مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل ہونا چاہیے جرمن وزیر خارجہ تمام شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے بلاول
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور جرمن ہم منصب اینالینا باربیک نے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ ملاقات کے بعد جرمن وزیر خارجہ اینالینا باربیک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جرمنی پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار اور ساتواں بڑا انویسٹر ہے، گذشتہ برس دونوں ممالک نے 2.5 ارب ڈالر کی تجارت کی۔ پاکستان، روس یوکرین تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتے ہیں۔ بی جے پی رہنما کے گستاخانہ بیان کی مذمت کرتے ہیں، بھارت کو اس معاملے پر معافی مانگنا ہو گی۔ جرمن ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں افغانستان، خطے اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغانستان کو سب سے زیادہ عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے، امید ہے افغان حکومت عالمی برادری کی امنگوں پر پورا اترے گی۔ جرمن وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، افغانستان کے عوام کو بھوک اور افلاس کا سامنا ہے۔ عالمی برادری کو افغان مسئلے سے صرف نظر نہیں کرنا چاہئے۔ افغانستان کے مسائل کا پاکستان پر براہ راست اثر پڑتا ہے، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی۔ افغان عوام کے حالات بہتر بنانے کیلئے معاشی مدد کی ضرورت ہے۔ روس یوکرین تنازعہ سے کھانے پینے کی اشیاء کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات مذاکرات سے حل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری ترجیح پاکستان کی معاشی سفارتکاری کا فروغ اور دنیا کے ساتھ اچھے روابط ہیں۔ جرمنی نے افغانستان کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی معیشت رکی ہوئی ہے۔ مخالف آوازوں کو بلند نہیں ہونے دیا جاتا لیکن ہم افغان عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ جرمن وزیرخارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات سے حل ہونے چاہیں۔ پاکستانی عوام نے افغان عوام کا کھلے بازوؤں کے ساتھ استقبال کرکے بڑے دل کا مظاہرہ کیا۔ ہم پاکستانی حکومت‘ عوام اور عالمی شراکت داروں سے تعلیم صحت اور معیار زندگی بلند کرنے کیلئے ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی معیشت رکی ہوئی ہے۔ مخالف آوازوں کو بلند نہیں ہونے دیا جاتا۔ عالمی برادری انہیں بتا چکی ہے کہ وہ غلط سمت میں جا رہے ہیں تاہم ہم افغان عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
بلاول