• news

ارکان قومی اسمبلی کی عدمم دلچسپی بر قرار ،حکومتی نجوں پر 22، ایک اپوزیشن ممبر


قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان کی عدم دلچسپی اسی طرح برقرار رہی جس طرح عام طورپر اس سے پہلے اجلاسوں میں ہو تی ہے ، حکومتی بینچز پر صرف 22 جبکہ حزب اختلاف پر صرف ایک ممبر کی نمائندگی تھی، حکومتی بینچ پر وفاقی وزرا کی پہلی قطار مکمل خالی تھی ، وفاقی وزرا اجلاس سے غائب رہے ، وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی بھی ایوان میں موجود نہ تھے، اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا جس پر ارکان نے بجٹ سیشن کے موقع پر ایوان کا اجلاس مقررہ وقت پر شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ 4بجے اجلاس کا وقت تھا مگر 5بجے شروع ہوا ہے۔ بجٹ سیشن ہے اور ارکان اپنے حلقوں کے مسائل یہاں اٹھاتے ہیں اس لئے اجلاس بروقت شروع کیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا اور اجلاس وقت پر شروع کیا جائے گا۔ غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور اس حوالے سے مشاورت کی جائے۔ انجینئر صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ ممبران ایوان میں موجود ہوتے ہیں مگر اجلاس تاخیر سے شروع ہوتا ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ بجٹ کا اہم اجلاس ہوتا ہے مگر وزیر خزانہ اور وزیر مملکت اجلاس میں نہیں آتے۔ سپیکر نے کہا کہ اگر وزیر خزانہ نہیں آتے تو ان کی وزارت کے افسران، پارلیمانی سیکرٹری اور دیگر وزرا نوٹس لے سکتے ہیں۔ بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبا و طالبات کے وفد نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے بحریہ یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کو مہمانوں کی گیلری آمد پر خوش آمدید کہا جبکہ ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا۔

چوہدری شاہد اجمل

چوہدری شاہد اجمل

ای پیپر-دی نیشن