پنجاب بجٹ آج ، حجم پر نظر ثانی ، 32 کھرب ہوگیا ، بجلی بلوں پر رعایت دی جائے گی
لاہور (کامرس رپورٹر‘ نیوز رپورٹر) پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیر کے روز پیش کیا جائے گا۔ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 3200ارب روپے کے لگ بھگ ہونے کا امکان ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں وفاق کی طرز پر اضافہ کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال میں این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں پنجاب کو 20کھرب 29 ارب 32کروڑ روپے ملنے کا تخمینہ ہے۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے 13جون کو بلائے گئے اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس میں آئندہ مالی سال 2022-23 کا بجٹ، 2021-22 کا ضمنی بجٹ اور فنانس بل پیش کیا جائے گا۔ پنجا ب سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ2012ء کے سیکنڈ شیڈول میں ترمیم بھی پیش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے آئندہ مالی سال کے 3200ارب روپے کے مجموعی بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 685 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، اور جاری اخراجات کی مد میں 2500 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبائی محصولات کے لئے 400 ارب سے زائد کا ہدف رکھنے کی تجویز ہے، پنجاب حکومت وفاق سے واجب الادا رقم کی مد میں 120 ارب روپے کی رقم وصول کرے گی۔ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ کم وسیلہ افراد کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں خصوصی رعایت دینے کی تجویز ہے، صوبائی محصولات میں دی گئی رعایت بھی برقرار رکھنے کی تجویز دی جائے گی، آٹے کی کم قیمت پر دستیابی سے متعلق سہولت پیکیج آئندہ مالی سال میں بھی جاری رکھا جائے گا، خصوصی پروگراموں کیلئے 101ارب کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی جائے گی، پروڈکشن سیکٹر میں 17 فیصد اور سروس سیکٹر میں 9 فیصد کٹوتی جبکہ سوشل سیکٹر کیلئے بجٹ میں 33 فیصد اضافے کی تجویز ہے، سوشل سیکٹر کے لئے 272 ارب روپے اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں 11فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ آمدن کا تخمینہ 2521 ارب روپے لگایا جا رہا ہے۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 22 فیصد اضافے سے 190 ارب‘ بورڈ آف ریونیو کے محاصل اہداف 44 فیصد اضافے کے ساتھ 96 ارب‘ ایکسائز کے محاصل کے اہداف 2 فیصد اضافے سے 43 ارب‘ ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 24 فیصد اضافے سے 163 ارب روپے رکھا گیا۔ مقامی حکومتوں کیلئے 528 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ پبلک سروسز کیلئے 1018 ارب‘ پبلک آرم اینڈ سیفٹی افیئرز کیلئے 231 ارب‘ اقتصادی امور کیلئے 150 ارب‘ انوائرمنٹ پروٹیکشن کیلئے 65 کروڑ روپے‘ گھروں اور کمیونٹی افیئرز کیلئے 14 ارب‘ شعبہ تعلیم کا مجموعی بجٹ 485 ارب روپے‘ غیر ترقیاتی اخراجات 428 ‘ اور 156 ارب ترقیاتی اخراجات‘ سکول اخراجات کیلئے 421 ارب‘ ہائر ایجوکیشن کیلئے 59 ارب‘ غیررسمی تعلیم کیلئے ساڑھے 3 ارب‘ صحت کیلئے 470 ارب روپے‘ ثقافت اور مذہبی امور کیلئے 5 ارب‘ سوشل پروٹیکشن کیلئے 12 ارب‘ مجموعی طورپر کرنٹ اکائونٹ اخراجات 1900 ارب روپے‘ کرنٹ کیپٹل اخراجات 639 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج ہوگا۔ اجلاس میں نئے مالی سال2022-23 کے بجٹ کی تجاویز پر غور کیا جا ئے گا۔ صوبائی کابینہ مالی سال2022-23کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی۔ نظرثانی شدہ تخمینہ جات کی بھی منظوری دی جائے گی۔ اجلاس میں صوبائی وزرائ، چیف سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز شرکت کریں گے۔