• news

ایٹمی پروگرام پر غیر ضروری بے بنیاد تبصرہ گریز کیا جائے : جنرل ندیم 

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی)  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے کہا ہے کہ ہم ایک پراعتماد اور ذمہ دار ایٹمی طاقت ہیں، پاکستان کسی بھی حالت میں اپنے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ نہیں ہونے دے گا۔ وہ نسٹ انسٹیٹیوٹ آف پبلک پالیسی میں علاقائی ماحولیات اور سلامتی کے تقاضے کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیمینار میں ملک کے مختلف حصوں سے طلبا، ماہرین تعلیم اور ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔اس موقع پر علاقائی سلامتی کے ماحول پر تبصرہ کرتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جو کہ ڈپٹی چیئرمین نیشنل کمانڈ اتھارٹی بھی ہیں، نے مادر وطن کے دفاع اور دفاع کے ضامن کے طور پر پاکستان کی جوہری صلاحیت کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ جنرل ندیم رضا نے کہا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو تمام سیاسی جماعتوں اور پاکستانی عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ این سی اے اپنی تمام سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ، سٹرٹیجک پروگرام کے لئے مضبوط کھڑا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی سلامتی ناقابل تقسیم ہے اور یقین دلایا کہ پاکستان کسی بھی حالت میں اپنے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پراعتماد اور ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، یہ قابل اعتماد کم از کم ڈیٹرنس کے حدود میں مکمل سپیکٹرم ڈیٹرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قومی سلامتی اور حفاظتی ڈھانچہ تمام قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے اور ہر قسم کے منظرناموں کو پورا کرتا ہے۔ جنرل ندیم رضا نے کہا کہ سٹریٹجک پروگرام پر غیر ضروری اور بے بنیاد خیالات سے گریز کیا جانا چاہئے، جب ضروری ہوا تو جوہری صلاحیت رکھنے والے ممالک میں رائج طریقہ کار کے مطابق  نیشنل کمانڈ اتھارٹی ہی مخصوص ردعمل یا موقف جاری کرنے کا درست فورم ہے۔
اسلام آباد (اے پی پی+ نامہ نگار) قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کے متنازعہ ٹی وی انٹرویو کے خلاف قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔ قرارداد میں ریاست سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ  سپریم کورٹ سے رجوع کرکے اس حوالے سے قانونی کارروائی عمل میں لائے کیونکہ سابق وزیراعظم کے بیانات ملکی سالمیت، یکجہتی اور جوہری پروگرام پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اس حوالے سے وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پر انہوں نے ایوان میں  قرارداد پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سابق وزیراعظم عمران خان نیازی کے اس ٹی وی انٹرویو کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کئے تو میں تحریری ضمانت دیتا ہوں کہ خدانخواستہ پاک فوج بطور ادارہ تباہ ہو جائے گا، پاکستان کی ایٹمی حیثیت ختم ہو جائے گی اور نعوذ باللہ ملک کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بخوبی واقف ہے کہ فوج آئین اور قانون کے مطابق نہ صرف اپنی ذمہ داریوں بلکہ ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت بھی کر رہی ہے۔ افواج پاکستان کی ملک و قوم کے لئے قابل تعریف خدمات ہیں۔ پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ یہ ایوان ان قربانیوں پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ ایوان افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش اور ملک کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کی بات کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف ریاست سپریم کورٹ سے رجوع کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائے کیونکہ سابق وزیراعظم کا بیان ملکی سالمیت، یکجہتی اور ایٹمی پروگرام پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ایوان نے قرارداد کی منظوری دے دی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا ہے کہ کسی سیاسی رہنما اور جتھے کو وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کی اجازت نہیں ملنی چاہیے، سابق وزیراعظم کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ آئین، وفاق پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف جو بھی بات کرے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ ان قراردادوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات دینے والوں کے خلاف آئین کا آرٹیکل 6 لگانا چاہیے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ آوازیں اٹھتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان ہمیں عزیز ہیں، اگر کوئی شخص فیڈریشن، اداروں اور عدالتوں پر یقین نہیں رکھتا تو ہمیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ ان کے پاس کتنے لوگ ہیں۔ کسی سیاسی رہنما اور جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور اس حوالے سے قانونی کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔ میں بطور پختون پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوں، میرے بزرگ بھی پاکستان کے ساتھ کھڑے تھے۔ آبی وسائل کے وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی سالمیت اور بقا کے حوالے سے بیان دے کر بہت بڑی بغاوت کی ہے، اس معاملے پر قانونی اور آئینی راستہ اختیار کیا جائے کیونکہ پہلے بھی ہم بہت بڑا نقصان اٹھا چکے ہیں، سابق وزیراعظم کی طرف سے خود کو صلح حدیبیہ سے تشبیہ دینا بھی افسوسناک ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میں نے صلح حدیبیہ کی طرز پر معاہدہ کیا ہے اور وہ ریاست مدینہ کا نام لیتا ہے، اس کو روکا جائے۔ صلح حدیبیہ کے ساتھ خود کو ملانے سے پاکستان کے اندر اور باہر ملک دشمن عناصر ناجائز فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ملک کی جان ہے۔ جمہوریت اور پارلیمنٹ ملک کی بنیاد ہے۔ عمران خان کے خلاف صلح حدیبیہ کا نام استعمال کرنے کے خلاف بھی قرارداد آنی چاہئے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ نے ہی عمران کان کو آگے لایا، حکومت کی باگ ڈور نااہل کو تھمادی، یہ ملک ہمارے لئے ماں کی حیثیت رکھتا ہے، جو لوگ اپنی ماں کی عزت نہیں کرتے وہ دنیا اور آخرت میں ذلیل ہوتے ہیں، پاک فوج کے سیاست سے دور رہنے کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں، میں عمران خان کے بیان کی مذمت کرتا ہوں۔ تحریک انصاف کے رکن  قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے کہا کہ عمران خان نے جو الفاظ کہے ہیں کوئی بھی محب وطن پاکستانی ایسے الفاظ نہیں کہہ سکتا، بی جے پی رہنمائوں کے حالیہ بیانات بھارت کے سیکولر ازم پر سوالیہ نشان ہے۔ رمیش کمار وینکوانی نے کہا کہ ہندو دھرم میں دھرتی کو ماں کا درجہ دیا گیا ہے۔ دھرتی پر آنچ آئے اور کوئی خاموش رہے تو وہ اپنے خون اور رزق سے غداری کرتا ہے۔ میں عمران خان کے ڈپریشن سے بخوبی واقف ہوں لیکن پاکستان کی سالمیت، افواج پاکستان اور جوہری قوت کے خلاف بات نہیں کرنا چاہیے۔ عمران خان کو عوامی سطح پر اپنے الفاظ پر معذرت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں 30 کروڑ مسلمان رہتے ہیں۔ دونوں ممالک کا مستقبل مل بیٹھ کر معاملات طے کرنے میں ہے۔ کشمیر اور پانی سمیت تمام امور کو پرامن انداز میں حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 2018 سے گرینڈ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن