حمزہ شہباز شریف کی قا صلاحیتیں اور اقدامات
حمزہ شہباز شریف نے انرجی کرائسز سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کر کے اپنی بہتر قا ئدانہ صلاحتیوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگرچہ حمزہ شہباز ایک جوان اور دیگر وزرائے ا علیٰ کے مقا بلے میں نسبتاً جوان وزیر اعلیٰ ہیں۔ حمزہ شہبازشریف نے ثابت کر کے دکھایا ہے کہ وہ محض موروثی طور پر لیڈر نہیں بنے اور پنجاب جیسے بڑے ، اہم اور حساس صوبہ کی وزارتِ اعلیٰ انھیں صرف شہباز شریف کا سپوت ہو نے پر نہیں ملی بلکہ وہ اس کے اہل ہیں۔ حمزہ شہباز نے اپنے اور کابینہ ارکان کے لیے سرکاری پٹرول استعمال کرنے کی ممانت کر کے ایک ہمدردانہ اور عوامی قدم اٹھایا ہے۔ ہماری کابینہ اور ارکان اسمبلی میں کو ئی بھی ایسا نہیں جیسے آپ ککھ پتی کہہ سکیں۔ سبھی اللہ کے فضل سے کروڑ پتی اور ارب پتی ہیں۔ یہی حال سا بقہ حکومت کا تھا۔ عمران خان کی حکومت میں اگر کچھ لکھ پتی تھے تو وہ سارے آج کروڑ پتی بلکہ ارب پتی بن چکے ہیں۔ حیرت ہے کہ نیب نے ابھی تک سا بقہ حکومت کے وزیر اعظم، وزرائ، مشیروں اور ارکانِ اسمبلی سمیت کسی پر ہاتھ نہیں ڈا لا۔ محض فرح گجر پر ہاتھ ڈا لنے سے اربوں روپے مالبت کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جا سکتی ہے لیکن نیب شا ید آج کل چھٹیوں پر گئی ہو ئی ہے۔ بہر حال حمزہ شہباز کے ان اقدامات سے عوام میں ایک سکون کی لہر آئی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اب اشرا فیہ قربانی دے۔ عوام تو ساراسال قربانیاں دیتی ہے اور گزشتہ 75سال سے عوام ہی قربانی کا بکرا بنی ہو ئی ہے۔ حمزہ شہباز نے ساتھ ہی تمام محکموں سے خرچ کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔ حمزہ شہباز نے خود کہا ہے کہ انھیں عوامی مشکلات کا شدت سے احساس ہے۔ جب کسی حکمران کو عوام کے دکھ درد اور تکلیف کا احساس ہو تو وہ خود بخود عوامی لیڈر بن جاتا ہے۔ حمزہ شہباز نے دوسرا بڑا کام یہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈا ئون تیز کردیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں صفا ئی کے علاوہ پانی کی قلت پر بھی ایکشن لیا ہے۔ لوگ گرمی سے نڈھال ہیں۔ لوڈ شیڈنگ سے بُرا حال ہے۔ مہنگا ئی نے عوام کے چہروں سے خوشی سکون چھین لیا ہے۔ گیس غائب ہے۔ بجلی نہیں ہے۔ ایک آخری سہارا پانی کا تھا۔ وہ بھی پہلی مرتبہ پنجاب میں موجود نہیں ہے جس سے عوام کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ حمزہ شہباز نے اس چیز کا نوٹس لیا ہے اور فوری طور پر پانی کی بحالی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ پانی کی قلت کی ایک بڑی وجہ سا بق حکومت ہے جو چار سال مسلسل جھوٹ بو لتی رہی۔ سا بق گورنر پنجاب چوہدری سرور صرف میٹھی میٹھی باتیں کرتے رہے اور پنجاب حکومت اور سرکاری خزانے سے اپنی این جی او چلاتے رہے۔ سوال یہ ہے کہ اب جب گرمی سے چرند پرند کیا، انسان بھی مر رہے ہیں تو اب پانی کی سبیلیں، ٹینکیاں، فلٹر یشن پلانٹس کیوں نہیں لگا رہے۔ دو ماہ سے ایسی کو ئی خبر آپ نے نہیں سنی ورنہ ہر ہفتے تصویروں کے ساتھ تشہیری خبریں لگوائی جاتی تھیں۔ حمزہ شہباز نے مہنگا ئی اور پرا ئس کنٹرول کمیٹیوں کے لیے بھی اہم اقدامات کیے ہیںبلکہ انہوں نے کہا ہے کہ پرا ئس مانٹیرنگ کے لیے خود فیلڈ میں رہوں گا۔ پرا ئسز پر کنٹرول خود حکمرانوں سے باہرنکلنے سے ہو تا ہے۔ یہاں عمران خان کا وہ لطیفہ یاد آتا ہے جب عمران خان ایک آرا ئشی اور ڈرامائی رمضان بازار کا وزٹ کیا۔ ہاتھ میں پانی کی بو تل تھی جو روزہ کُھلنے سے پہلے منہ سے لگا ئی اور سموسے مانگے۔ دوکاندار نے کہا کہ ابھی مغرب میں دیر ہے تو جو اب دیا کہ مجھ سے زیادہ مغرب کو کو ئی نہیں جانتا۔ مہنگا ئی، ذخیرہ اندوزی اور پرا ئس کنٹرول کی بے اعتدالیاں عمران خان کی ناکام اور نااہل حکومت کا شا خسا نہ ہے اور پی ٹی آئی کے غلط معا ہدوں اور آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر ہونے، قرضے لینے، عیاشیاں کرنے کی وجہ سے آج پو ری قوم سزا بھگت رہی ہے۔ حمزہ شہباز میں ہمدردی، ذمہ داری اور قوم کا درد موجود ہے۔ ہجوم کے ہاتھوں جاں بحق ہو نے والے اشرف کے گھر جا کر اُسکی بیوہ سے نہ صرف تعزیت کی بلکہ اپنے تا یا نواز شریف کی طرح پچیس لاکھ کا چیک بھی دیا۔ اسی طرح ڈور پھرنے سے جاں بحق نوجوان کے گھر تعزیت کی اور مالی امداد کی۔ حلف اٹھانے کے بعد دُکھی عوام کے ساتھ جب بھی کو ئی مسئلہ ہو ا تو حمزہ شہباز شریف نے اُن غریبوں کے گھر جا کر اُن کے سر پر ہاتھ رکھا ہے۔ یہی انسا نیت ہو تی ہے۔ یہ نہیں ہو تا کہ کو ئی مر جائے، بیمار ہو جائے یا کو ئی افتاد آ جائے تو حکمران اتنا شرک کرنے وا لا ہو کے جنازے میں شریک نہ ہو ۔ کسی بیمار کی عیادت نہ کرے۔ کسی غریب کے گھر نہ جائے کہ کہیں اُسے جرا ثیم لگ جا ئیں گے یا اُس کا اقتدار جا تا رہے گا۔ ہم نے چار سالوں میں جو تماشہ دیکھا کہ انتہائی قریب ترین دوست، پی ٹی آئی کو آگے لے جانے والا نعیم الحق بیمار پڑا رہا مگر عمران خان اُسے دیکھنے نہیں گیا۔ نعیم الحق مر گیا لیکن عمران خان جنا زے میں نہیں گیا کہ جنازے میں شرکت سے اُسکا اقتدار چلا جا ئے گا۔ بہرحال حمزہ شہباز نے اعلیٰ روایات قا ئم کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ میاں شریف کا حقیقی وا رث ہے اور اچھے خاندان کی اُس میں تمام روا یات موجود ہیں۔