بھارتی مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن ، مزید گھر مسمار ، مغربی بنگا ل میں ایمرجنسی نافذ
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی میڈیا اے این آئی نے رپورٹ کیا ہے کہ اتر پردیش کے شہر پریا گراج‘ سابقہ الہ آباد میں شہری انتظامیہ نے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے کارکن جاوید محمد کے گھر کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے مسمار کرنا شروع کر دیا۔ اس سے قبل اتوار کے روز ہی پریاگراج ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے جاوید محمد کے اہل خانہ کو صبح 11 بجے تک گھر خالی کرنے کو کہا تھا۔ پریاگراج ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے 10 مئی کو جاوید محمد کو شوکاز نوٹس دیا تھا اور انہیں 24 مئی کو سماعت کیلئے پیش ہونے کا کہا تھا۔ تاہم جاوید محمد نے اس نوٹس کی تعمیل نہیں کی۔ ہفتہ کے روز پولیس نے جاوید محمد کو مبینہ طورپر پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں بھارتی جنتا پارٹی کے دو رہنمائوں کے توہین آمیز ریمارکس کے خلاف پرتشدد مظاہرے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ جاوید محمد کے خاندان کے وکیل کمال کرشن رائے نے سکرول ۔ ان کو بتایا کہ الہ آباد ہائیکورٹ میں گھر کو مسمار کرنے کے اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے ایک پٹیشن دائر کر دی گئی ہے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجے کمار نے الزام لگایا تھا کہ جاوید محمد نے اپنی بیٹی‘ طالبعلم کارکن آفرین فاطمہ سے بھی احتجاج کے بارے میں مشورہ کیا تھا۔ ریاستی بی جے پی کے سربراہ سواتن ترادیو سنگھ نے تشدد میں ملوث ملزمان کے گھروں کو مسمار کرنے کے مطالبات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا جن کے گھر بلڈوزر کے سائے میں ہوں‘ وہ دوسروں پر پتھرائو نہیں پھینکتے۔ بھارتی پولیس نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان کی جانب سے پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف توہین آمیز کلمات پر ملک بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف کریک ڈائون شروع کردیا ہے جبکہ مغربی بنگال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب بنگال کی مشرقی ریاست میں حکام نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہاورا کے صنعتی ضلع میں 16 جون تک عوامی جلسوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد تقریباً 70 افراد کو فساد پھیلانے اور امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی انٹر نیٹ سروس معطل ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے بھارت میں برسراقتدار جماعت کی سابقہ ترجمان نوپور شرما کے خلاف ویڈیو جاری کرنے پر ایک شہری کو گرفتار کر لیا۔ بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے توہین رسالت کے خلاف برطانیہ میں بھارتی ہائی کمشن کے سامنے بڑی تعداد میں مظاہرین نے احتجاج کیا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق احتجاج میں ہزاروں افراد کی جانب سے شرکت کی گئی اور مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت کو گستاخانہ بیانات پر معافی مانگنے پر مجبور کیا جائے۔