تاریخ کے سب سے زیادہ قر ضوں کے ذکر پر شیم شیم کے نعرے
ملکی تاریخ میں طویل عرصے بعد وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران ایوان میں کوئی شور شرابہ اور ہنگامہ نہیں ہوا اور وزیر خزانہ نے بغیر ہیڈ فون لگائے بجٹ تقریر مکمل کی۔ بجٹ تقریر مکمل ہوتے ہی وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزراء نے وزیر خزانہ کو بجٹ تقریر مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔ وزیر خزانہ نے جب پی ٹی آئی حکومت میں لیے گئے ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضوں کا تذکرہ کیا تو حکومتی نشستوں سے شیم شیم کے نعرے لگائے گئے۔ حکومت کی جانب سے لیپ ٹاپ سکیم دوبارہ بحال کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔ آئندہ سال ایک لاکھ لیپ ٹاپ طلبا کو دیئے جائیں گے۔ ارکان وقفے قفے سے ڈیسک بجا کر وزیر خزانہ کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ۔ وزیر خزانہ تقریرکے دوران لفظ’’تشخص‘‘پر آکر اٹک گئے اور تین بار کی کوشش سے انہوں نے دیگر ارکان کے’’ لقموں ‘‘کی مدد سے یہ لفظ ادا کیا،وزیر خزانہ نے ایک گھنٹہ20منٹ میں بجٹ تقریر مکمل کی۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی بجٹ تقریرکے دوران اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سمیت ایوان میں بیٹھے تمام حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے پرسکون ہو کر وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر سنی۔ قومی اسمبلی کا ماحول روایت کے بر عکس پھیکا رہا،ماضی میں پیش ہونے والے بجٹ اجلاسوں کی روا یتی گہما گہمی ،جوش و خروش اور دلچسپی مفقود نظرآئی، حقیقی اپوزیشن کی طرف سے مخالفت کا سامنا نہ ہونے کے باعث کوئی شور شرابا اور ہنگامہ آرائی نہ ہوئی ،مہمانوں کی گیلریاں خالی رہیں جبکہ میڈیا گیلری میں بھی روایتی رونق نہ ہونے کے برابر تھی،اپوزیشن لیڈر وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران ہی ایوان سے چلے گئے،ہرسال بجٹ کے موقع پر لاہور،کراچی سمیت دیگر شہروں کے سینئر صحافی بجٹ کور کرنے کیلئے پارلیمانی گیلری میں رونق افروز ہوتے تھے جبکہ غیر ملکی صحافیوں کی ایک بڑی تعداد میڈیا گیلری میں موجود ہوتی تھیں ،میڈیا گیلری اور لابی میں تک دھرنے کی جگہ نہ ہوتی تھی لیکن اس بار میڈیا گیلری میں کثیر نشستیں خالی تھیں،وزرائے اعلی ،گورنرز ،وزیراعظم آزاد کشمیر ،وزیر اعلی گلگت بلتستان کی بجٹ اجلاس میں عدم موجودگی بھی محسوس کی گئی،غیر ملکی سفرا ،مسلح افواج کی قیادت کیلئے مخصوص گیلری بھی بجٹ تقریر کے دوران خالی رہی ، گزشتہ 4 سال میںبجٹ تقاریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے بجٹ مخالف ہنگامہ آرائی ،نعرے بازی اور سپیکر ڈائس اور سابق وزیر خزانہ کی نشست کا گھیرا ئوکرتے رہے تھے ،پی ٹی آئی کے منحرف ارکان،جی ڈی اے کے غوث بخش مہر،فہمیدہ مرزا،سائرہ بانو اور جماعت اسلامی کے مولانا اکبر چترالی بھی خاموشی سے بجٹ تقریر سنتے رہے ،جسکی وجہ سے وزیر خزانہ کو شور شرابے اور ہنگامہ آرائی سمیت کسی خاص مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑا۔ بجٹ اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان نے بھارت میں بی جے پی کے انتہا پسند رہنمائوں کی طرف سے شان رسالتﷺ میں گستاخی کے خلاف احتجاج کیا۔ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی ایم کیو ایم کے ارکان صابر قائم خانی اور صلاح الدین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بھارت میں انتہا پسندی کے خلاف نعرے لگائے، انہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی ان کی نشستوں پر گئے اور اور ان سے کچھ دیر بات چیت کی۔ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر شروع ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے، بجٹ تقریر کے دوران مفتاح اسماعیل نے پانی پینے سے قبل سپیکر سے کہا کہ جناب سپیکر آپ کی اجازت سے تھوڑا سے پانی پی لوں، جس کے بعد انہوں نے پانی پیا۔ وزیر خزانہ نے اپنی تقریری کے آغاز میں پی ٹی آئی حکومت کے اقتصادی پالیسوں پر خوب تنقید کی۔ انہوں نے شعر پڑھا کہ ’’خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی، نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا‘‘۔