نوجوانوں کیلئے آسان اقساط پر لیپ ٹاپ ، 5 لاکھ تک بلا سود قرضے
لاہور (نمائندہ خصوصی‘نوائے وقت رپورٹ) بجٹ دستاویز کے مطابق ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی انکم ٹیکس نہیں ہو گا۔ مسودے کے مطابق اگلے مالی سال تنخواہ دار طبقے کیلئے ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔ تنخواہ دار طبقہ کیلئے ٹیکس چھوٹ 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ کر دی گئی۔ جبکہ ایک لاکھ لیپ ٹاپ بھی نوجوانوں کو آسان اقساط پر دیئے جائیں گے، 10 ہزار طلبہ کو انڈر گریجویٹ سکالر شپ دی جائیگی، جبکہ نوجوانوں کیلئے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضہ سکیم کا اجراء کیا جائے گا۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ مہنگائی کے پیش نظر انفرادی کاروبار اور اے او پیز کیلئے ٹیکس چھوٹ کی بنیادی حد 4لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی رقم 250 ارب روپے سے بڑھا کر 364 ارب روپے کر دی گئی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پسماندہ اور غریب بہنوں اور بھائیوں کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مختص رقم میں اضافہ کیا جا رہا ہے، 2021-22ء میں 250 ارب روپے رقم تھی، اس کے علاوہ 12 ارب روپے کی رقم یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن پر اشیاء کی سبسڈی کے لیے مختص کی گئی ہے، 5 ارب روپے کی اضافی رقم رمضان پیکج کے طور پر رکھی ہے، اگلی مالی سال میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 90 لاکھ خاندانوں کو بینظیر کفالت کیش ٹرانسفر پروگرام کی سہولت میسر ہو گی جس کے لیے 266 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تنخواہ دار طبقہ کے ٹیکس ریٹ یہ ہوں گے۔ 0.6 ملین روپے کی سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا اور 0.6ملین سے 1.2 ملین روپے تک سالانہ آمدنی پر 100 روپے ٹیکس ہوگا۔ 1.2 ملین روپے سے 2.4 ملین روپے سے 2.4 ملین روپے تک کی آمدنی پر 7 فیصد ٹیکس کی سفارش ہے۔ 2.4 ملین سے 3.6 ملین روپے تک کی آمدنی پر 12.5فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ 84000 روپے ٹیکس مقرر کیا گیا ہے۔ حکومت 3.6 ملین سے 6 ملین روپے تک کی آمدنی پر 234000 روپے فکسڈ ٹیکس اور 17.5 فیصد انکم ٹیکس وصول کرے گی۔ تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس سیلبز 12 سے کم کرکے 7 کر دیئے گئے ہیں۔