کراچی کو روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا، آج کراچی کو اندھیروں کا شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا، کراچی ستر فیصد ریونیو دے رہا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے وزیر مملکت برائے توانائی کو ہدایت کی آپ ممبران سے میٹنگ کریں اور ان کے تحفظات دور کریں۔