انقلاب لانیوالے ضمانتیں کرا رہے ہیں ، عمران سے تو پرچی بھی نہیں پڑھی جاتی : مریم نواز
لاہور (نیوز رپورٹر+نیٹ نیوز) مریم نواز نے کہا ہے کہ دھرنا، جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان کی تاریخ میں کسی نے اسلام آباد کا جلاؤ‘ گھیراؤ نہیں کیا‘ انقلاب لانے والے آج کل اپنی ضمانتیں کرا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ٹیم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ 75سالوں سے سن رہے ہیں ملک نازک دورسے گزر رہا ہے، عوامی مینڈیٹ لینے والی جماعتوں کو چلنے نہیں دیا جاتا، ہمیں کہا گیا مشکل وقت میں حکومت کیوں لی۔ مشکل وقت میں حکومت سنبھالنا ہمارے لیے چیلنج ہے، جب پاکستان نوازشریف کو ملا تھا تو 20 سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، نواز شریف کے پاس جادو کی چھڑی نہیں تھی، نواز شریف خدمت کے جذبے سے اقتدار میں آیا تھا۔ آج پاکستان کا ہر شعبے میں برا حال ہے، سابقہ حکومت کی نااہلی، نالائقی کی وجہ سے یہ حالات ہیں، پاکستان کھائی میں گررہا تھا اس لیے نوازشریف نے حکومت لی، یہ حکومت میں رہے تو پاکستان کی بربادی اور باہر ہوتا ہے تو فساد، فتنہ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ شہبازشریف جیسا محنتی قابل شخص آگیا ہے اسے موقع دینا چاہیے، جلا وطنی کے بعد نوازشریف نے پانچ سال ملک کو عدم استحکام نہیں ہونے دیا تھا، سپر پاور کو للکارنے والا آج گرفتاری کے ڈر سے پشاور بیٹھا ہوا ہے، اب پاکستان کی ڈیبیٹ فتنہ، فساد سے شفٹ ہو کر پاکستان کے مسائل کے حل پر ہو گی۔ پاکستان کو بنانے اور بار بار پاؤں پر کھڑا کرنے کا سہرا نواز شریف کو جاتا ہے، ہمارا نعرہ ہے کیا ہے اور کر کے دکھائیں گے، اب ہمیں (ن) لیگ نہیں ریاست کی فکر ہے، شہباز شریف نے دل پر پتھر رکھ کر قیمتیں بڑھائیں۔ پنجاب میں ایک، ایک تبادلے کے لیے بنی گالہ نے پیسے لیے، جس نے توشہ خانہ کو نہیں بخشا اس نے کسی چیز کو نہیں بخشا، جلسے میں پرچی دیکھ کر اپنی کارکردگی بتا رہا تھا وہ بھی نہیں پڑھی جارہی تھی، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا وہ کیا بول رہا تھا، جس نے کوئی کام نہیں کیا وہ پرچی پڑھ کرکیا کہے گا؟۔ نااہل شخص نے اقتدار کی ہوس میں اسلام آباد میں جلاؤ گھیراؤ کیا، شہباز شریف کی چھ ہفتے کی کارکردگی کا جواب دے سکتی ہوں، شہبازشریف نے اقتدار سنبھالا تو معیشت کا برا حال تھا، خزانہ خالی اور ایل سی نہیں کھل رہی تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ عمران کر کے آئے تھے، آئی ایم ایف سے معاہدے کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھانا پڑیں، دو ہزار روپے ساڑھے 8 کروڑ لوگوں کو ماہانہ ملیں گے۔ ڈیم والے بابا جی نے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کے لیے پی کے ایل آئی ہسپتال کا بیڑہ غرق کیا، عمران نے سی پیک پراجیکٹ پتا نہیں کس کے کہنے پر بند کیا تھا، ہم سی پیک پراجیکٹ کو فعال کر رہے ہیں۔ شہباز شریف آٹے کو 80 روپے سے دوبارہ 40 روپے لیکر آئے ہیں، چینی کی قیمت کو بھی نیچے لیکر آ رہے ہیں، یہ صرف چھ ہفتے کی کارکردگی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف پر غیرملکی دوروں کا الزام لگایا جارہا ہے، عمران خان کو کسی نے غیر ملکی دوروں پر بلایا ہی نہیں تو جاتا کیسے، ماسیوں کی طرح اس نے تمام ملکوں کے درمیان لڑائیاں کرائیں، یہ تھی اس کی خارجہ پالیسی؟۔ اس نے عرب ممالک کو بھی اپنا دشمن بنا لیا تھا۔ شہبازشریف ترکی کھانا کھانے نہیں گئے تھے، شہبازشریف صبح پانج بجے اٹھ کر رات دس بجے تک کام کرتے ہیں۔ اس کی فارن پالیسی یہ تھی ایک نے فون نہیں کیا اوردوسرا فون اٹھاتا نہیں تھا، گلف ممالک پاکستان سے بات کرنے کو تیار نہیں تھے۔ آج وہی گلف ممالک پاکستان کی سپورٹ کے لیے پیکج لارہے ہیں، دنیا کو اب پتا ہے اب پیسہ لوٹا نہیں جائے گا، بدقسمتی سے مسلم لیگ (ن) جب بھی اقتدار میں آتی ہے اسے تباہ شدہ پاکستان ملتا ہے اور خوش قسمتی یہ ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے ہمیشہ پاکستان کو مشکلات سے نکال کر کامیابی کی جانب گامزن کیا۔ پاکستان کی خدمت کسی جماعت کے حصے میں آئی ہے‘ تو وہ مسلم لیگ (ن) ہے۔ ہم ایک مرتبہ پھر لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم کرنے آئیں ہیں۔ عمران خان کے دور حکومت میں وہ بجلی پتا نہیں کہاں گئی جو نواز شریف نے بنائی تھی۔ ظلم کو سہنا ہو تو آپ کو نواز شریف جیسا جگر چاہئے۔ جب آپ کی ترجیحات یہ ہوں کہ ’ بنی گالہ‘ کرپشن کا ہیڈ کوارٹر بنا ہو اور فرنٹ پرسن عثمان بزدار اور فرح گوگی ہو جس نے صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے ملک کا حق کھا گئی ہے۔ کل آڈیو چل رہی تھی‘ خاتون اول کہہ رہی تھیں تین نہیں پانچ قیراط کا ہیرا چاہئے۔ جو شخص چار سال حکومت کر کے گیا ہے وہ کارکردگی بتانے کے لئے پرچی پڑھ رہا تھا۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے کہا کہ توہین آمیز کلمات پر مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو دکھ ہوا۔ احساس سے عاری اور حدوں سے بڑھ جانے والے عبرت کا نشان بنتے ہیں۔ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر بلند تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔