آئی ایم ایف سے خوف زدہ ملازمین اور پنشنرز
مکرمی! ہر دور کی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور کمزور پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جا رہی ہے اور اب یہ صورتحال ہو چکی ہے کہ ہماری معیشت اور نظام حکومت غیرملکی قرضوں کے سہارے ہی چل رہا ہے۔ملک میں اشیائے ضروریہ‘ بجلی گیس پٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیاء پر سبسڈیز کے ختم ہونے سے یہ اشیاء ریکارڈ توڑ مہنگی ہوئیں۔ دکھ کی بات تو یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے ہر معاملے پر ڈکٹیشن آ رہی ہیں۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمارے سمندر پار پاکستانی ہر ماہ اوسطاً 2 ارب 50 کروڑ ڈالر اپنے وطن بھیج رہے ہیں جبکہ آئی ایم ایف اس ترسیلات زر کے صرف 30 فیصد حصے کے برابر رقم دینے کیلئے ناکوں چنے چبواتا ہے ۔ قومی اسمبلی میں مالی سال 2022-23ء کا بجٹ تو 9 جون کو پیش ہو رہا ہے لیکن تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے بارے میں حکومتی پے اینڈ پنشن کمیشن کو اپنی حتمی سفارشات پیش کرنے کیلئے 30 جون تک کی تاریخ دی گئی ہے۔ قارئین اگر آئی ایم ایف‘ 9جون بجٹ اور 30 جون کی مدت کو سامنے رکھیں تو سارا ڈرامہ سمجھ میںآ سکتا ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان بھر کے پنشنرز اور ملازمین حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہر معاملے پر آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے نہ ٹیکے بلکہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرے۔(چودھری ریاض مسعود، لاہور)