• news

پٹرول مہنگانہیں کررہے عمران کے معاہدے پر چلتے تو 300روپے لٹرہوتا 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سب مل کر مسائل پر قابو پائیں گے۔ ملک کی ترقی کے لیے ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہوگا، ایکسپورٹس کو بڑھائے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔ آئندہ 12 ماہ کے دوران ملک کو 41 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی اور یقین ہے کہ حکومت اس ضرورت کو پورا کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا، ٹیکس نہیں بڑھائیں گے، پی ٹی آئی کے معاہدہ پر چلتے تو تیل300روپے لیٹر ہوتا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا، ایسی کوئی بات نہیں کی تھی۔ وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز پری بجٹ کانفرنس سے خطاب اور ایک بیان میں کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جب میں نے وزیر خزانہ بننے سے قبل بریفنگ لی تھی اس وقت ہمارا بجٹ خسارہ 5 ہزار 600 ارب روپے تھا جسے ہم کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہماری حکومت کے 5 سال میں اوسطاً خسارہ ایک ہزار 600 تھا، اگلے سال پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں جو خسارہ آیا وہ جی ڈی پی کا 9.1 فیصد ہے۔ ہم آئے تو ہمیں یہ بتایا گیا کہ متوقع خسارہ ایک ہزار 332 ارب روپے ہے، اس خسارے کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا، مسلم لیگ (ن) کے دور میں اوسطاً قرضہ 2 ہزار 132 ارب قرض تھا، جبکہ پی ٹی آئی نے 5 ہزار 170 ارب روپے کا قرضہ لیا ہے۔ لیاقت علی خان سے شاہد خاقان عباسی تک جتنے وزیر اعظم انہوں نے مجموعی طور پر جتنا قرض لیا اتنا قرض صرف عمران خان نے لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ڈیبٹ سروسنگ کے 3ہزار 900 ارب روپے رکھے گئے ہیں، عمران خان، شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدے کے برعکس تیل پر سبسڈی دی۔ پاکستان میں ہر سال 18 سے 20 لاکھ افراد لیبر مارکیٹ جوائن کرتے ہیں۔ عمران خان کو کس نے روس سے سستا تیل لینے سے روکا تھا۔ پاور سیکٹر میں 1072 ارب روپے سبسڈی دی ہے، 500 ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں گئے۔ ہم گندم برآمد کر رہے تھے اس سال درآمد کریں گے، پچھلی حکومت نے چینی 48 روپے کی برآمد کرکے 96 روپے کی درآمد کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔ سال پاکستان نے پاور سیکٹر میں ایک ہزار 72 ارب روپے سبسڈی دی ہے ، امکان ہے کہ پاور سیکٹر میں ایک ہزار 100 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ 26 روپے کا فی یونٹ فراہم کیا جارہا ہے، جس میں 16 روپے حکومت بھر رہی ہے، پیٹرولیم سیکٹر میں 81 ارب روپے کی سبسڈی جس میں 400 ارب روپے کا گردشی قرضے بڑھ گئے ہیں، گیس سیکٹر کے قرضے بھی ایک ہزار 500 ارب روپے ہوگئے ہیں۔ ہم نے مشکل فیصلے لیے اور آئندہ بھی لیں گے، کم آمدن والوں کو پورے سال پیسے دیں گے۔ آئندہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1200ارب لائیں گے۔ ملک میں پاور سیکٹر میں 1600 ارب کا نقصان ہو رہا ہے، ہماری پالیسی ہے آئی ٹی، زراعت، صنعت سمیت تمام سیکٹرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ روزگار دینے کے لیے کم از کم 6 فیصد معاشی نمو ہونی چاہیے، ہم غریب لوگوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے ہیں، جن کی آمدنی 40 ہزار سے کم ہے ان کو سبسڈی دینے کے لیے پروگرام شروع کیا ہے۔ ہم ایکسپورٹ انڈسٹری کو مراعات اور سہولیات دیں گے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے اور اس کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے خسارے میں چلنے والے کچھ اداروں کی جلد نجکاری کرنی ہوگی۔ شہباز شریف اکنامک گورننس کی بہتری کی بات کرتے ہیں، ہم کھاد بنانے والی کمپنیوں کو نہیں بلکہ کسانوں کو سبسڈی دیں گے اور اس سلسلے میں بھی ایک فول پروف نظام بنایا جائے گا۔ پیٹرول  کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ شوکت ترین عمران خان کے کئے گئے معاہدے پر چلتے تو پٹرول 300 روپے لٹر ہوتا۔ چین نے 25 مارچ کو  اپنا  15 ارب کا قرض واپس لے لیا تھا۔ سعودی عرب نے دسمبر میں اپنا قرض ری رول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہم بجٹ خسارے کو پانچ فیصد پر لے کر آئیں گے۔ وزیر خزانہ  مفتاح اسماعیل  نے اسلام آباد میں بزنس  کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ جب ہم حکومت میں آئے تو پاکستان مہنگائی میں تیسرے نمبر پر تھا۔ سب مل کر مسائل پر  قابو پائیں گے۔ آئی ٹی‘ زراعت‘ صحت  سب کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ گزشتہ چار سال سے 2 کروڑ  افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔  سب وزرائے اعظم  نے مل کر 24 ہزار ارب روپے  قرض لیا۔ عمران خان نے اپنے دور میں  20  ہزار ارب سے زائد  قرض لیا۔ پاور سیکٹر میں حکومت نے ایک ہزار 72  ارب روپے کی  سبسڈی  دی۔ ہم نے مشکل فیصلے  لئے اور لیں گے۔ ہم اس مہینے 40 ہزار سے کم آمدن  والوں کو رجسٹرڈ کر لیں گے۔ ماسکو کے ساتھ پٹرولیم ڈیل سے متعلق بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کیلئے روس کو خط لکھا لیکن وہاں سے جواب نہیں دیا گیا۔
مفتاح

ای پیپر-دی نیشن